سری نگر،8 مارچ: جموں وکشمیر پولیس کے سربراہ دلباغ سنگھ کا کہنا ہے کہ امیرا کدل سری نگر میں ہوئے گرینیڈ حملے کی بڑے پیمانے پر تحقیقات شروع کی گئی ہے اور اس حوالے سے ہمیں کچھ اہم سراغ بھی ملے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ لوگوں کو پُر امن احتجاج کرنے کا پورا حق حاصل ہے لیکن ہماری فکر یہ ہے کہ احتجاج پرتشدد موڑ نہ لے۔
ان باتوں کا اظہار موصوف نے کٹھوعہ میں نامہ نگاروں سے بات چیت کے دوران کیا۔
انہوں نے کہاکہ سری نگر گرینیڈ حملے میں ملوث ملی ٹینٹ ماڈیول کا بہت جلد پردہ فاش کیا جائے گا کیونکہ قانون نافذ کرنے والے ادارے کو اس حوالے سے اہم سراغ ملے ہیں۔
اُن کے مطابق پولیس کی تحقیقاتی ٹیم نے کئی افراد کو گرفتار بھی کیا جن سے باریک بینی سے پوچھ تاچھ ہو رہی ہیں۔
پولیس سربراہ کے مطابق شہری ہلاکتوں میں ملوث ملی ٹینٹوں کو کسی بھی صورت میں بخشا نہیں جائے گا اور عنقریب ہی اُنہیں کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ کئی مشتبہ افراد سے پوچھ تاچھ ہو رہی ہیں اور بہت جلد ہی اس حملے میں ملوث افراد کو سلاخوں کے پیچھے دھکیل دیا جائے گا۔
ڈی جی پی نے کہا کہ گزشتہ سال جموں وکشمیر پولیس نے گرینیڈ حملوں اور عام شہریوں کی ہلاکتوں میں ملوث 85 ملی ٹینٹ ماڈیول میں شامل جنگجووں اور اُن کے اعانت کاروں کو گرفتار کیا ۔
انہوں نے کہاکہ رواں سال کے فروری مہینے تک جموں وکشمیر پولیس نے متعدد ملی ٹینٹ گروہوں کا پردہ فاش کیا جس دوران بہت سارے جنگجو معاونین کو اسلحہ وگولہ بارود سمیت حراست میں لے لیا گیا ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہاکہ جموں وکشمیر پولیس کی دو وومنز بٹالین جلد ہی قائم کی جائیں گی اور مستقبل میں خواتین پولیس اہلکاروں کے لئے مزید اسامیاں معروض وجود میں لائی جائیں گی۔
پولیس سربراہ نے بتایا کہ جموں وکشمیر وومنز پولیس اس وقت کلیدی کردار ادا کر رہی ہیں اور وہ ہر محاز پرہمارے ساتھ شانہ بشانہ کام کر رہی ہیں۔
دلباغ سنگھ کے مطابق جموں وکشمیر کے ہر ضلع میں وومنز پولیس تعینات ہیں جو اپنی خدمات خوش اسلوبی کے ساتھ انجام دے رہی ہیں۔
جموں صوبے میں حال ہی میں ڈرون کے ذریعے ہتھیار پھینکنے کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں پولیس چیف نے بتایا کہ اس حوالے سے تحقیقات عمل آخری مرحلے میں داخل ہو چکی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ہتھیاروں کے حوالے سے فارینسک رپورٹ موصول ہونے کے بعد ہی اس بارے میں مزید کچھ بتایا جاسکتا ہے۔
بتادیں کہ اتوار کے روز امیرا کدل سری نگر میں ہوئے گرینیڈ حملے میں 35عام شہری زخمی ہوئےتھے جن میں سے بعد میں پائین شہر کے نائد کدل علاقے کے معمر شہری اور حضرت بل کی دوشیزہ کی موت واقع ہوئی جبکہ کئی ایک صدر ہسپتال میں اب بھی زیر علاج ہے۔