سرینگر۔جموں شاہراہ کو جدید طرز پر بنانے کیلئے ہائی وے اتھارٹی آف انڈیا نے برسوں پہلے منصوبہ ہاتھ میں لیا اور اس شاہراہ کا کام شد ومد سے جاری ہے ۔
پتنی ٹا پ اور قاضی گنڈ بانہال دشوار گزار سڑک کو کم کر کے اس کیلئے دو بڑی ٹنلیں بنائی گئیں اور اسطرح گھنٹوں کا سفر منٹوں میں طے ہونے لگا اور مسافروں کو بہت زیادہ آسانی ہو گئی ۔
اس قومی سڑک کا فاصلہ کم کرنے سے مسافروں کا وقت بھی بچ جاتا ہے اور خطرات بھی کم ہو گئے ہیں ۔بانہال سے ناشری ٹنل پر اگر چہ دن رات چار لین والی سڑک بنانے کا کام تیزی سے جاری ہے، تاہم معمولی بارشیں ہونے سے پسیاں گر آتی ہیں اور سڑک بند ہو جاتی ہے ۔
خراب موسمی صورت میں محکمہ ٹریفک کی ذمہ داری بن جاتی ہے کہ وہ جان ومال کا تحفظ یقینی بنانے کیلئے یک طرفہ ٹریفک کیلئے یہ سڑک کھولیں نہ کہ دونوں جانب سے ٹریفک چلنے کی اجازت دیں کیونکہ اُس سے گھنٹوں تک ٹریفک جام ہوتا ہے اور پسیاں گر آنے سے پھر جان ومال کا نقصان ہو رہا ہے ۔
حالیہ برف باری کے دوران اگرچہ یہ سڑک کئی رو ز تک بند رہی اور جموں وسرینگر میں مسافروں کی ایک بھاری تعداد درماندہ ہوکررہ گئی جو اپنے اپنے گھروں تک پہنچنے کیلئے بے تاب تھے ۔
راتوں رات سرینگر اور جموں سے یہ اعلان سن کر نکلے کی سڑک دونوں جانب کی ٹریفک کیلئے کھول دی گئی ۔لیکن راتوں رات پھر کئی جگہوں پر پسیاں گر آئیں اور دونوں طرف کا ٹریفک اس طرح جام ہو گیا کہ تین دن گزر جانے کے بعد بھی جام کھلنے کا نام نہیں لے رہا ہے ۔
اللہ ناکرے سڑک پراگر درماندہ گاڑیوں میں موجود مسافروں پر کوئی آفت گری تو اسکا ذمہ دارکس کو ٹھہرایا جائے گا ،یہ عوامی حلقوں میں ایک بہت بڑ ا سوال ہے ۔عوامی حلقوں میں محکمہ ٹریفک کے اعلان یا فیصلہ پرناراضگی دیکھنے کو مل رہی ہے کیونکہ اُن کے اعلان سے اکثر مسافر دھوکے کا شکار ہو جاتے ہیں ۔
محکمہ ٹریفک اور انتظامیہ کو اس حوالے سے یہ فیصلہ لینا چاہیے کہ جب تک بانہال سے ناشری ٹنل تک تقریباً 35کلو میٹر سڑک پوری طرح سے چار لین نہیں بن جاتی ہے، تب تک اس سڑک پر یک طرفہ ٹریفک کو چلنے کی اجازت دی جائے تاکہ کوئی آفت درپیش نہ آئے نہ ہی سڑک پر جاری کام متاثر ہو سکے ۔