احتیاط ہی دوا۔۔

احتیاط ہی دوا۔۔

تحریر:شوکت ساحل

اس حقیقت سے قطعی طور پر انکار نہیں کیا جاسکتا ہے کہ ہر تہوار کے موقعے پر طرح طرح کے پکوان دستر خوان کی زینت بنتے ہیں ۔تہوار ویسے بھی نت نئے کھانوں اور مزیدار لوازمات کی بہار لے کر آتے ہیں ،دعوتیں اور مز مزے کے پکوان تہواروں کا مزا دوبالا کر دیتے ہیں ۔البتہ کھانے کے معاملے میں احتیاط لازم ہے ۔کشمیر میں تہواروں کے موقعے پر پہلی پسند گوشت ہی ہوتی ہے ۔

گوشت جہاں صحت کے لئے اچھا ہے وہاںاسکے زیادہ استعمال سے صحت کو کوئی خطرات بھی لاحق ہوسکتے ہیں ،جیسے معدے کی بیماریاں ،ہائی بلڈ پریشر اور نظام انہضام کی کمزوری وغیرہ ۔

ان مسائل بچنے کے لئے ضروری ہے کہ آپ اعتدال کے ساتھ کھائیں ۔ایک اور اچھا طریقہ یہ ہے کہ گوشت کو سبزیوں اور دالوں میں شامل کرکے استعمال کریں ۔اس طرح کھانے کی غذائیت اور افادیت میں اضافہ ہوتا ہے ۔

آج کھانے اور بدہضمی سے متعلق بات نہیں کرنی ۔بالا تحریر کا مقصد آپ کو حقیقت پسندی سے روشناس کرانا ہے ۔اگر آپ کھانے پینے میں احتیاط نہیں کریں گے ،توصحت کے مسائل پیدا ہوتے ہیں ۔

تین برس کی طویل ترین تعطیلات کے بعد آج یعنی2مارچ کو وادی کشمیر میں اسکول کھل رہے ہیں ۔گوکہ محکمہ صحت نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ اسکول کھولنے کے حوالے سے مکمل طور پر تیار ہے ،تاہم محکمہ کے لئے ایس اوپیز یعنی کورونا گائیڈ لائنز پر عمل درآمد کو یقینی بنانا بڑا چیلنج ہے ۔

محکمہ صحت کے ناظم ،ڈاکٹر مشتاق احمد راتھر نے کہا کہ ایس اوپیز پر گھر سے لیکر اسکول کے داخل ہونے تک ایس اوپیز پر عمل درآمد کو یقینی بنانا ہوگا ۔

اسکولوں کی انتظامیہ کے لئے گائیڈ لائنز جاری کی گئی ہیں ۔پرائمری اسکول اگلے ایک ہفتے میں ممکنہ طور پر کھلنے جارہے ہیں اور سرمائی تعطیلات کو قبل ازوقت ہی ختم کیا گیا۔وادی میں مارچ کا مہینا چھاتوں کا سیزن ہوتا ہے ۔

اس مہینے میں بارشیں ہوتی رہتی ہیں ،ایسے میں بچوں کو معمولی نوعیت کی موسمی بیماریوں کا سامنا بھی رہتا ہے ،یعنی زوکام عام سے بات ہوجاتی ہے ۔

کورونا وائرس کی رفتار کافی کمزور ہوچکی ہے اور یومیہ کیسز کی تعداد50سے نیچے آنے لگی ۔

تاہم کورونا وائرس ابھی تک مکمل طور پر ہماری زندگیوں سے ختم نہیں ہوا ،اس کا وجود اب برقرار ہے اور ممکنہ طور پر ”این ۔1اور ایچ۔1“کی طرح یہ اب ہمارے سنگ سنگ چلے گایعنی کورونا وائرس اب انسان کیساتھ سائییہ کی مانند رہے گا ،اتنا طے ہے ،کیوں کہ نئی نئی تحقیق بھی سامنے آرہی ہے ،جن میں یہ دعویٰ کیا جارہا ہے کہ کورونا وائرس اپنی شکل بدلتا رہے گا۔

کسی بھی بیماری سے محفوظ رہنے کے لئے احتیاط ہی واحد راستہ ہے ۔کہتے ہیں نا ’علاج سے بہتر احتیاط ہے ‘۔احتیاط کریں اور بے احتیاطی ولاپرواہی سے اجتناب کریں ۔انتظامیہ کو اسکولوں کی انتظامیہ کو ایس اوپیز پر عمل در آمد کو یقینی بنانے کے لئے جوابدہی پر کام کرنا ہوگا ،جانچ کے لئے ٹاسک فورس تشکیل دینے کی ضرورت ہے اور بچوں کی حفاظت حکومت اور اسکولوں کی انتظامیہ کی ترجیح ہونی چاہیے ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.