مرکزی حکومت نے حد بندی کمیشن کو مزید دو مہینوں کا وقت فراہم کیا ہے تاکہ وہ حد بندی مشق مکمل کرسکے اور اس طرح بہتر ڈھنگ سے اسمبلی انتخابات ہو سکے جن کا اشارہ مرکزی وزیر داخلہ نے دیا ہے کہ آئندہ چند مہینوں کے اندر اندر جموں وکشمیر کے انتخابات عمل میں لائے جائیں گے ۔
جہاں تک پچھلی حدبندی کا تعلق ہے اسے اُن علاقوں کے لوگوں کو زبردست اُمیدیں وابستہ ہیںجن کےساتھ ہمیشہ ناانصافی ہوئی ہے اور سیاستدانوں نے اپنے ووٹ بینک کو بچانے کی خاطر اُن کی ایک شمال میں رکھی ہے اور دوسری ٹانگ جنوب میں ۔اس درد کو بہتر ڈھنگ سے وہی لوگ بہ آسانی سمجھ سکتے ہیں جن کو معمولی کام انجام دینے کیلئے طرح طرح کے مسائل کا سامنا کرنا پڑتاہے ۔
ضلع گاندربل کے اگر گاندربل اسمبلی حلقے کی بات کریںتو اس اسمبلی نشست کو جان بوجھ کر تتر بتر کر کے رکھ دیا گیا ہے ،زکور ہ ،گلاب باغ ،پاندچھ اور علاقہ پھاک یعنی ناگہ بل سے لیکر وانی ہامہ تک کے ایک وسیع علاقے کو گاندربل حلقہ انتخاب کےساتھ گھوڑے کی دُم کی طرح باندھ کے رکھا گیا ہے جبکہ یہ علاقہ حضرت بل اسمبلی حلقے کےساتھ بہتر ڈھنگ سے رہ سکتے ہیں اور اسمبلی کا منتخب نمائندہ بھی اپنے حلقے کے لوگوں کا بہتر ڈھنگ سے خیال رکھ سکتا ہے۔
یہ سبھی علاقے سرینگر میونسپل کارپوریشن کے دائرے میں آتے ہیں اور پولیس تھانہ اور عدالت بھی سرینگر میں ہی آتی ہے ۔صرف رینو ریکارڈ(محکمہ مال) میں یہ علاقے گاندربل حلقے کےساتھ عملی طور منسلک ہیں ۔اسی طرح سرینگر اور بڈگام کے بیشتر علاقوں کی موجودہ نوعیت یہی ہے اور لوگ ذہنی طور منتشر ہیں ۔
انتخابی کمیشن کی یہ قومی واخلاقی ذمہ داری بن جاتی ہے کہ وہ نئی حدبندی عمل میں لانے سے پہلے ہر زایوے سے دیکھ لیں اور پھر آخری فیصلہ صادر فرمائے ۔
تاکہ عوامی مشکلات اور پریشانیوں کا آزالہ ہو سکے ،کیونکہ نئی حدبندی کا مدعا ومقصد یہی ہے کہ اسمبلی ممبر کیلئے بھی آسانی ہو جائے کہ وہ لوگوں کی ہر ممکن تعمیر وترقی کے حوالے سے مد د کر سکے اور عام لوگ بھی راحت وسکون میسر کر سکے، جنہوں نے دہائیوں سے صرف پریشانیوں اور مشکلات کا سامنا کیا ہے ،جسکا اعتراف موجودہ مرکزی حکمران بھی کر رہے ہیں اور غالباً اسی لئے نئی حد بندی عمل میں لائی جا رہی ہے ۔