سابق جنگجوؤں کی پاکستانی بیگمات کا سری نگر میں احتجاج

سابق جنگجوؤں کی پاکستانی بیگمات کا سری نگر میں احتجاج

سری نگر،21 فروری: جموں وکشمیر سے تعلق رکھنے والے سابق جنگجوؤں کی پاکستانی بیگمات پیر کے روز یہاں پریس کالونی میں جمع ہوئیں اور اپنے مطالبات خاص طور پر سفری دستاویزات کی فراہمی کے لئے احتجاج درج کیا۔احتجاجیوں نے ہاتھوں میں پلے کارڈس اٹھا رکھے تھے، وہ نعرہ بازی کر رہی تھیں اور انہوں نے اپنے بچوں کو بھی ساتھ لایا تھا۔

اس موقع پر مصباح نامی ایک احتجاجی خاتون نے میڈیا کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے کئی بار یہاں اپنے مطالبات کو لے کر احتجاج درج کیا اور آج بھی ہم ان ہی مطالبات کو لے کر احتجاج کرنے کے لئے جمع ہوئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جس طرح یہاں باقی شہریوں کے حقوق ہیں اسی طرح ہمیں بھی سارے حقوق ملنے چاہئیں ۔ان کا کہنا تھا: ’اگر ہمیں حقوق نہیں دئے جا رہے ہیں تو ہمیں واپس بھیجا جانا چاہئے‘۔
موصوفہ نے کہا کہ ہم یہاں 370 کنبے ہیں جو زائد از تین ہزار نفوس پر مشتمل ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم گوناگوں مشکلات و مسائل سے دوچار ہیں۔
مصباح نے کہا کہ ہم نے آج تک کئی احتجاج کئے لیفٹیننٹ گورنر صاحب سے بھی ملے لیکن کسی نے ہمارا مسئلہ حل نہیں کیا۔
انہوں نے کہا کہ اگر حکومت کی ہمیں یہاں لانے کی پالیسی ناکام ہوئی ہے تو انہیں چاہئے کہ ہمیں واپس بھیج دے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ ہم لوگوں کی زندگیوں کا سوال ہے کوئی معمولی مسئلہ نہیں ہے۔
موصوفہ نے کہا کہ ہم سرحد تک بھی ایک بار گئے لیکن وہاں ہمارے بچوں کو دن بھر بھوکا رکھا گیا اور ہم پر ڈنڈے برسائے گئے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے مسئلے کی طرف یہاں کوئی توجہ دینے کی زحمت ہی نہیں کر رہا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ سال 2010 میں عمرعبداللہ کے دور حکومت میں جنگجوؤں کی بازآباد کاری پالیسی کے تحت قریب ساڑھے چار سو کشمیری جواسلحہ تربیت کے لئے سرحد پار کر گئے تھے، اپنی بیویوں کے ساتھ واپس وادی کشمیر آئے۔

یو این آئی

Leave a Reply

Your email address will not be published.