جموں وکشمیر کے محکمہ مال نے بالآخر برسوں بعد زمیندارو ں کو پاس بُک اجراءکرنا شروع کر دیااور اس سلسلے میں وادی میں ایک تقریب ڈویژنل کمشنر، پی کے پولے کی صدارت منعقد ہوئی،جس دوران کئی زمینداروں کو پاس بُک اجراءکئے گئے ۔
محکمہ مال نے برسوں پہلے نئے بندوست کی شروعات کی تھی اور اس حوالے سے یہ فیصلہ لیا گیا تھا کہ زمین ریکارڈ کو باضابطہ طورکمپیوٹر رائز کیا جائے گا، چونکہ اس دوران محکمہ مال اور زمینداروں کو بھی زبردست مشکلات اور دقتوں کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ یہاں لینڈ ریکاڑ میں بے شمار خامیاں رہ گئی تھیں اور کئی علاقوں میں زمینداروں کی یہ شکایتیں بھی سننے کو ملی کہ یہاں احمد کی ٹوپی محمود کے سر پر رکھی گئی اور کئی زمینداروں کے خاندانی تنازعات بھی چل رہے تھے اور اُن کی زمین وجائیدادیں مختلف ناموں پر ہیں۔
ابھی تک ان تنازعات کا حتمی فیصلہ بھی نہیں ہوا ہے ۔بہرحال محکمہ مال کے فیلڈ عملے کی بدولت ہی یہ ممکن ہوا کہ انہوں نے اس کام کو کسی حد تک اپنے آخری مرحلے تک لے لیا۔
اس طرح آنے والے وقت میں قلم زنی کا خطرہ بھی کم رہے گا اور رشوت ستانی سے بھی نجات مل سکتی ہے ۔
یہ بات کہنا بے حد لازمی ہے کہ محکمہ مال کی اس محنت سے یہ بات بھی ممکن ہو گئی کہ اب زرعی زمین بھی کسی حد تک محفوظ رہے گی جس پر رہائشی کا لینیاں ،بڑے بڑ ے شاپنگ مال اور کارخانے بغیر کسی رکاوٹ کے تعمیر ہو رہے تھے ،کیونکہ ان پاس بُکوں پر زمین سے متعلق تمام تفصیلات بھی درج ہونگے، آیا جس زمین پر تعمیراتی کام انجام دئیے جارہے ہیں اُسکی نوعیت کیسی ہے؟ وہ واقعی بنجر ہے یا پھر آبی اول جس پر طرح طرح کے فصل اُگائے جارہے ہیں ۔
بہرحال محکمہ کی یہ کوشش اُس وقت کامیابی سے ہمکنار ہو جائے گی جب تمام زمینداروں کے پاس اپنی زمین کے پاس بُک ہوںگے اور پتہ چلے گا کہ ان میں کتنے پاس بُک صحیح یا غلط ؟ ۔بہرحال محکمہ مال نے جو کام انجا م دیا ہے کہ وہ موجودہ ڈیجیٹل ورلڈ میں انتہائی اہم ہے اور ملک کے ڈیجیٹل نظام کا یہ ایک حصہ تصور کیا جا رہا ہے ۔