بدھ, مئی ۱۴, ۲۰۲۵
10.6 C
Srinagar

رونق بحال۔۔۔

جموں وکشمیر انتظامیہ نے اسکول کھولنے کا فیصلہ لیتے ہوئے کووڈ۔ 19گائیڈ لائنز پر عمل کرنے کی تلقین کی ہے ۔جموں وکشمیر کے عوام اس انتظامی فیصلے سے کافی خوش نظر آرہے ہیں ۔

بچوں میں کسی حد تک خوشی نظر آرہی ہے ۔ایسا ہمیشہ ہوتا تھا جب سرما کی چھٹیوں کے بعد دوبارہ مارچ کے مہینے میں اسکول کھل جاتے تھے تو بچوں میں خوشی کا کوئی ٹھکانہ نہیں ہوتا تھا اور ایک ہفتے پہلے ہی اسکول جانے کی تیاری میں لگ جاتے تھے اور اساتذہ کرام بھی اسکول دوبارہ کھلنے پر جشن مناتے تھے ۔

غرض ہر جانب رنگ برنگی وردیوں میں ملبوس بچے پھولوں کی طرح نظر آرہے تھے ،چونکہ اُس زمانے میں نہ ہی انٹرنیٹ اور کمپیو ٹر کا زمانہ تھا اور نہ ہی موبائیل فون تھے،ا س لئے سردیوں کے ایا م میں بچوں کو گھروں میں یاتو اپنے پڑھے لکھے بزرگ پڑھاتے تھے یا پھر نزدیک میں کسی اساتذہ کے پاس جانا پڑتا تھا ۔

اسکے برعکس آج سب کچھ آن لائن ہی ہوتا ہے کیوں کہ گھروں سے باہر بچے نکل نہیں پاتے تھے ۔وادی میں لگ بھگ 3برس کے بعد اسکول بہتر ڈھنگ سے کھولے جارہے ہیں کیونکہ کبھی تشدد اور ہڑتال یا کرفیو کی وجہ سے اسکولوں پر تالا چڑھانا پڑا تو کبھی کورونا لاک ڈاﺅن کی وجہ سے یہ اسکول بند کرنے پڑے ۔اب چونکہ کورونا وائرس ایک عام وائرس تصور کیا جا رہا ہے ۔

اسکے خاتمے کیلئے ویکسین بھی لگائی گئی ۔ ابتدائی ایام لوگوں میں خوف وڈر کا ماحول تھا ۔اب لوگ کورونا کے باوجود بھی اپنا کام کاج بخوبی انجام دے رہے ہیں اور زندگی کی گاڑی دوبارہ پٹری پر لوٹ آئی ہے ۔

لہٰذا اسکول کھولنے کا فیصلہ سرکار نے بھی لیا ہے جو کہ ایک اچھا قد م ہے کیونکہ گھروں میں بچوں کی صحت نہ صرف اثر انداز ہوئی تھی بلکہ تعلیم وتربیت کا اصل مقصد بھی فوت ہوتا ہوا نظر آرہا تھا۔اسکول میں نہ صرف بچوں کو کلاس روموں میں تعلیم دی جاتی ہے بلکہ اُنہیں کھیل کود اور دیگر ادبی ،ثقافتی وتہذیبی پروگراموں میں شرکت کرنے کا موقع مل جاتا ہے ۔

اُمید کی جاتی ہے کہ اب کی بار اسکول کھولنے کے بعد دوبارہ بند نہیں ہوں گے، جس طرح گزشتہ 3دہائیوں میں بلعموم اور 3برسوں سے با لخصوص وادی کے اسکول بند رہے اور بچوں کی تعلیم وتربیت متاثر ہوئی اور وہ مختلف سماجی برائیوں میں ملوث ہوئے ۔

انتظامیہ کی یہ اخلاقی ذمہ داری بن جاتی ہے کہ وہ انتظامیہ کو چاک وچوبند رہنے اور اساتذہ کو متحرک رہنے کی ہدایت جاری کرے کہ انہوں نے اپنے اداروں میں کس قدر بچوں کی تعلیم وتربیت ،کھیل کود اور دیگر پروگرام عمل میںلانے ہیں۔

تاکہ 3برسوں کا تعلیمی نقصان کی بھرپائی ہو سکے اور پھر سے حسب ِسابقہ جنت جیسی اس وادی میں رونق بحال ہو سکے جس کا ہر کوئی منتظر ہے ۔

Popular Categories

spot_imgspot_img