منگل, جولائی ۱, ۲۰۲۵
29.9 C
Srinagar

روکتھام ضروری

وادی میں روزبروز جرائم بڑھنے لگے ہیں اور عام لوگوں کےساتھ ساتھ پویس اور دیگر ایجنسیاں بھی اس حوالے سے فکر مند نظر آرہی ہیں ۔اس وادی کا یہ طرہ امتیاز رہا ہے کہ یہ علاقہ جرائم سے صاف وپاک تصور کیا جا رہا تھا، یہاں نہ ہی رات کی تاریکی میں کسی کو چلنے پھرنے میں خطرہ نظر آرہا تھا اور نہ ہی گھروں میں تالہ چڑھاکر کسی جگہ کام پر جانے یا شادی کی تقریب میں شرکت کرنے سے کوئی پریشانی ہوتی تھی ۔اب حال یہ ہے کہ دن کے اُجالے میں ایسی وارداتیں انجام دی جا رہی ہیں کہ انسان سن کر دھنگ رہ جاتا ہے ۔

حال ہی میںایک نوجوان لڑکی کے چہرے پر تیز آب پھینک دیا گیا اور اُسکے چہرے کو مسخ کیا گیا ،ابھی اُسکا علاج ومعالجہ ہی چل رہا ہے کہ دن کے اُجالے میں چند نوجوان چوری کرنے کی غرض سے بٹہ مالو کے ایک گھر میں گھس گئے ،جہاں صرف دو بہنیں موجود تھیں ۔

حد تو یہ ہے کہ یہ نوجوان فلمی انداز میں چوری کرنے گئے تھے اور انہوں نے تیز دھار ہتھیاروں سے حملہ کر کے ان بچیوں کو نہ صرف زخمی کیا بلکہ اُنہیں باندھنے کی کوشش بھی کی تھی ۔اس سے قبل سرینگر کے لعل بازار علاقے میں ایک غیر مقامی لڑکے نے بزرگ خاتون کا گلہ دبا کر قتل کیا اور گھر میں موجود چند سونے کے زیورات لیکر بھاگ گیا جس کو پولیس نے چند گھنٹوں کے اندر اندر ہی گرفتار کر لیا ۔

غرض وادی میں روز بروز جرائم بڑھتے جا رہے ہیں اور لوگ خوفزدہ ہو رہے ہیں ۔ان بڑھتے ہوئے جرائم کی وجوہات کیا ہیں؟ اس حوالے سے لوگوں کی رائے مختلف ہے ۔ایک طبقہ یہ کہہ رہاہے کہ نوجوانوں کو روز گار نہیں مل رہا ہے اور اُنہیں بری عادتوں کی لت لگی ہوئی ہے اور اسی لئے وہ چوری اور قتل جیسی وارداتیں انجام دینے میں کتراتے نہیں ہےں ۔اِدھر کچھ لوگوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ نوجوانوں کے ہاتھوں میں موبائیل فو ن لگا ہے جس میں وہ مختلف ویڈیو ز، قہقہے ،کہا نیاں ،سنتے اور دیکھتے ہیں ۔اس طرح یہ نوجوان بھی یہی طریقہ کار اپنا کر ان ہی راستوں پر گامزن ہونے لگتے ہیں اور اسطرح جرائم کا گراف بھی بڑھتا ہوا نظر آرہا ہے ۔

اس تباہی کو روکنے کیلئے جہاں پولیس اور دیگر ایجنسیاں اپنا بھرپور رول نبھانے کی کوشش کرتی ہیں، وہیں عام لوگوں کو بھی اپنے بچوں پر گہری نظر گزر رکھنی چاہیے اور اُن کو بہتر ڈھنگ سے اخلاقی تربیت دینی چاہیے اور بے روزگار ی کی صورت میں انہیں جیب خرچہ دینا چاہیے ۔

جہاں تک سرکار کا تعلق ہے اُس پر یہ ذمہ بن جاتی ہے کہ وہ اسکولوں ،کالجوں اور دیگر تربیتی اداروں میں اخلاقی تعلیم دینے کیلئے ایک لائحہ عمل مرتب کرے اور اُسے بھی بے روز گار نوجوانوں کو روزگار ملنے تک معمولی جیب خرچہ ماہانہ بنیادوں پر دینا چاہیے جیساکہ مختلف ترقی یافتہ ممالک میں ہوتا ہے تاکہ اس تباہی پر روک لگ سکے ۔

Popular Categories

spot_imgspot_img