امیروں کی دنیا اور فقیروں کی دنیا بالکل الگ الگ ہوتی ہے ۔امیر کون ہے؟ اس کا جواب عام انسان اور خاص انسان کا الگ الگ ہوتا ہے ۔
خاص انسان امیر اُس شخص کو کہتا ہے جو علم وادب ،اخلاق وایمان کی تعلیمات اور عمل سے سرشار ہو اور عا م انسان کی نظر میں فقیر وہ ہے جس کے پاس دولت نہ ہو اوروہ امیر اُسکو کہتا ہے جس کے پاس دولت ہوتی ہے ۔
بہرحال کچھ لوگ یہ کہتے ہیں کہ امیر اور فقیر کا ملن ہونا نہ صرف مشکل بلکہ ناممکن ہوتا ہے، جو ہمارے سامنے غلط ہے کیونکہ دنیا کے بڑے بڑے دانشوروں اور علماءنے غربت وافلاس اور تنہائی کو پسند کیا اور علم ودانش ،ادب واخلاق اور ایمان کی تعلیمات حاصل کرنے کیلئے اپنا سب کچھ نچھاور کیا ۔
اسکے برعکس کچھ لوگوں نے ایمان واخلاق کا جنازہ نکال کر بے ایمانی ،لوٹ کھسوٹ ،جھوٹ اور فریب ومکاری کی دولت جمع کی اور اقتدار کی کرسیوں پر براجماں ہو گئے۔
انہیں دولت مند تو کہا جا سکتا ہے لیکن امیر نہیں، نہ ہی وہ فقیروں کے زمرے میں آسکتے ہیں ۔بہرحال ہر ایک کو اپنی ایک الگ سوچ ہوتی ہے ہر معاملے کو ہر کوئی اپنے اپنے زاﺅے سے دیکھتا ہے ہم نہ ہی امیروں میں شمار ہیں نہ ہی فقیروں میں ۔جہلم کے کنارے یہی کچھ دو شخص آپس میں گفتگو کر رہے تھے اور میں سنتا رہا ہم کسی کھیت کی مولی ہے ۔