کشمیر میں ویک اینڈ لاک ڈاؤن جاری، معمولات زندگی متاثر،کشمیر اکنامک فورم برہم

کشمیر میں ویک اینڈ لاک ڈاؤن جاری، معمولات زندگی متاثر،کشمیر اکنامک فورم برہم

سری نگر/ گرمائی دارلحکومت سری نگر سمیت وادی کے دیگر ضلع صدر مقامات و قصبہ جات میں ہفتے کے روز ویک اینڈ لاک ڈاؤن نافذ رہا جس سے معمولات زندگی متاثر ہو کر رہ گئے۔بتادیں کہ کورونا کی تیسری لہر کی روک تھام کو یقینی بنانے کے لئے جموں و کشمیر انتظامیہ نے یونین ٹریٹری میں اگلے احکامات تک ہر ہفتے 62 گھنٹوں پر محیط ویک اینڈ لاک ڈاؤن نافذ کرنے کا فیصلہ لیا ہےجو جمعے کے دو بجے سے شروع ہو کر پیر کی صبح چھ بجے اختتام پذیر ہوجاتا ہے۔
وادی کشمیر میں جمعے کو تیسری بار دو بجتے ہی تمام ضلع صدر مقامات اور قصبہ جات میں دکانیں بند ہوگئیں اور سڑکوں پر ٹریفک کی نقل و حمل بھی تھم گئی۔اسی دوران یو این آئی کے ایک نامہ نگار نے ہفتے کو شہر سری نگر کے بعض علاقوں کا دورہ کرنے کے بعد بتایا کہ سری نگر کے تمام بازاروں میں دکان مقفل تھے اور سڑکوں پر ٹریفک کی نقل و حمل بھی انتہائی کم تھی۔انہوں نے کہا کہ سڑکوں پر گرچہ نجی گاڑیوں کی نقل وحمل جاری تھی لیکن پرائیویٹ ٹرانسپورٹ معطل تھا۔ان کا کہنا تھا کہ لاک ڈاؤن کے نفاذ کو یقینی بنانے کے لئے پولیس نے ناکے لگا رکھے تھے۔
موصوف نامہ نگار نے کہا کہ پولیس کی گاڑیاں شہر کے مختلف علاقوں کا چکر کاٹ رہی تھیں جن میں بیٹھے اہلکار لوگوں کو گھروں میں رہنے اور کورونا گائیڈ لائنز پر عمل کرنے کے اعلان کر رہے تھے۔موصولہ اطلاعات کے مطابق وادی کے دیگر ضلع صدر مقامات و قصبہ جات میں بھی ہفتے کو ویک اینڈ لاک ڈاؤن نافذ رہنے سے بازاروں میں سناٹا چھایا رہا اور سڑکوں پر ٹریفک کی نقل و حمل بہت ہی کم رہی۔
قابل ذکر ہے کہ ملک بھر کے ساتھ ساتھ جموں وکشمیر میں بھی کورونا کیسز میں روز افزوں بے تحاشا اضافہ درج ہو رہا ہے۔یونین ٹریٹری انتظامیہ کورونا کی اس لہر کی روک تھام کو یقینی بنانے کے لئے مختلف النوع اقدام کر رہی ہے۔

 

کووڈ بندشیں نقصان دہ، انتظامیہ فیصلے پر نظر ثانی کریں: کشمیر اکنامک فورم

کشمیر اکنامک فورم کے صدر شوکت چودھری نے انتظامیہ سے اپیل کی ہے کہ لاک ڈاون کے فیصلے پر نظر ثانی کی جائے کیوں کہ اس سے معاشی حالت کافی بگڑ رہی ہے۔


فورم نے بتایا ہے کہ یہاں پر پہلے ہی تجارتی شعبہ متاثر ہے اور اب کووڈ لاک ڈاون سے اس میں مزید بگاڑ آرہا ہے ۔ یہ بتاتے ہوئے کہ 64 گھنٹے کے تازہ لاک ڈاون نے معاشی سرگرمیوں کو بری طرح متاثر کیا ہے، کشمیر اکنامک فورم نے انتظامیہ پر زور دیا ہے کہ وہ اس فیصلے پر نظر ثانی کرے اور وادی کی نئی معیشت کو بحال کرنے میں مدد کرے۔
ایک بیان میں، کے ای ایف کے صدر شوکت ایم چودھری نے کہا کہ وادی کی کاروباری اکائیاں پچھلے لاک ڈاون سے بری طرح متاثر ہوئی ہیں اور انہوں نے مشکل سے نقصانات کا ازالہ کرنا شروع کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جہاں تجارتی سرگرمیاں متاثر ہورہی ہے وہیں پر سیاحت پر بھی منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں ۔ ویک اینڈ لاک ڈاون کے اعلان کے بعد سے سیاحوں کی آمد میں تقریباً 50 فیصد کمی آئی ہے۔ اس سے بہت سے لوگوں کی روزی روٹی متاثر ہوئی ہے۔
چودھری نے کہا کہ لاک ڈاون کے بجائے حکومت کو اس بات کو یقینی بنانا چاہئے کہ صحت کے مناسب رہنما خطوط پر عمل کیا جائے۔”ہم کوویڈ کے مناسب رویوں پر عمل درآمد کو یقینی بنانے میں حکومت کو ہر ممکن تعاون بھی فراہم کریں گے۔ تاجر، دکاندار اور ریستوراں کے مالکان بھی ویکسین لگائےں گئے ۔
انہوں نے مزید کہا کہ زیادہ تر آبادی پہلے ہی مکمل طور پر ویکسین کر چکی ہے، اور حکومت کو کووڈ کے ساتھ زندگی کے "نئے معمول” کے لیے حکمت عملی وضع کرنے کی ضرورت ہے جیسا کہ بہت سے ماہرین صحت نے تجویز کیا ہے اور کئی ترقی یافتہ ممالک جیسے کہ امریکہ اور برطانیہ نے اس پر عمل کیا ہے۔
بیان میں مزید کہاگیا ہے کہ یہاں تک کہ ماہرین صحت اور دیگر سینئر ڈاکٹروں نے کہا ہے کہ لاک ڈاو ¿ن کا مقصد پورا نہیں ہوگا۔ لاک ڈاون ماضی میں بھی نافذ کیا گیا تھا لیکن کوویڈ ایک بار پھر سامنے آیا ہے،
کے ای ایف نے ایل جی انتظامیہ پر زور دیا ہے کہ وہ لاک ڈاون کو جاری رکھنے سے پہلے کاروباری برادری سے وابستہ لاکھوں لوگوں کی روزی روٹی کو مدنظر رکھیں۔فورم نے کہا عالمی ادارہ صحت نے بھی بتایا ہے کہ کووڈ19اب دنیا میں انسانوں کے ساتھ بڑی مدت تک رہے گا اسلئے ہمیں اپنی معمولات زندگی اسی کے ساتھ چلانی ہوگی ۔

 

 

Leave a Reply

Your email address will not be published.