پیر, مئی ۱۲, ۲۰۲۵
25.9 C
Srinagar

مثبت سوچ ضروری۔۔۔

بنی نواع انسان کو قدرت نے ایک ایسی طاقت بنائی ہے، وہ چاہے تو اپنی سوچ وصلاحیت اور طریقہ کار مثبت انداز میں بروئے کار لا کر دنیا میں بہت کچھ حاصل کر سکتا ہے ۔اگر اپنی صلاحیتوں کو وہ منفی انداز میں لے گا تو تباہی کا احتمال ہے ۔موجودہ زمانے میں انسان جو خود کو ہر معاملے میں مالک ومختار تصور کر رہا ہے اور خدا بننے کی کوشش کرتا ہے اور اسطرح دنیا کا ماحول بگاڈ دیتا ہے ۔بات ہو رہی ہے کورونا وائرس کی جس کی بدولت دنیا میں غربت اورافلاس ہر سو ہے ۔لاکھوں لوگ مرچکے ہیں ،اربوں روپے کی ادویات اور ویکسین خر چ ہوئی ،لوگوں کی تجارت ختم ہو گئی ۔مہینوں تک لاک ڈاﺅن رہنے سے دنیا کی نصف آبادی ذہنی تناﺅ کاشکار ہو گئی ۔کہا جا رہا ہے یہ وائر س قدرتی آفت نہیں بلکہ انسان کا بنایا ہوا ہے جس سے ایک ملک دوسرے ممالک کو اقتصادی طور کمزور کرنا چاہتا ہے ،اسی لئے عالمی ادارے اس وباءکو ایک سرد جنگ سے تعبیر کر رہے ہیں کیونکہ جنگ سے جو تباہی وبربادی ہو رہی ہے اُس سے کئی گنا زیادہ تباہی اس کورونا وباءسے ہو چکی ہے اور ابھی بھی یہ تباہی ہورہی ہے ۔دُنیا کے ہزاروں سائنسدان ایسے ہیں، جنہوں نے اپنی صلاحیتو ںاور علمی بصیرت کو بروئے کار لاکر ایسے ایجادات کئے ہیں، جو دوسرے لوگوں کے کا م آرہے ہیں اور عام انسان ان ایجادات سے مستفید ہورہا ہے ۔بجلی ،ہوائی جہاز،گاڑی ،کمپیوٹر ،غرض سوئی سے لیکر ایسی لاکھوں چیزیںوجو د میں لائیں جن سے انسان کا کام آسان ہو گیا ہے اور اُسکو مشکلات سے نجات ملی، مگر آج کل کے زمانے میں یہ بھی مشاہدے میں آرہا ہے کہ دنیا کے کئی ممالک ایسی چیزیں ایجاد کرنے میں لگے ہیں جن سے تباہی پھیلنے کا اندیشہ ہے، جیسا کہ کورونا وائرس سے ہو چکی ہے ۔ان حالات میں دنیا کو مثبت سوچ ہی بچا سکتی ہے ۔شرط یہ ہے کہ عالمی ممالک کے حکمران ایک دوسرے سے ملکر ان باتوں پر اتفاق پیدا کریں کہ کوئی بھی سائنسدان کوئی ایسا خطرناک وائرس اپنی لیبارٹریوں میں نہ بنائے جس سے تباہی پھیل سکتی ہے ۔جیسا کہ پہلے ہی عالمی ممالک جوہری ہتھیاروں کو استعمال نہ کرنے پر متفق ہیں اور اس حوالے سے کئی معاہدے بھی ملکوں کے درمیان ہو چکے ہیں ۔لہٰذا وائرس تیار کرنے والے ممالک کےخلاف بھی عالمی ممالک کو متحد ہونا چاہیے۔

Popular Categories

spot_imgspot_img