سری نگر،12 جنوری:معروف کشمیری فلم ساز گل جاوید کا ماننا ہے کہ کشمیر میں سنیما کی بحالی کے لئے مقامی سنیما کو فروغ دینے کی اشد ضرورت ہے۔
انہوں نے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کی طرف سے لانچ کی گئی فلم پالیسی کی سراہنا کرتے ہوئے کہ اس پالیسی سے
مقامی اداکاروں، فلم سازوں اور پیش کارں کو ہی فائدہ نہیں ہوگا بلکہ اس سے یہاں کے سیاحتی شعبے میں بھی مزید چار چاند لگ جائیں گے۔
موصوف نے حکومت سے مقامی سنیما کو بھر پور مدد فراہم کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ فلم سازوں کو فلم ریلیز کرنے کے لئے سری نگر میں ہی نہیں بلکہ ہر ضلع میں ایک ہال فراہم کیا جانا چاہئے۔
انہوں نے ان باتوں کا اظہار محکمہ اطلاعات و تعلقات عامہ کے ہفتہ وار خصوصی ویڈیو پروگرام ‘سکون‘ میں کیا۔
اپنے کیرئر کے ابتدائی دور کے بارے میں بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا: ’میں نے آج سے 25 برس قبل ایک ادا کار کی حیثیت سے کام کرنا شروع کیا تھا اور اس کے بعد میں نے اسسٹننٹ پروڈیوسر کی حیثیت سے کام کرنا شروع کیا اور رفتہ رفتہ فلم سازی کے لئے تمام بنیادی چیزیں سیکھیں‘۔
گل ریاض نے کہا کہ میں نے متعدد سیریل بنائے اور مجھے کئی بین اعزازات سے بھی سرفراز کیا گیا لیکن سیریل ‘گل بکاؤلی‘ میری شہرت کا باعث بن گیا۔
انہوں نے کہا: ’یہ سیریل 13 قسطوں پر محیط ہے اور اس کو بنانے کے لئے مجھے باہر سے ایڈیٹر لانے پڑے‘۔
ان کا کہنا تھا: ’میرا پہاڑی سیریل ’دھارے‘ بھی بہت مشہور ہوا اور دور درشن ایوارڈ کے لئے نامزد بھی ہوا جس کی بعد میں میں نے اس کی ٹیلی فلم بنائی اور اس ٹیلی فلم کو اندرا گاندھی انٹرنیشنل سینٹر میں کشمیر فلم فیسٹول کے موقع پر دکھایا گیا جس کو کافی پذیرائی حاصل ہوئی‘۔
موصوف اداکار نے کہا کہ کشمیر پر میرے پانچ چھ سیریل آنے والے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میں نے تمام تر مالی مشکلات کے باوجود بھی اپنے کام کو جاری رکھا اور میری محنت اور لگن کا ہی نتیجہ ہے کہ میری ’گل‘ ٹیلی فلم کو چودہ ایوارڈ ملے جن میں دو بین الاقوامی ایوارڈ بھی شامل ہیں‘۔
ان کا کہنا تھا: ’اگر حکومت چاہتی ہے کہ کشمیر میں سنیما دوبارہ واپس آجائے تو اس کے لئے ضروری ہے مقامی سنیما کو فروغ دیا جائے اور اس کے لئے ایک پلیٹ فارم فراہم کیا جائے‘۔
لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کی طرف سے لانچ کی جانے والی فلم پالیسی کے بارے میں پوچھے جانے پر موصوف کا کہنا تھا: ’یہ فلم پالیسی اس شعبے سے جڑے تمام لوگوں خواہ وہ اداکار ہیں ، ہدایت کار ہیں یا پیش کار ہیں، کے لئے فائدہ مند ہے بلکہ اس سے سیاحتی شعبے کو بھی مزید فروغ ملے گا‘۔
ان کا کہنا تھا کہ اس پالیسی سے کافی تبدیلیاں رونما ہوں گی۔
انہوں نے حکومت سے مقامی سنیما کو بھر پور مدد کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ فلم سازوں کو فلم ریلیز کرنے کے لئے نہ صرف سری نگر میں بلکہ تمام اضلاع میں ہال فراہم کئے جانے چاہئے۔
گل ریاض نے کہا کہ میں کشمیر پر ایک فیچر فلم بنانے جا رہا ہوں جس کے لئے میں نے متعلقین سے بات بھی کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ میری کوشش ہوتی ہے کہ میری فلم جہاں بھی جائے وہ کشمیر کو اپنے ساتھ لے چلے۔
یو این آئی





