منگل, دسمبر ۱۶, ۲۰۲۵
13.8 C
Srinagar

کھاد کی قلت کے سبب کسان پریشان، فصل بربادی کے دہانے پر

فاربس گنج / ان دنوں پورے سیمانچل خاص طور پر ضلع ارریہ میں کسان کھاد کی قلت سے دوچار ہیں جس کی وجہ سے مکا، گیہوں اور دوسرے اناج کی کھیتی تباہی کے دہانے پرپہنچ گئی ہے۔ کھاد نہ ملنے کی وجہ سے وہ کھیت میں فصل کی آبپاشی نہیں کرپارہے ہیں اورنہ ہی کھاد ڈال پارہے ہیں۔

صبح ہوتے ہی کسان دکان کے سامنے لائن لگاکر کھڑے ہوجاتے ہیں لیکن انہیں کھاد نہیں ملتا۔ایک کسان نے بتایا کہ ایک ہفتے سے کھادکے لئے دوڑ رہے ہیں لیکن اب تک کھاد نہیں مل پایا ہے اور کھاد کے بغیر کھیتی برباد ہورہی ہے۔ وہیں کھاد بیجنے والے پرتیما ایگرو ایجنسی کے مالک سنجے نے بتایا کہ کھاد کی کافی قلت ہے۔ رات ہی ایک تقریباً 120بوری کھاد آیا ہے لیکن یہاں لینے والوں کی تعداد پانچ سو سے زیادہ ہے۔ جیسے ہی دکان کھولیں گے مارپیٹ شروع ہوجائے گی۔انہوں نے کہاکہ انتظامیہ کو کھاد کی تقسیم کا کوئی نظام بنانا چاہئے۔ تاکہ سب کو نہیں تو کچھ لوگوں کو کھاد مل سکے۔

کسانوں نے بتایاکہ کھاد لینے والوں کے درمیان اب تک دو تین بار مارپیٹ ہوچکی ہے۔ ایک دیگر کسان نے یو این آئی کو بتایا کہ کھاد کے لئے کسان بہت پریشان ہیں کھیتی برباد ہورہی ہے۔ اگر یہ دکاندار صبح ہی دکان کھول لیتا تو کچھ لوگوں کو کھاد مل جاتا ہے اور اتنی بھیڑ بھی نہیں بڑھتی۔کئی کسانوں نے کھادکی کالابازاری کا بھی الزام لگایا۔ یواین آئی نے دیکھا کہ سیکڑوں کی تعداد میں خواتین اورمرد لائن میں کھڑے تھے اور کھاد کے لئے جدوجہد کررہے تھے۔ کھاد کے لئے پریشان کسانوں نے کچھ دیر کیلئے روڈ بھی جام کردیا تھا۔

رامپور شمال کے سابق مکھیا غوث محمد نے بتایا کہ کَھاد کی قلت کی ایک بڑی وجہ کالابازاری ہے۔جو بھی کھاد آتا ہے وہ کالابازار ی کی نظر ہوجاتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ یہ انتظامیہ کی مکمل ناکامی ہے جس کے نکمے پن کی وجہ سے کسانوں کو کھاد نہیں مل رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر لوگوں کوکھاد نہیں ملا تو موجودہ فصل برباد ہوجائے گی۔انہوں نے حکومت سے سپلائی میں اضافہ کرنے کی اپیل کی۔

ارریہ ضلع کانگریس کمیٹی کے نائب صدر اویس یاسین نے کہا کہ فصل کی سینچائی کردی ہے لیکن کھاد نہ ملنے کی وجہ سے فصل برباد ہورہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیمانچل خاص طور پر ضلع ارریہ کو جان بوجھ کر نظر انداز کیا جارہاہے اور حکومت کھاد کی سپلائی کم کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ضلع ارریہ میں 20ہزار میٹرک ٹن کھاد کی ضرورت ہے لیکن سپلائی صرف آٹھ ہزار میٹرک ٹن سے کچھ زیادہ ہوا ہے جس کی وجہ سے کھاد کے لئے تباہی مچی ہوئی ہے۔

کانگریس سیوا دل کے ریاستی جنرل سکریٹریم عابدحسین انصاری نے کہا کہ کھاد کی قلت کی ایک بڑی وجہ کالابازاری ہے۔انہوں نے کہاکہ یوریا کھاد جو 200روپے میں ملتا تھا وہ بلیکٹ مارکیٹ میں چھ سو روپے میں فروخت ہورہا ہے۔جو کھاد آٹھ سو روپے میں فروخت ہوتا تھا وہ 1800روپے میں فروخت ہورہا ہے۔ اولاًکھاد کی سپلائی کم ہے اور دوسری جو بھی کھاد آتا ہے وہ بلیکٹ مارکیٹ میں چلاجا تا ہے۔

ایک کسان مولانا عبدالمتین رحمانی نے بتایا کہ بہت مشکل سے انہوں نے دو سو روپے کا کھاد پانچ سوروپے فی روپے فی بوری کے حساب سے خریدا ہے۔ انہوں نے کئی دن پہلے فصل کی سینچائی کردی تھی لیکن کھاد کے سبب پریشان تھا اور مجبوراً بلیک مارکیٹ سے کھاد کی خریداری کرنی پڑی ہے۔

واضح رہے کہ کوئی دکان کھل بھی جائے فنگر پرنٹ کے سبب کسانوں کو کھاد نہیں مل پاتا۔ کیوں کہ کھاد بھی ادھار کارڈ کی بنیاد پر دیا جارہاہے اور لنک نہیں ملتی ہے۔

یو این آئی

Popular Categories

spot_imgspot_img