سری نگر/ وادی کشمیر کی سیر وتفریح پر آئے ہوئے سیاحوں نے انتظامیہ کے خلاف احتجاج کیا اور الزام لگایا کہ اُنہیں سات روز کیلئے کورنٹائن کیا گیا ہے۔
سیاحوں کے مطابق سری نگر ہوائی اڈے پر کورونا ٹیسٹ منفی آنے کے باوجود بھی اُنہیں اب سات روز تک صنعت نگر میراج ہال میں کورنٹائن کیا گیا ہے جو سمجھ سے بالا تر ہے۔
صنعت نگر سری نگر میں قائم میراج ہال کے احاطے میں سیاحوں نے احتجاجی مظاہرہ کیا۔
دہلی سے آئے ہوئے 25 سالہ سیاح نے بتایا کہ ’وہ مالدیپ سے کشمیر کی سیر وتفریح کیلئے آیا اور ہوائی اڈے پر پہنچتے ہی اُن کا رپیڈ ٹیسٹ کیا گیا جو منفی آیا ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ اُن کا آرٹی پی سی آر ٹیسٹ بھی کیا گیا لیکن اس کے باوجود بھی صنعت میں کورنٹائن کیا گیا۔
مذکورہ سیاح کے مطابق ’کورونا کے دونوں ٹیکوں کی سرٹیفکیٹ دینے کے باوجود بھی اُنہیں کمرے میں بند رکھا گیا ہے جس کی وجہ سے وہ ذہنی کوفت کا شکار ہو گئے ہیں‘۔
سیاح کا مزید کہنا تھا کہ ’مرکزی وزارت داخلہ کی گائیڈ لائن میں واضح کیا گیا کہ اومیکرون ویرینٹ سے متاثرہ ممالک جن میں ساوتھ افریقہ اور بعض یورپی ممالک آتے ہیں کے سیاحوں کو ہی سات دنوں تک کورنٹائن کیا جائے جبکہ مالدیپ اس میں نہیں آتا ہے‘۔
25 سالہ ٹوریسٹ کے مطابق دو دن کیلئے وہ کشمیر میں سیر وتفریح کی غرض سے آئے ہوئے تھے تاہم اُنہیں اب سات دنوں کیلئے کورنٹائن کرنے کی باتیں کی جارہی ہیں جس وجہ سے وہ پریشان ہو گئے ہیں اور اُن کا نقصان بھی ہو رہا ہے۔
دبئی سے آئے ہوئے اور ایک سیاح نے بتایا کہ دو دن کی چھٹی کیلئے وہ کشمیر آیا تھا تاکہ یہاں کے صحر انگیز نظاروں سے روبرو ہونے کا موقع فراہم ہو سکے شو مئی کہ اُنہیں سری نگر ہوائی اڈے پر پہنچتے ہی صنعت لا کر یہاں پر ایک کمرے میں رکھا گیا۔
مذکورہ سیاح نے بتایا کہ دونوں کورونا ٹیکے لگوانے کے ساتھ ساتھ ریپڈ ٹیسٹ منفی آیا اس کے باوجود بھی قرنطینہ کرنا ناقابل برداشت ہے۔
اس موقع پر ایک خاتون سیاح نے بتایا کہ اُنہیں سری نگر میں مشکلات کا سامنا کرناپڑرہا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ’کل ہی کورونا ٹیسٹ منفی آیا لیکن انتظامیہ نے صنعت نگر میں ایک کمرے میں بند کرکے اُن کے کشمیر کے پروگرام کو ناکام بنایا ہے‘۔
اُن کا مزید کہنا تھا کہ ’اومیکرون ویرینٹ سے متاثرہ ممالک کے سیاحوں کو ہی کورنٹائن کرنے کے حوالے سے مرکزی حکومت نے حکم نامہ جاری کیا جبکہ ہم جی سی سی ممالک سے آتے ہیں لہذا ہمیں غیر ضروری طورپر پریشان کیا جارہا ہے‘۔
مالے سے آئی ہوئی اور ایک خاتون سیاح نے بتایا کہ ہندوستان کی سبھی ریاستوں میں ہمیں آزادانہ طورپر سیر وتفریح کرنے کی اجازت دی گئی لیکن جب کشمیر پہنچے تو یہاں پر کورنٹائن کیا گیا ۔
انہوں نے سوالیہ انداز میں کہا کہ ہندوستان کی دیگر ریاستوں اور کشمیر میں الگ قانون ہے؟ ۔
مذکورہ خاتون سیاح کے مطابق ’ہم کشمیر سیر وتفریح اورگھومنے کیلئے آئے ہیں اور اس کیلئے ہم نے ٹرول ایجنٹوں کو موٹی رقم بھی دی ہوئی ہیں ہم اس لئے یہاں پر نہیں آئے ہیں کہ ہمیں قرنطینہ میں بھیجا جائے‘۔
یو این آئی





