بدھ, دسمبر ۱۷, ۲۰۲۵
5.1 C
Srinagar

کشمیر: چرار شریف کی کانگڑی کی مانگ و وقار دور جدید میں بھی قائم و دائم

سری نگر/ وسطی کشمیر کے ضلع بڈگام کا چرار شریف علاقہ جہاں علمدار کشمیر حضرت شیخ نور الدین نورانی (رح) کی زیارت گاہ کا مسکن ہونے کے باعث ایک روحانی مرکز ہونے کی حیثیت سے شہرت کا حامل ہے وہیں اس علاقے کی کانگڑی اپنی منفرد ساخت کے سبب وادی کے قرب و جوار میں مشہور ہے۔

بتادیں کہ وادی کشمیر میں موسم سرما کے دوران سردیوں سے بچنے کے لئے صدیوں سے ’کانگڑی‘ کا استعمال کیا جاتا ہے اور یہاں موجودہ جدیدت کے دور میں بھی گرمی کرنے کے مختلف الیکٹرانک آلات کی دستیابی کے باوجود کانگڑی اپنا وجود پورے آب و تاب کے ساتھ قائم رکھے ہوئی ہے۔

چرار شریف کے ایک کانگڑی سازعبدالغنی نے یو این آئی اردو کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ چرار شریف کی کانگڑی کی مانگ میں موجودہ دور کی چکا چوند ترقی کے باوجود بھی کوئی کمی واقع نہیں ہوئی ہے۔انہوں نے کہا: ’میرے جد واجداد بھی اسی پیشے سے وابستہ تھے میں بھی یہی کام کرتا ہوں اور میرا بیٹا بھی اسی کام سے جڑ کر اپنی روزی روٹی کی سبیل کر رہا ہے‘۔

موصوف کانگڑی ساز نے کہا کہ لیکن اب ہمارے مسائل بھی بڑھ رہے ہیں جس کی وجہ سے اب اس پیشے سے جڑے لوگ کسب معاش کے لئے دوسرے وسائل تلاش کرنے کے لئے مجبور ہو رہے ہیں۔انہوں نے کہا: ’خام مواد مہنگا ہو رہا ہے جبکہ کانگڑی کی قیمت ہم زیادہ بڑھا ہی نہیں سکتے ہیں جس کی وجہ سے ہماری آمدنی نہایت کم ہوتی ہے‘۔

ان کا کہنا تھا: ’سرکار کی طرف سے ہمارے لئے کوئی سکیم ہے نہ کوئی مدد ہو رہی ہے اگر ایسا ہوتا تو یہ کام بھی مزید پھلتا پھولتا اور زیادہ سے زیادہ لوگ اس کے ساتھ وابستہ ہوکر اپنے روز گار کی سبیل کرتے‘۔انہوں نے کہا کہ چرار شریف کی کل آبادی میں سے قریب چالیس فیصد لوگ کانگڑیاں بنانے کے کام کے ساتھ ہی وابستہ ہیں اور کئی گھروں میں یہی کام چولھے جلنے کا ذریعہ ہے۔

عبد الغنی نے کہا کہ یہ کام صرف کانگڑی بنانے والے کا نہیں ہے بلکہ اس کے ساتھ سات مختلف طبقے جڑے ہوئے ہیں۔
ان کے فرزند محمد اشرف نے بتایا کہ ہم پانچ افراد کارخانے میں کام کرتے ہیں اور میں خود بھی کانگڑیوں کو جنوبی کشمیر کے شوپیاں، کولگام اضلاع میں لے جا کر ان کو بیچتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ اس تجارت سے وابستہ تاجر بھی ہمارے کارخانے پر آکر کانگڑیاں خریدتے ہیں۔موصوف نے کہا کہ شادی بیاہ کے موقعوں پر دلہن کو چرار شریف کی کانگڑی بطور تحفہ دینے کی روایت آج بھی برقرار ہے اور یہ کانگڑی آٹھ سو سے بارہ سو روپیے تک بیچی جاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ چرار شریف کی عام کانگڑی کی قیمت تین سو سے ساڑھے تین سو روپیہ ہے۔قابل ذکر ہے کہ وادی میں پلوامہ، اننت ناگ اور بانڈی پورہ علاقوں میں بھی کانگڑیاں بنائی جاتی ہیں۔

یو این آئی

Popular Categories

spot_imgspot_img