منگل, جولائی ۸, ۲۰۲۵
21.1 C
Srinagar

متنازع زرعی قوانین کو واپس لینے والا بل ایوان زیریں میں پیش

نئی دہلی، 29 نومبر : پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس کے پہلے دن اپوزیشن کے ہنگامے کے درمیان تینوں متنازع زرعی قوانین کو واپس لینے والا بل بغیر کسی بحث کے منظور کر لیا گیا اور اس کے بعد ایوان کی کارروائی دوپہر 2 بجے تک کیلئے ملتوی کر دی گئی۔
ایک بار التوا کے بعد جب ایوان کی کارروائی 12 بجے شروع ہوئی تو اسپیکر اوم برلا نے سب سے پہلے مغربی بنگال کے آسنسول سے منتخب ہونے والے بابل سپریو کے استعفیٰ کی اطلاع دی اور اسے 22 اکتوبر سے منظور کر لیا، اور یہ بھی کہا کہ انہیں التوا کے کچھ نوٹس ملے ہیں جس پر بحث کرانے کے لیے اجازت نہیں دی گئی ۔ اس کے بعد اپوزیشن ارکان نے ہنگامہ شروع کردیا اور وہ چیئرکے ارد گرد جمع ہوگئے اور نعرے بازی شروع کردی۔
ایوان کی میز پر ضروری دستاویزات رکھنے کے بعدمسٹر برلا نے زراعت اور کسانوں کی بہبود کے وزیر نریندر سنگھ تومر کا نام لیا، جنہوں نے تین متنازع زرعی قوانین – زرعی پیداوار تجارت اور کامرس (فروغ اور سہولت)، زرعی پیداوار (امپاورمنٹ اور پروٹیکشن) کی قیمت کی یقین دہانی، اور زرعی خدمات ایکٹ 2020 اور ضروری اشیاء (ترمیمی) ایکٹ 2020 کو منسوخ کرتے ہوئے زرعی قانون منسوخی بل 2021 پیش کیا۔
اسپیکر نے کہا کہ وہ بل پر بحث کرانے کے حق میں ہیں لیکن اتنے شور اور ہنگامے میں بحث نہیں ہو سکتی۔ اگر ممبران بحث کرنا چاہیں تو وہ اپنی اپنی نشستوں پر جائیں ۔ لیکن اس کا کوئی اثر نہیں ہوا۔
سب سے بڑی اپوزیشن کانگریس کے لیڈر ادھیر رنجن چودھری نے کہا کہ آج یہاں ایوان کے اصول و ضوابط کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس سے قبل بھی قوانین کی تنسیخ کے لیے لائے گئے بلوں پر بحث ہوتی رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ چھ برسوں میں 14 قوانین کو منسوخ کرنے کے بل لائے گئے لیکن اب ان پر بحث نہیں کرائی جارہی ہے۔
اس پر اسپیکر نے کہا کہ ایوان کے حالات کو بحث کے لیے بنائے بغیر ایسا ممکن نہیں۔ انہوں نے مسٹر تومر کے ذریعہ پیش کردہ بل کو صوتی ووٹوں سے منظور کرایا اور ایوان کی کارروائی دوپہر 2 بجے تک کیلئے ملتوی کرنے کا اعلان کیا۔

Popular Categories

spot_imgspot_img