مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے سرکاری ملازمین کے خدمات کے معاملات سے نمٹا نے کے لئے سرینگر میں سنٹرل ایڈمنسٹریٹو ٹربیونل (سی اے ٹی) کے ایک الگ بنچ کا افتتاح کیا

مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے سرکاری ملازمین کے خدمات کے معاملات سے نمٹا نے کے لئے سرینگر میں سنٹرل ایڈمنسٹریٹو ٹربیونل (سی اے ٹی) کے ایک الگ بنچ کا افتتاح کیا

جموں و کشمیر ملک کی واحد ریاست / مرکز کے زیر انتظام علاقہ ہے جہاں دو سی اے ٹی بنچ ہیں

سرینگر/مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج) سائنس اور ٹیکنالوجی؛ وزیر مملکت (آزادانہ چارج) ارتھ سائنسز؛ پی ایم او، پرسنل، عوامی شکایات، پنشن، ایٹمی توانائی اور خلائی وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے آج سرینگر میں سنٹرل ایڈمنسٹریٹو ٹریبونل (سی اے ٹی) کے ایک الگ بنچ کا افتتاح کیا تاکہ خصوصی طور پر سرکاری ملازمین کے خدمات کے معاملات کو نمٹا جا سکے۔ جبکہ جموں میں سی اے ٹی بنچ نے 08/06/2020 سے کام کرنا شروع کیا تھا اور اب نوٹیفکیشن (بتاریخ 17/11/2021) کے اجراءکے ساتھ سرینگر بنچ کے دائرہ اختیار کو بھی فعال کر دیا گیا ہے۔ وزیر موصوف نے کہا کہ آج کے تاریخی فیصلے کے ساتھ اب جموں و کشمیر اور لداخ کے مرکزی علاقوں میں DoPT- CAT، CIC اور CVC کی تینوں اہم ایجنسیاں پوری طرح سے کام کر رہی ہیں۔ ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ جموں و کشمیر ملک کی واحد ریاست / مرکز کے زیر انتظام علاقہ ہے جس کے دو CAT بنچ ہیں اور اس کی وجہ یہ ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی جموں و کشمیر کو خصوصی ترجیح دیتے ہیں اور وہ نئی مرکز کے زیر انتظام علاقہ سے متعلق معاملات اور مسائل میں گہری دلچسپی لیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کے لیے دو بنچ نہ صرف مختلف عدالتوں کے بوجھ کو وسیع پیمانے پر کم کرے گا بلکہ انتظامی ٹربیونلز کے تحت آنے والے افراد کو ان کی شکایات اور خدمات کے معاملات میں تیزی سے ریلیف فراہم کریں گے۔ ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے بتایا کہ سی اے ٹی کی جموں بنچ کا دائرہ اختیار جموں و کشمیر یوٹی کے 10 اضلاع اور لداخ یوٹی سے ایک ضلع (لہہ) تک ہے، جبکہ سرینگر بنچ کا دائرہ اختیار جموں و کشمیر یوٹی کے 10 اضلاع اور لداخ یوٹی کے ایک ضلع (کرگل) تک پھیلا ہوا ہے۔ ایک عدالتی رکن، شری ڈی ایس مہرا کے ساتھ ساتھ معاون افسران اور عملہ کو سرینگر بنچ میں اس کے کام کاج کا انتظام کرنے کے لیے تعینات کیا گیا ہے۔ ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ مودی حکومت شفافیت اور ”سب کے لیے انصاف“ کے لیے پرعزم ہے اور پچھلے سات سالوں میں کی گئی عوام دوست اصلاحات نے جموں و کشمیر اور لداخ کے لوگوں سمیت پورے ملک کو فائدہ پہنچایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر اور لداخ کے لوگوں کے فائدے کے لیے 5 اگست 2019 کو آرٹیکل 370 اور 35A کے منسوخی کے بعد سے 800 سے زیادہ مرکزی قوانین، جو جموں و کشمیر پر لاگو نہیں ہوتے تھے لاگو کیے گئے ہیں اور اب وہ بھارت کے باقی عوام کے برابر حقوق حاصل کر رہے ہیں۔ ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا ، 13.8.2021 کو ٹربیونلز ریفارمز ایکٹ، 2021 کے نوٹیفکیشن کے تحت سی اے ٹی میں اراکین کی خالی آسامیوں کو پ±ر کرنے کا عمل شروع کر دیا گیا ہے۔ فی الحال، سی اے ٹی کے چیئرمین کے عہدے پر محترمہ منجولا داس فائض ہےں اور حکومت کی یہ مسلسل کوشش رہی ہے کہ سی اے ٹی کے تمام بنچوں میں بنیادی ڈھانچے کو ان کے ہموار کام کے لیے مضبوط کیا جائے۔ مقدمات کے نمٹانے کی اعلیٰ شرح کا ذکر کرتے ہوئے وزیر نے بتایا کہ 1985 میں اپنے قیام کے بعد سے لے کر 30.6.2021 تک، سنٹرل ایڈمنسٹریٹو ٹربیونل کو 8,56,069 معاملات فیصلوں کے لیے موصول ہوئے (جن میں ہائی کورٹ سے منتقل کیے گئے معاملات بھی تھے)، جن میں سے 69,422مقدامات زیر التوا چھوڑ کر 7,86,647 مقدمات کو نمٹا دیا گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اوسطاً، 91.89 فیصد سے زیادہ معاملات نمٹائے گئے۔ یاد رہے کہ آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد جموں و کشمیر اور لداخ دو الگ الگ مرکز کے زیر انتظام علاقے بن گئے اور اس کے مطابق سابقہ ریاست جموں و کشمیر کے ملازمین مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ملازم بن گئے۔ اس طرح ان کے سروس معاملات سے متعلق تنازعات کا فیصلہ اب سی اے ٹی کے ذریعے کیا جا رہا ہے۔ سی اے ٹی جموں بنچ کے افتتاح کے وقت 30,000 سروس کے معاملات زیر التوا تھے جن میں 17363 ہائی کورٹ سے موصول ہوئے تھے۔ موصول ہونے والے 17363 معاملات میں سے سی اے ٹی جموں نے 4371 معاملات (سرینگر ونگ کے 2452 اور جموں ونگ کے 1919) کو نمٹا دیا ہے۔ اب تک 12992 معاملات زیر التوا ہیں (سرینگر ونگ کے 7610 اور جموں ونگ کے 5382) 7610 معاملات سی اے ٹی جموں کی جانب سے سی اے ٹی سرینگر کو بھیجے جا رہے ہیں۔ تقریباً 13000 معاملات اب بھی ہائی کورٹ میں ہیں جو سی اے ٹی میں آئیں گے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.