سری نگر/جموں وکشمیر کے سرحدی ضلع کپواڑہ میں پلوامہ سے تعلق رکھنے والے تین نوجوانوں کو اُس وقت حراست میں لیا گیا جب وہ سرحد پار کرنے کی کوشش کر رہے تھے ۔
ایس ایس پی کپواڑہ یوگل منہاس نے ایک پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ ’مصدقہ اطلاع موصول ہونے کے بعد جموں وکشمیر پولیس نے جمعرات کے روزتین کمسن لڑکوں کو کپواڑہ میں ایک ہائیڈ آوٹ سے گرفتار کیا ۔ انہوں نے کہا کہ تینوں میج پلوامہ کے رہائشی ہیں‘ ۔
ایس ایس پی کے مطابق ’گرفتار شدگان پاکستان میں بیٹھے ملی ٹینٹ کمانڈر طیب فاروقی کے رابطے میں تھے اور وہ کپواڑہ کے راستے اُس پار کشمیر جا کر وہاں اسلحہ کی تربیت حاصل کرنے کے خواہاں تھے اور واپسی پرانہوں نے ملی ٹینٹ صفوں میں شامل اختیار کرنے کی منصوبہ بندی کر رکھی تھی‘۔
پولیس آفیسر نے بتایا کہ تینوں لڑکوں کو سوشل میڈیا کے ذریعے اُس پار کشمیر میں اسلحہ کی تربیت لینے کیلئے اکسایا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ گرفتار نوجوانوں کی عمر اور حالات و واقعات کو مد نظر رکھتے ہوئے جموں وکشمیر پولیس نے انسانیت کا ثبوت فراہم کرکے تینوں کو کونسلنگ کے بعد والدین کے سپرد کیا ہے۔
اس موقع پر گرفتار نوجوانوں کے والدین نے جموں وکشمیر پولیس کا اس بات پر شکریہ ادا کیا کہ اُن کے بچوں کے مستقبل کو تباہ ہونے سے بچایا گیا۔
جموں وکشمیر پولیس نے ایک دفعہ پھر عوام الناس سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنے بالغ بچوں کی حرکات و سکنات پر نظر گزر رکھیں تاکہ اُن کے مستقبل کو مخدوش ہونے سے بچایا جاسکے۔





