تاریخی جامع مسجد سری نگر میں نماز جمعہ کی ادائیگی پر پابندی مداخلت فی الدین: انجمن اوقاف

تاریخی جامع مسجد سری نگر میں نماز جمعہ کی ادائیگی پر پابندی مداخلت فی الدین: انجمن اوقاف

سری نگر/ انجمن اوقاف جامع مسجد سری نگر نے نوہٹہ میں واقع وادی کی سب سے بڑی اور تاریخی جامع مسجد میں نماز جمعہ کی ادائیگی پر ایک بار پھر پابندی عائد کرنے پر سخت برہمی کا اظہار کیا ہے۔

انجمن کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ کورونا وبا کی آڑ میں کشمیر کی دیگر چھوٹی بڑی تمام عبادت گاہوں کو کھول دینے کے برعکس صرف جامع مسجد سری نگر پر قدغنیں عائد رکھنا ہر لحاظ سے افسوس ناک اور قابل مذمت طرز عمل ہے۔

انجمن نے بیان میں کہا: ’ہم نے یہ بات بار بار دہرائی ہے کہ طاقت کے بل پر مسلمانان کشمیر کو اپنی مذہبی رسومات خاص طور پر نماز جمعہ کی ادائیگی سے روکنا نہ صرف مداخلت فی الدین کے مترادف ہے بلکہ عوام کے دینی جذبات کو جان بوجھ کر مجروح کرنے کے برابر بھی ہے جس کے منفی نتائج بھی برآمد ہو سکتے ہیں‘۔

بیان میں کہا گیا کہ جموں وکشمیر کے عوام کے علاوہ ہرمکتبہ فکر اور طبقے کی نمائندگی کرنے والی انجمنیں ، ادارے اور شخصیات نے جامع مسجد سری نگر کو نماز جمعہ کے لئے کھول دینے اور5 اگست2019 سے غیر قانونی اور غیر اخلاقی طور پر مسلسل نظر بند رکھے گئے میرواعظ کشمیر ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق کی رہائی کا مطالبہ کرتے آرہے ہیں تاہم اس ضمن میں انتظامیہ اور حکومت جس بے اعتنائی کا مظاہرہ کررہی ہے وہ سمجھ سے بالا تر ہے۔

بیان کے مطابق جموں وکشمیر کی بیشتر مساجد ،خانقاہوں، آستانوں اور امام باڑوں میں ائمہ اور خطیبوں نے نماز جمعہ کے موقعہ پر تاریخی جامع مسجد سری نگر کو نماز جمعہ کے لئے بند رکھنے اور میرواعظ کشمیر عمر فاروق کی لگاتارنظر بندی کے خلاف شدید ناپسندیدگی کا اظہار کیا اور جامع مسجد سمیت میرواعظ کی رہائی کا پُر زور مطالبہ کیا۔


یو این آئی

Leave a Reply

Your email address will not be published.