کامیڈی کے بے تاج بادشاہ عمر شریف انتقال کر گئے

کامیڈی کے بے تاج بادشاہ عمر شریف انتقال کر گئے

گزشتہ ڈیڑھ ماہ سے عارضہ قلب، گردوں اور ذیابیطس کے مرض کی وجہ سے ہسپتال میں زیر علاج رہنے والے پاکستانی لیجنڈری کامیڈین، اداکار و میزبان عمر شریف 66 سال کی عمر میں جرمنی میں انتقال کر گئے۔

جرمنی میں تعینات پاکستانی سفیر ڈاکٹر محمد فیصل نے اپنی ٹوئٹ میں تصدیق کی کہ عمر شریف خالق حقیقی سے جا ملے، ساتھ ہی انہوں نے اداکار کے اہل خانہ سے گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار بھی کیا۔

ڈاکٹر محمد فیصل نے بتایا کہ سفارت خانے کا عملہ عمر شریف کے اہل خانہ کی مدد کے لیے ہسپتال میں موجود ہے۔ادھر کراچی آرٹس کونسل آف پاکستان کے صدر احمد شاہ نے ڈان ڈاٹ کام سے بات کرتے ہوئے تصدیق کہ لیجنڈری اداکار کے اہل خانہ کے مطابق عمر شریف اب مداحوں میں نہیں رہے۔

لیجنڈری اداکار و کامیڈین کے انتقال کے حوالے سے دیگر کئی اہم سیاسی، سماجی و شوبز شخصیات نے بھی ٹوئٹس کیں اور ان کی موت پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا۔

سینیئر صحافی و میزبان وسیم بادامی نے ٹوئٹ میں تصدیق کہ عمر شریف مداحوں سے بچھڑ گئے۔انہوں نے سلسلہ وار ٹوئٹس میں بتایا کہ سینیئر کامیڈین و اداکار کی اہلیہ زرین غزل نے تصدیق کی کہ اداکار خالق حقیقی سے جا ملے۔

وسیم بادامی نے اے آر وائی نیوز سے بات کرتے ہوئے یہ بھی بتایا کہ عمر شریف کے بیٹے جواد عمر کو بھی انہوں نے دردناک خبر سے آگاہ کیا۔

عمر شریف گزشتہ ڈیڑھ ماہ سے زیادہ علیل تھے اور وہ کراچی کے آغا خان ہسپتال میں زیر علاج تھے، انہیں عارضہ قلب کے علاوہ گردوں کے امراض کا بھی سامنا ہے جب کہ انہیں ذیابطیس بھی تھا۔

عمر شریف کے علاج کے لیے سندھ حکومت نے 14 ستمبر کو 4 کروڑ روپے کے فنڈز جاری کیے تھے، جس کے بعد صوبائی حکومت نے انہیں امریکا منتقل کرنے کے لیے ایئر ایمبولینس کے کرائے کی مد میں 20 ستمبر کو 2 کروڑ 84 لاکھ روپے جاری کیے تھے۔

انہیں 28 ستمبر کو عارضہ قلب کے علاج کے لیے بذریعہ ایئر ایمبولینس کراچی سے امریکا منتقل کیا گیا تھا، دوران سفر جرمنی اسٹاپ کرنے پر ان کی طبیعت بگڑ گئی تھی، جس وجہ سے انہیں وہیں زیر علاج رکھا گیا تھا۔

گزشتہ دو دن سے عمر شریف انتہائی علیل تھے اور انہیں نمونیہ بھی لاحق ہوگیا تھا، تاہم ڈاکٹرز کو توقع تھی کہ ان کی طبیعت سنبھل جائے گی، جس کے بعد انہیں مزید علاج کے لیے امریکا منتقل کیا جائے گا، تاہم دو اکتوبر کی دو پہر کو وہ خالق حقیقی سے جا ملے۔

لیجنڈری اداکار کی بیماری کے حوالے سے سوشل میڈیا پر کئی طرح کی چہ مگوئیاں ہوتی رہیں تھیں کہ انہیں عارضہ قلب کے علاوہ بھی دیگر موذی امراض ہیں، تاہم ان کے اہل خانہ نے ایسی خبروں کو مسترد کیا تھا۔

لیجنڈری کامیڈین کی موذی مرض کینسر میں مبتلا ہونے کی افواہیں 2017 میں پھیلی تھیں، اس وقت اداکار کی ہسپتال کے بستر پر کھچوائی گئی تصویر وائرل ہونے کے بعد چہ مگوئیاں تھیں کہ وہ سنگین بیماری میں مبتلا ہیں، تاہم اس وقت بھی ان کے اہل خانہ نے ان کی بیماری پر وضاحت کی تھی کہ وہ سینے کے معمولی انفیکشن میں مبتلا ہیں۔

عمر شریف نے 1970 کی دہائی سے اپنے کریئر کی ابتدا کی۔ ان کا اصل نام محمد عمر تھا۔ وہ پاکستانی مزاحیہ اداکار منور ظریف سے بہت متاثر تھے اور ان کو اپنا روحانی استاد بھی مانتے تھے لہٰذا انہی کے نقشِ قدم پر چل کر اپنی کامیڈی کے خدوخال تشکیل دیے۔

انہوں نے انتہائی کم عمری میں کیریئر کا آغاز کیا اور محض 14 برس کی عمر میں پہلے ڈرامے میں جلوہ گر ہوئے اور پھر انہوں نے پوری زندگی اسکرین، پردے اور تھیٹر پر گزاری۔

انہوں نے متعدد لازوال اسٹیج ڈرامے لکھے، جن میں سے ‘بکرا قسطوں پہ’ بھی تھا، عمر شریف کا مذکورہ تھیٹر وہ ڈراما تھا جس کی وجہ سے انہیں عالمی سطح پر شہرت ملی۔

عمر شریف نے فلمی صنعت کا رُخ بھی کیا اور فلمیں بنانے کے ساتھ ساتھ ان میں کام بھی کیا۔ اس تناظر میں ان کی مقبول فلم ‘مسٹر 420’ ہے، انہوں نے مسٹر 420 (1992ء)، مسٹر چارلی (1993ء) اور مس ٹربل سم (1993ء) جیسی فلموں کی نہ صرف ہدایت کاری کی بلکہ ان کی کہانی بھی لکھی۔

عمر شریف نے 3 شادیاں کیں، ان کی بیگمات کے نام دیبا عمر، شکیلہ قریشی اور زرین غزل ہیں، صرف پہلی بیگم سے ان کے 2 بیٹے ہیں، انہی سے ایک بیٹی تھی جن کا انتقال ہوچکا ہے۔ ان کے ایک قریبی دوست اور ساتھی اداکار شرافت علی شاہ کے خیال میں ‘عمر شریف کی بیماری کے پیچھے اصل وجہ ذہنی دباؤ تھی۔ انہوں نے پیشہ ورانہ کام کو بھی اپنے اوپر حاوی رکھا اور پھر نجی زندگی کے مسائل نے بھی ان کو اپنی گرفت میں لیے رکھا’۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.