طالبان حکومت میں سب کی نمائندگی ہو گی تو تسلیم کریں گے: روس

طالبان حکومت میں سب کی نمائندگی ہو گی تو تسلیم کریں گے: روس

ویب ڈیسک،عالمی میڈیا

روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے افغان طالبان پر زور دیا ہے کہ وہ ایک جامع حکومت بنائیں اور تمام اقلیتی گروہوں کو شامل کریں۔

انھوں نے پیر کو نامہ نگاروں کو بتایا کہ اگر طالبان نے ایسا کیا تو روس حکومت کو تسلیم کرنے اور یہاں تک کہ حلف برداری میں شرکت کے لیے تیار ہے۔

لاوروف نے یہ بھی تسلیم کیا کہ انھیں طالبان نے نئی حکومت کے اعلان میں شرکت کی دعوت دی تھی۔

ایک طالبان عہدیدار نے الجزیرہ کو بتایا کہ روس کے علاوہ پاکستان، چین، ترکی اور قطر کو بھی تقریب میں شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔

لاوروف کا کہنا ہے کہ ’ہم افغانستان میں ایسی حکومت کے قیام کی حمایت کرتے ہیں جو معاشرے کے تمام طبقات کی نمائندگی کرتی ہے۔ ایسی حکومت جس میں پشتونوں کے علاوہ ہزارہ، ازبک اور تاجک شامل ہوں۔‘

روس پہلا ملک ہے جس نے واضح طور پر طالبان حکومت کو قبول کرنے کا عندیہ دیا ہے تاہم ساتھ ہی یہ شرط بھی رکھی ہے۔

اب یہ اس بات پر منحصر ہے کہ طالبان افغانستان میں دوبارہ ’اسلامی امارت‘ کا اعلان کرتے ہیں یا حکومت کی ایک مختلف شکل قائم کرتے ہیں۔

واضح رہے کہ روس نے ٹرویکا پلس ممالک کے ساتھ مل کر حال ہی میں کہا تھا کہ افغانستان میں طالبان کی اسلامی امارت ان کے لیے قابل قبول نہیں ہوگی۔

افغانستان کے دو دیگر ہمسایہ ممالک چین اور پاکستان نے بھی ٹرویکا پلس اجلاس میں شرکت کی تھی۔ لیکن افعانستان میں اگلی حکومت کے متعلق ابھی تک بیجنگ اور اسلام آباد نے سرکاری پوزیشن واضح نہیں کی۔

امریکہ نے کہا ہے کہ وہ طالبان حکومت کو تسلیم نہیں کرتا، لیکن طالبان کے ساتھ مل کر نام نہاد شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ کو شکست دے سکتا ہے۔

برطانیہ نے کہا ہے کہ وہ طالبان کو ان کے اقدامات سے جانچیں گے، ان کے الفاظ سے نہیں اور بات چیت کے بجائے گروپ کے اقدامات پر نظر رکھے گا۔

کینیڈا نے واضح کیا ہے کہ وہ کبھی بھی طالبان حکومت کو تسلیم نہیں کرے گا۔

بشکریہ بی بی سی اردو

Leave a Reply

Your email address will not be published.