امریکی فوج کے انخلا پر افراتفری ناگزیر تھی: صدر بائیڈن

امریکی فوج کے انخلا پر افراتفری ناگزیر تھی: صدر بائیڈن

عالمی میڈیا رپورٹس 

امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ امریکی فوج تب تک افغانستان میں رہے گی جب تک تمام امریکی شہری وہاں سے نکال نہیں لیے جاتے۔twitter sharing button

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق بدھ کو امریکی چینل اے بی سی نیوز کو دیے گئے ایک انٹرویو میں صدر بائیڈن نے کہا: ’اگر کوئی امریکی رہ گئے ہیں تو ہم تب تک رہیں گے جب تک ان سب کو نکال نہ لیں۔‘

کابل ایئرپورٹ پر افراتفری کے مناظر کی وجہ سے جو بائیڈن کے افغانستان سے امریکی انخلا سے نمٹنے کے طریقے پر انہیں کئی حلقوں سے شدید تنقید کا سامنا ہے۔

بدھ کو بھی امریکی قانون ساز ان پر زور دیتے رہے کہ وہ انخلا کی تاریخ کو آگے بڑھائیں۔

اپنے فیصلوں کا دفاع کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ افغانستان میں 20 سال کے مشن کے ختم ہونے پر مسائل ناگزیر تھے۔

’یہ تصور کہ وہاں سے نکلنے کا کوئی ایسا طریقہ تھا جس کے بعد افراتفری نہ ہو۔ مجھے نہیں معلوم وہ کیسے ہوتا ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ طالبان ابھی تو امریکیوں کو ملک سے نکالنے میں تعاون کر رہے ہیں، مگر امریکیوں کے ساتھ کام کرنے والے افغان شہریوں کو نکالنے میں ’کچھ مشکلات پیش آرہی ہیں۔‘

کابل میں دکانوں پر بنی خواتین کی تصاویر کو چھپانے کی کوششیں

اے ایف پی کے مطابق افغانستان پر طالبان کے کنٹرول کے بعد کابل اور ارد گرد کے علاقوں میں بیوٹی پالرز اور سٹورز کے باہر خواتین کی تصاویر کو رنگ ڈال کر یا پھر بورڈز کو توڑ پھوڑ کر چھپایا جا رہا ہے۔

طالبان کے پہلے دورہ حکومت کے خاتمے کے دو دہائیوں بعد کابل اور ملک کے دیگر حصوں میں سینکڑوں بیوٹی پارلرز کھل گئے تھے۔

یہ سیلونز ان خواتین کو میک اپ اور مینی کیور کی سروس فراہم کر رہے تھے جنہیں طالبان نے اپنا پورا جسم ڈھانپنے پر مجبور کر دیا تھا۔

لیکن 20 سالوں بعد طالبان کے دارالحکومت پر دوبارہ قبضے کے بعد کم از کم ان میں سے ایک سٹور نے اپنی بیرونی دیواروں کو وائٹ واش کیا ہے تاکہ اشتہارات میں مسکراتے ہوئے خواتین کے چہروں کو چھپایا جا سکے۔

ایک اور بند سیلون کے باہر گشت کرتے ہوئے طالبان جنگجو نے اس کی دیواروں پر ماڈلز کی تصاویر کو چھپانے کے لیے ان کو سیاہ سپرے پینٹ سے خراب کر دیا۔

قطر میں طالبان کے ترجمان سہیل شاہین نے برطانیہ کے سکائی نیوز کو بتایا تھا کہ خواتین کو مکمل برقعہ پہننے کی ضرورت نہیں ہوگی۔ تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ کون سا لباس ان کے لیے قابل قبول ہوگا۔

انہون نے یہ بھی کہا کہ طالبان خواتین کو یونیورسٹیوں میں تعلیم حاصل کرنے کی اجازت دیں گے۔

طالبان کے اور نمائندے نے کہا کہ طالبان ’خواتین کو اسلام کے اصولوں کے مطابق کام کرنے کی اجازت دینے کے لیے پرعزم ہیں۔‘

11 دن میں حکومت کے خاتمے کا کوئی اشارہ نہیں تھا: امریکی جنرل

پینٹاگون کے ٹاپ جنرل نے افغانستان میں طالبان کی پیش قدمی کے جواب میں امریکی فوجی ردعمل کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ کوئی پیش گوئی نہیں کر سکتا تھا کہ امریکی تربیت یافہ افغان فورسز اتنی جلدی ڈھیر ہو جائیں گیں۔

جوائنٹ چیفس آف چیئرمین جنرل مارک ملی نے کہا: ’میں نے یا کسی اور نے ایسا کچھ نہیں دیکھا جو 11 دن میں ہی اس فوج اور حکومت کے خاتمے کا اشارہ کر رہا تھا۔‘

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ان کا کہنا تھا: ’افغان سکیورٹی فورسز میں صلاحیت تھی۔ ان کے پاس تعداد، ٹریننگ اور صلاحیت تھی کہ وہ اپنے ملک کا دفاع کر سکیں۔ یہ جذبے اور قیادت کا معاملہ تھا۔‘

Leave a Reply

Your email address will not be published.