طالبان کا افغانستان پر کنٹرول، امریکہ سمیت 65 ممالک کا غیرملکیوں کے محفوظ انخلا کا مطالبہ

طالبان کا افغانستان پر کنٹرول، امریکہ سمیت 65 ممالک کا غیرملکیوں کے محفوظ انخلا کا مطالبہ

امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے اتوار کو جاری کردہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ جو اقتدار میں ہیں اور جن کے پاس اختیار ہے ان پر اس بات کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ انسانی جانوں اور املاک کے تحفظ کو یقینی بنائیں اور وہی اس کا حساب بھی دیں گے۔

افغان جنگ ختم ہو گئی: ترجمان طالبان
طالبان کے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں واقع سیاسی دفتر کے ترجمان محمد نعیم نے کہا ہے کہ افغان جنگ ختم ہو گئی ہے اور جلد ملک میں نئی حکومت کے قیام سے متعلق صورتِ حال واضح ہو جائے گی۔خبر رساں ادارے ‘رائٹرز’ ڈاکٹر محمد نعیم نے کہا کہ ہم اللہ کے شکر گزار ہیں کہ افغانستان میں جنگ کا خاتمہ ہو گیا ہے۔انہوں نے قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ آج کا دن افغانستان کے عوام اور مجاہدین کے لیے عظیم دن ہے اور یہ ان کی 20 سالہ قربانیوں اور کوششوں کا ثمر ہے۔

ڈاکٹر نعیم نے کہا کہ افغانستان میں نئی حکومت کے قیام سے متعلق جلد صورتِ حال واضح ہو جائے گی۔ ان کے بقول طالبان دنیا میں تنہا نہیں ہونا چاہتے اس لیے وہ بین الاقوامی برادری کے ساتھ پرامن بات چیت کے خواہش مند ہیں۔

طالبان کے ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ ہم اپنے ملک اور عوام کی آزادی کے طلب گار تھے اور وہ حاصل کر لیا ہے، ہم کسی کو اپنی سرزمین کسی ملک کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیں گے اور ہم دوسروں کو نقصان پہنچانا نہیں چاہتے۔”

امریکہ سمیت 65 ملکوں کا غیر ملکیوں کے محفوظ انخلا کا مطالبہ
امریکہ، برطانیہ، آسٹریلیا، قطر اور نیوزی لینڈ سمیت 65 ملکوں نے مشترکہ اعلامیے میں مطالبہ کیا ہے کہ غیر ملکیوں اور ان افغان شہریوں کو محفوظ انداز میں ملک چھوڑنے کی اجازت دی جائے جو اپنی خوشی سے بیرونِ ملک جانا چاہتے ہیں۔

امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے اتوار کو جاری کردہ مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ افغانستان میں جو اقتدار میں ہیں اور جن کے پاس اختیار ہے ان پر اس بات کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ انسانی جانوں اور املاک کے تحفظ کو یقینی بنائیں اور وہی اس کا حساب بھی دیں گے۔

مشترکہ بیان میں افغانستان میں فوری طور پر سیکیورٹی اور امن و عامہ کی صورتِ حال کی بحالی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔بیان میں میں کہا گیا ہے کہ ملک چھوڑنے کے خواہش مند افغان عوام اور غیر ملکی شہریوں کو انخلا کی اجازت دی جائے جب کہ سڑکیں، ہوائی اڈے اور سرحدی گزرگاہوں کو کھلا رکھنے کو یقینی بنایا جائے۔بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ افغان عوام محفوظ، پرامن اور باعزت زندگی گزارنے کے مستحق ہیں۔ عالمی برادری افغان عوام کی مدد کرنے کے لیے ان کے ساتھ کھڑی ہے۔

طالبان نے افغان صدارتی محل کا کنٹرول سنبھال لیا
افغان طالبان کے ملٹری کمیشن کے اہم ارکان نے کابل پہنچ کر صدارتی محل کا کنٹرول سنبھال لیا ہے۔کابل شہر کے مختلف مقامات پر جنگجووں نے کئی اہم سیکیورٹی چیک پوسٹوں کا چارج بھی لے لیا ہے۔طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ایک بیان میں کہا ہے کہ جنگجووں کو ہدایت کی ہے کہ وہ کابل میں سیکیورٹی کی ذمہ داریاں سنبھال لیں تاکہ لوٹ مار کے واقعات کو روکا جا سکے۔

انہوں نے مزید کہا کہ شہریوں کو پرامن رہنے کی تلقین کی گئی ہے۔ ان کے بقول طالبان کے حالیہ اقدامات شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے ہیں۔طالبان کے ایک ترجمان اور مذاکرات کار سہیل شاہین نے کہا ہے کہ جنگجو گروپ کی جانب سے اس وقت مذاکرات جاری ہیں، جس کا مقصد افغانستان میں ”کھلے دل سے، تمام فریقوں کی شراکت داری پر مشتمل اسلامی حکومت تشکیل دینا ہے۔’

‘ایسو سی ایٹڈ پریس سے بات کرتے ہوئے، سہیل شاہین نے کہا کہ معاملات طے ہونے کے بعد صدارتی محل سے نئی حکومت سے متعلق اعلان کیا جائے گا۔تاہم، اے پی کی رپورٹ کے مطابق، ایسا لگتا ہے کہ یہ معاملہ ابھی آگے نہیں بڑھا۔

اس سے قبل، طالبان گروپ کابل کے اندر داخل ہوا، جس کے بعد امریکہ کی جانب سے سفارت کاروں اور دیگر سویلینز کے فوری انخلا کا کام تیزی سے نمٹایا جانے لگا۔ادھر واشنگٹن سے ایسو سی ایٹڈ پریس کی ایک اور خبر کے مطابق، سفارت کاروں اور سویلینز کے انخلا میں مدد دینے کے لیے، اضافی 1000 فوجیوں کو کابل روانہ کیا جا رہا ہے، جس کے بعد انخلا کے معاملے سے متعلق امریکی فوجیوں کی مجموعی تعداد بڑھ کر 6000 ہو جائے گی۔

امریکی دفاع کے ایک اہل کار نے اتوار کے دن ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ 82 ایئربورن ڈویڑن سے تعلق رکھنے والے اسٹینڈ بائی 1000 فوجیوں کو کویت کے راستے سے نہیں بلکہ براہ راست کابل روانہ کیا جا رہا ہے۔

بشکریہ :عالمی میڈیا رپورٹس

Leave a Reply

Your email address will not be published.