طالبان کا خوف، افغان قائم مقام وزیر خزانہ ملک سے فرار، انخلا پر کوئی ملال نہیں:بائیڈن

طالبان کا خوف، افغان قائم مقام وزیر خزانہ ملک سے فرار، انخلا پر کوئی ملال نہیں:بائیڈن

کابل، 12 اگست (یو این آئی)افغانستان میں طالبان کی بڑھتی پیش قدمی اورمتعدد صبوں پر کنٹرول کرنے کے باعث خوف سے افغانستان کے شہری اور اقتدار میں شامل کردہ افراد ہی نہیں وزیر بھی ملک سے فرار ہونے لگے ہیں۔

اے آر وائی نیوزکی ایک رپورٹ کے مطابق چند روز قبل امریکی فوجیوں کے مترجم کی بڑی تعداد خصوصی طیارے کے زریعے واشنگٹن روانہ ہونے کا واقعہ خبر آئی تھی آج افغانستان کے قائم مقام وزیر خزانہ ملک چھوڑ کر چلے گئے۔

افغان وزارت خزانہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ طالبان کی افغان سرزمین پر قبضے میں تیزی کے باعث خالد پائندہ نے استعفیٰ دیا ہے، ترجمان نے بتایا کہ خالد پائندہ کی ملک چھوڑنے کی دوسری وجہ ان کی بیمار اہلیہ ہیں، انہیں بیرون ملک علاج کیلئے لے جانا وقت کی اہم ضرورت تھی۔

یورپی یونین کے مطابق غیر ملکی افواج کے انخلا کے بعد طالبان نے ملک کے پینسٹھ فیصد حصے کا کنٹرول حاصل کرلیا ہے، طالبان کی کابل کی جانب پیش قدمی تیزی سے جاری ہے۔اس سے قبل آج افغانستان سے متعلق بڑی خبر آئی تھی کہ افغان صدر اشرف غنی نے طالبان کے ہاتھوں افغان فورسز کی شکست کے بعد افغان آرمی چیف ولی محمداحمد زئی کوعہدے سے ہٹایا اور ہیبت اللہ کو نیا آرمی چیف تعینات کیا تھا۔

یاد رہے کہ طالبان نے چھ روز میں نو صوبائی دارالحکومت پر قبضے کا دعویٰ کیا ہے جبکہ قندھار میں طالبان اور فورسزمیں جاری لڑائی میں شدت اختیار کرتی جارہی ہے۔

طالبان کے ترجمان نے کہا ہے کہ قندوز ایئرپورٹ پر افغان فورسز کے درجنوں سپاہی ہتھیار ڈال کر متعدد گاڑیوں، اسلحے سمیت طالبان کے ساتھ شامل ہوئے ہیں۔

افغان اپنی لڑائی خود لڑیں، افغانستان سے انخلا پر کوئی ملال نہیں:بائیڈن

امریکی صدر جوبائیڈن نے اپنے ایک حالیہ بیان میں کہا کہ افغانستان سے امریکی فوج کے انخلا کے فیصلے پر کوئی پچھتاوا نہیں ہے اور ہم افغان حکومت کی حمایت کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔ساتھ ہی امریکی صدر جو بائیڈن نے افغان رہنماؤں پر زور دیا ہے کہ وہ طالبان کے خلاف متحد ہو کر لڑیں۔

صدر جوبائیڈن نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ افغانستان سے امریکی فوج کے انخلا کے فیصلے پر کوئی پچھتاوا نہیں ہے اور ہم افغان حکومت کی حمایت کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔

صدر بائیڈن نے کہا کہ 20 سال تک افغانستان میں فوج تعینات رکھنے کے لئے امریکہ کو کئی کھربوں ڈالر سے زیادہ کے اخراجات برداشت کرنے پڑے،جب کہ لڑائی کے دوران ہزاروں امریکی فوجیوں نے جان کی بازی بھی ہار دی جبکہ ہم نے افغانستان کی 300000 حفاظتی دستوں کو بہترین فوجی تربیت اور درکار اسلحہ اور رقوم فراہم کی گئی ہیں۔انہوں نے کہاکہ افغان فوج اب اس قابل ہے کہ طالبان جنگجوؤں کا مقابلہ کرسکے۔

علاوہ ازیں، انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ ضرورت پڑنے پر امریکہ افغان حکومت کو درکار فضائی مدد فراہم کرتا رہے گا۔دوسری جانب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نیڈ پرائس نے کہا کہ کابل میں امریکی سفارت خانے کو ممکنہ خطرات کا جائزہ روزانہ کی بنیاد پر لے رہے ہیں۔

مسٹر نیڈ پرائس نے کہا کہ افغانستان میں بنیادی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں جو ہمارے لیے اہم ہیں، پرُتشدد واقعات طالبان کے معاہدوں سے مطابقت نہیں رکھتے۔

یو این آئی

Leave a Reply

Your email address will not be published.