اگرچہ اس اہم ترین ایجاد کا کوڈ اب بھی عوامی ملکیت ہے لیکن ان کے پاس اس کی ایک ڈجیٹل فائل ہے جس میں ورلڈ وائڈ ویب کا کوڈ خود انہوں نے لکھا ہے۔ اس پر وقت کی مہر (ٹائم اسٹیمپ) بھی لگی ہے۔ یہ کوڈ 9500 سطروں پر مشتمل ہے جس میں انٹرنیٹ کی لینگویج اور پروٹوکولز کی تفصیلات درج ہے جن میں ہائپرٹیکسٹ ٹرانسفرپروٹوکول ( ایچ ٹی ٹی پی)، ہائپرٹیکسٹ مارک اپ لینگویج ( ایچ ٹی ایم ایل) اور یونیورسل رسورس لوکیٹر (یو آر ایل) کا احوال موجود ہے۔
ٹم برنرز لی نے خط میں لکھا ہے کہ ’’اب واپس مڑ کر کوڈ کو دیکھنا ایک پرلطف شے ہے، یہ دیکھ کر خوشی ہوتی ہے کہ کس طرح چند سطروں کے کوڈ سے پوری دنیا کے ماہرین اس کام میں شامل ہوئے۔ لیکن مطمئین ہوکر میں بیٹھا نہیں ہوں بلکہ ویب مسلسل بدل رہا ہے۔ اگرچہ یہ بہترین حالت میں نہیں ہے کیونکہ بہتری کی گنجائش ہمیشہ سے رہتی ہے‘‘۔
اگرچہ انٹرنیٹ کا عالمی ظہور 1991 میں دیکھا گیا تھا لیکن اس کا اصل سالِ پیدائش 1989 ہے جب اسے سوئزرلینڈ میں یوروپی مرکز برائے نیوکلیائی طبیعیات میں بطور انٹرنل نیٹ ورک متعارف کروایا گیا تھا۔ اب یہ حال ہے کہ دنیا بھر میں انٹرنیٹ کو باقاعدگی سے استعمال کرنے والوں کی تعداد چار ارب ساٹھ کروڑ سے زائد ہوچکی ہے۔