سرینگر/شہر سرینگر سمیت وادی بھر کے بازاروں میں عید شاپنگ کے سلسلے میں لوگوں ے بھاری رش کے ایک روز بعد وادی کشمیر میں کرفیو جیسی پابندیاں بدھ کو عائد کی گئیں ،جس دوران پولیس کے اضافی اہلکارعلی الصبح سے ہی لوگوں کو گھروں کے اندر رہنے کے اعلانات جگہ جگہ کررہے تھے ۔
ضلع مجسٹریٹ سری نگر محمد اعجاز اسد نے شہر میں جاری ‘کورونا کرفیو’ میں مزید سختی لانے کا اشارہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ بدھ سے سرکاری ملازمین کی نقل و حرکت کے لئے ‘پاس سسٹم’ رائج ہوگا۔
انہوں نے کہا تھا کہ بعض اشیاء کی صبح آٹھ بجے سے دوپہر بارہ بجے تک خرید و فروخت کی مشروط اجازت دینے والا حکم نامہ بھی واپس لیا گیا ہے۔
اعجاز اسد نے منگل کو جاری اپنے ایک حکم نامے میں کہا تھا کہ بعض اشیاء کی صبح آٹھ بجے سے دوپہر بارہ بجے تک خرید و فروخت کی مشروط اجازت دینے والے حکم نامے کو اگلے احکامات تک واپس لیا جا رہا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا: ‘بدھ سے سرکاری ملازمین کی نقل و حرکت پاس سسٹم کے ذریعے یقینی بنائی جائے گی۔ تمام شعبوں کے سربراہان سے گزارش کی جاتی ہے کہ وہ پاسز کے لئے ریکوزیشن جمع کر دیں۔ گائیڈ لائنز کے مطابق دفاتر میں پچاس فیصد ملازم ہی حاضر رہیں گے’۔

انہوں نے ایک ٹویٹ میں کہا: ‘کورونا وائرس ان پڑھ ہے۔ یہ نابینا، یہ سنتا بھی نہیں ہے۔ یہ بے رحم ہے۔ یہ تہوار اور غیر تہوار والے دنوں میں فرق نہیں کرتا ہے’۔
اس دوران اعجاز اسد نے نامہ نگاروں سے گفتگو میں کہا کہ ضلع سری نگر میں کووڈ سے نمٹنے کے لئے کئی اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا: ‘لوگوں تک یہ پیغام پہنچایا جا رہا ہے کہ ایس او پیز پر عمل کرنا کتنا ضروری ہے۔ ویکسینیشن مہم میں تیزی لائی گئی ہے۔ ہسپتالوں اور کووڈ کیئر سینٹروں میں آکسیجن سے لیس بیڈوں کا مسلسل اضافہ کیا جا رہا ہے’۔
ان کا مزید کہنا تھا: ‘ڈی آر ڈی او نے پانچ سو بستروں والے کووڈ ہسپتال کی تعمیر شروع کی ہے جو چند ہی دنوں کے اندر مکمل کر لیا جائے گا’۔
دریں اثنا ایس پی ایسٹ سری نگر تنو شری نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ کورونا کرفیو میں کسی بھی نرمی کا اعلان نہیں کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا: ‘لوگوں سے گزارش ہے کہ وہ اپنے گھروں میں بیٹھ کر عید منائیں۔ کورونا بہت زیادہ بڑھ گیا ہے۔ اگر ہم چاہتے ہیں کہ حالات جلد از جلد ٹھیک ہوں تو اس کے لئے لوگوں کا گھروں میں بیٹھنا ضروری ہے۔ ہم صرف طبی عملے، مریضوں اور ملازمین کو چلنے کی اجازت دے سکتے ہیں’۔

بدھ کی علی الصبح سے ہی دارالحکومت ستینگر میں سخت ترین بندشیں عائد کی گئیں ۔اس مقصد کے لئے پولیس کی بھاریہ نفری تعینات کیساتھ ساتھ لوگوں کی نقل وحرکت کو روکنے کے لئےخار داروں کو بھی جگہ جگہ نصب کیا گیا تھا ۔
ادھر بدھ کو سخت ترین بندشوں کے سبب وادی بھر میں بازار بند رہے جبکہ ہر طرح کا ٹرانسپورٹ سڑکوں سے غائب رہا ۔یاد رہے کہ منگلوار کو عید شاپنگ کے باعث بازاروں میں بھاری رش دیکھنے کو ملا ،جس دوران کووڈ ۔19گائیڈ لائنز کی خلاف ورزیاں ہوئیں ۔





