جزوی لاک ڈاﺅن پر عمل درآمد شروع،تاجر برہم ، 2204نئے معاملات ،13مریضوں کا انتقال

جزوی لاک ڈاﺅن پر عمل درآمد شروع،تاجر برہم ، 2204نئے معاملات ،13مریضوں کا انتقال

شوکت ساحل/ یو این آئی

سری نگر/جموں و کشمیر میں کورونا کیسز میں آئے روز درج ہو رہے ہوش ربا اضافے کے پیش نظر انتظامیہ کی طرف سے اعلان کردہ جزوی لاک ڈاون پر بدھ سے عمل درآمد شروع ہو گیا ہے۔ جموں وکشمیر انتظامیہ نے منگلوار کومرکزی زیر انتظام جموں وکشمیر میں جزوی لاک ڈاون کے نفاذ کا اعلان کیا ہے جس کے تحت بلدیاتی حدود کے اندر آنے والے بازاروں میں 50 فیصد دکان ہی کھلے رہیں گے اور مسافر بردار گاڑیوں کو اپنی گنجائش کے برعکس 50 فیصد سواریاں اٹھانے کی اجازت ہے ۔نیز جموں وکشمیر کے سبھی 20 اضلاع میں شبانہ لاک ڈاون نافذ کیا گیا ہے۔
شہر کے مختلف بازاروں میں پچاس فیصد دکان ہی کھلے تھے جبکہ مسافر بردار گاڑیوں میں بھی بہت کم سواریاں سوار تھیں۔ جزوی لاک ڈاون کو ممکن بنانے کے لئے پولیس اور متعلقہ حکام سرگرم ہیں اور کئی مقامات پر پولیس اور سرکاری عہدیدار گاڑیوں کو روک کر ان میں سواریاں چیک کر رہے ہیں۔ جزوی لاک ڈاون کو نافذ کرنے کے لئے سال گذشتہ کی طرح لوگوں کے ساتھ کسی قسم کی زیادتی نہیں کی جا رہی ہے جن لوگوں نے فیس ماسک نہیں لگائے ہوتے ہیں انہیں فیس ماسک فراہم کئے جا رہے ہیں نہ کہ انہیں زد کوب کیا جا رہا ہے۔
بازاروں، دفاتر، گاڑیوں یا دوسری کام کی جگہوں پر قریب صد فیصد لوگوں کو فیس ماسک لگائے دیکھا جا رہا ہے۔سری نگر میں ایس ایم سی کے ملازمین گاڑیوں میں نصب لاﺅڈ اسپیکروں سے لوگوں کو ایک جگہ جمع ہونے سے احتراز کرنے اور فیس ماسک لگانے کے اعلان کر رہے تھے۔ایس ایم سی کی یہ گاڑیاں مختلف علاقوں میں دن بھر گھوم رہی تھیں۔وادی کے دیگر اضلاع میں بھی جزوی لاک ڈاون پر عمل درآمد شروع ہوا ہے اور بلدیاتی علاقوں کے اندر بازاروں میں پچاس فیصد دکانیں ہی کھلی ہیں۔لوگوں کا کہنا ہے کہ جزوی لاک ڈاون سے بازاروں میں لوگوں کی بھیڑ کم ہوئی ہے جس سے کورونا کی دوسری لہر کو کمزور کیا جا سکتا ہے۔

ادھر مسافر بردار گاڑی والوں کا مطالبہ ہے کہ سفر کرایے بھی پچاس فیصد اضافہ کیا جائے۔ایک سومو ڈرائیور نے یو این آئی اردو کو بتایا کہ اگر ہم پچاس فیصد سواریاں ہی اٹھائیں گے تو دن میں تیل خرچے کی بھی بھر پائی نہیں ہوگی۔انہوں نے کہا کہ جب گاڑی کا خرچہ بھی پورا نہیں ہوگا تو ہم کہاں جائیں گے اور ہمارا عیال کس طرح چلے گا۔دریں اثنا جموں وکشمیر ٹرانسپورٹرس ویلفئر فورم جموں نے حکومت کے اس اعلان کہ مسافر گاڑیوں کو پچاس فیصد سواریاں اٹھانے کی اجازت ہے، کے خلاف بدھ سے ہڑتال شروع کی ہے۔
فورم کے صدر ٹی ایس وزیر نے میڈیا کو بتایا کہ بدھ سے سڑکوں پر مسافر بردار گاڑیاں نمودار نہیں ہوں گی جب تک نہ سفر کرایہ میں پچاس فیصد اضافے کا اعلان کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ پیٹرول اور ڈیزل کی مہنگائی میں ایک ڈرائیور کے لئے ممکن نہیں ہے کہ وہ اپنے جیب سے گاڑی کو تیل ڈال سکے۔قابل ذکر ہے کہ صوبائی کمشنر کشمیر پی کے پولے نے گذشتہ روز ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ کشمیر میں فی الوقت مکمل لاک ڈاو¿ن نافذ کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے تاہم کورونا وائرس کی تازہ لہر کے پیش نظر لاپراہی کو چھوڑ کر سنجیدہ ہونے کی ضرروت ہے۔

جزوی لاک ڈاون کا نفاذ ایک یکطرفہ فیصلہ: کشمیر ٹریڈرس

کشمیر ٹریڈرس اینڈ مینوفیکچرس فیڈریشن کے صدر محمد یاسین خان نے جزوی لاک ڈاﺅن کے نفاذ کو جلد بازی میں لیا جانے والا فیصلہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ کاروباری طبقہ پہلے سے ہی پریشانیوں میں مبتلا ہے۔انہوں نے بدھ کو یہاں اپنے دفتر پر نامہ نگاروں سے گفتگو میں کہا: ‘پابندیوں نافذ کرنے سے قبل ہمیں اعتماد میں نہیں لیا گیا۔ ہم پابندیوں کے خلاف نہیں ہیں لیکن جب بھی ایسا کرنا ہوتا تھا متعلقین کو اعتماد میں یا جاتا تھا’۔انہوں نے کہا: ‘میرا ماننا ہے کہ انتظامیہ نے ایک یکطرفہ فیصلہ لیا ہے جس کی وجہ سے کنفوڑن پیدا ہو گیا ہے۔ ہم بھی اس بیماری کا خاتمہ چاہتے ہیں لیکن کاروباری طبقہ پہلے سے ہی پریشانیوں میں مبتلا ہے۔ ہم مختلف مالی اداروں کے قرض دار ہیں۔ ہم پچھلے تین چار سال سے بند کی صورتحال سے گزر رہے ہیں’۔

محمد یاسین خان نے سوالیہ انداز میں کہا کہ صوبائی کمشنر کشمیر کہتے ہیں کہ یہ لاک ڈاﺅن نہیں ہے، اگر یہ لاک ڈاﺅن نہیں ہے تو آپ دکانیں بند کیوں کرا رہے ہیں۔ان کا مزید کہنا تھا: ‘جس دکاندار سے آپ کہہ رہے ہیں کہ اپنی دکان بند کرو اس کے لئے تو یہ لاک ڈاﺅن ہے۔ آپ ان ہی اداروں کو بند کر رہے ہیں جہاں سے آپ کو ٹیکسز مل رہے ہیں۔ کل ہی ہم سے کہا جائے گا کہ اپنے وقت پر ٹیکسز ادا کرو۔ تب ہم یہ ٹیکسز کیسے ادا کر پائیں گے؟’واضح رہے کہ کورونا کیسز میں ہو رہے اضافے کے پیش نظر جموں و کشمیر انتظامیہ نے بلدیاتی حدود کے اندر واقع بازاروں میں ایک کے بعد دوسرے دن صرف 50 فیصد دکانوں کو کھلے رکھنے کا اعلان کیا ہے۔انتظامیہ نے پبلک ٹرانسپورٹ کو صرف پچاس فیصد سواریاں اٹھانے اور شبانہ کرفیو سبھی بیس اضلاع میں نافذ کرنے کا بھی اعلان کیا ہے۔ ان اعلانات پر بدھ سے عمل درآمد شروع ہوا ہے۔

ایک دن میں 2204نئے معاملات ،13مریضوں کا انتقال ،اموات کی تعداد2,084

جموں وکشمیر میں بھی کورونا کیسز میں تشویشناک اضافہ کے بیچ جموں وکشمیر میں پچھلے چوبیس گھنٹوں کے دوران کورونا وائرس کے2204نئے مثبت معاملات سامنے آئے ہیںجن میں سے1299کا تعلق کشمیر صوبے سے اور 905کا تعلق جموں صوبے سے ہیں اور اِس طرح مثبت معاملات کی کل تعداد1,52,442تک پہنچ گئی ہے۔اِسی مدت کے دوران 13 کووِڈ مریضوںکی وفات ہوئی ہیں جن میں 10کاتعلق صوبہ جموں اور 03کا تعلق کشمیر صوبہ سے ہے۔
حکومت کی طرف سے جاری کئے گئے روزانہ میڈیا بلیٹن میں بتایا گیا ہے کہ نوول کورونا وائرس کے1,52,442معاملات سامنے آئے ہیں جن میں سے14,928سرگرم معاملات ہیں ۔ اَب تک1,35,430اَفراد صحتیاب ہوئے ہیں ۔جموں وکشمیر میں کوروناوائرس سے مرنے والوں کی مجموعی تعداد2,084تک پہنچ گئی ،جن میں سے 1,303کا تعلق کشمیر صوبہ سے اور781کاتعلق جموں صوبہ سے ہےں۔اِس دوران آج مزید733فرادشفایاب ہوئے ہیںجن میںجموں صوبے کے254اَفراداور کشمیر صوبے کے479افرادشامل ہیں۔

کورونا کے نئے ریکارڈ قائم! 2 لاکھ 95 ہزار سے زیادہ نئے کیسز، 2 ہزار سے زیادہ لوگوں کی موت
بلیٹن میں مزید کہا گیا ہے کہ اَب تک 68,77,526ٹیسٹوں کے نتائج دستیاب ہوئے ہیں جن میں سے 21 اپریل 2021ئکی شام تک 67,25,084نمونوں کی رِپورٹ منفی پائی گئی ہے ۔علاوہ ازیں اَب تک17,00,503افراد کو نگرانی میں رکھا گیا ہے جن کا سفر ی پس منظر ہے اور جو مشتبہ معاملات کے رابطے میں آئے ہیں۔ اِن میں71,347اَفراد کو ہوم قرنطین میں رکھا گیا ہے جس میں سرکار کی طرف سے چلائے جارہے قرنطین مراکز بھی شامل ہیں ۔14,928اَفراد کوآئیسولیشن میں رکھا گیا ہے جبکہ1,27,043اَفراد کو گھروں میں نگرانی میں رکھا گیا ہے۔اِسی طرح بلیٹن کے مطاب14,85,101اَفرادنے 28روزہ نگرانی مدت پوری کی ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.