اتوار, جولائی ۱۳, ۲۰۲۵
25.2 C
Srinagar

اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس: پاکستانی حکومت نے انڈیا سے کپاس اور دھاگے کی درآمد کی اجازت دے دی

بشکریہ بی بی سی اردو

پاکستان کی وفاقی کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی نے انڈیا سے کپاس اور دھاگہ درآمد کرنے کی اجازت دے دی ہے۔

بدھ کے روز کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس کے ایجنڈے میں انڈیا سے کپاس اور دھاگے کے علاوہ چینی درآمد کرنے کا معاملہ بھی شامل تھا۔

دو روز قبل ہی وزارت خزانہ کا قلمدان سنبھالنے والے وزیر حماد اظہر کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس میں کمیٹی نے پانچ لاکھ ٹن چینی انڈیا سے درآمد کرنے کی بھی منظوری دے دی ہے جبکہ کپاس اور دھاگہ درآمد کرنے کی کوئی حد مقرر نہیں کی گئی۔

نجی سیکٹر کو یہ اجازت رواں مالی سال یعنی 30 جون تک کے لیے دی گئی ہے۔حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف کے پارلیمانی سیکرٹری فرخ حبیب نے سماجی رابطے کی ویٹ سائٹ ٹوئٹر پر کہا: ’ٹیکسٹائل ویلیو ایڈ سیکٹر کے لیے یہ بہت بڑا فیصلہ ہے جس کی وجہ سے پاکستان کی ٹیکسٹائل کی مصنوعات میں اضافہ ہو گا اور لوکل پاور لومز کی صنعت جو کہ کپڑا بناتی ہیں، ان کا پہیہ بھی تیزی سے چلے گا۔‘

انھوں نے کہا کہ ان تمام صنعتوں سے لاکھوں افراد کا روز گار وابستہ ہے۔یاد رہے کہ پاکستان نے 2019 میں انڈیا کی جانب سے کشمیر کے حوالے سے آرٹیکل 370 کو منسوخ کرنے کے بعد سے انڈیا سے تجارت پر پابندی عائد کر دی تھی۔

تاہم گذشتہ سال مئی میں کورونا وائرس کی وبا کے پیشِ نطر حکومت نے انڈیا سے ادویات کے لیے خام مال کی درآمد کی اجازت دے دی تھی۔پاکستان میں کپاس کی پیداوار میں کمی کی وجہ سے مقامی ٹیکسٹائل صنعت کا مطالبہ رہا ہے کہ انھیں انڈیا سے کپڑا تیار کرنے کے لیے خام مال یعنی کپاس یا دھاگے کی درآمد کی اجازت دی جائے۔

یاد رہے کہ کپاس اور اس سے بنائی گئی اشیا پاکستانی برآمدات کا ایک بڑا حصہ ہیں۔کچھ اندازوں کے مطابق پاکستان میں کپاس کی سالانہ 12 ملین گانٹھوں کی مانگ ہے جبکہ اس سال کی پیداوار کے حکومتی تخمینے 7.7 ملین گانٹھیں ہے۔

ادھر نجی کمپنیوں کا دعویٰ ہے کہ اس سال ملکی پیداوار 5.5 ملین گانٹھیں ہے اور بقایا درآمد کرنا پڑے گا۔انڈیا سے کپاس کی درآمد کی اجازت نہ ہونے کی صورت میں پاکستان کو امریکہ، برازیل اور وسطی ایشیا سے مہنگے داموں یہ خریداری کرنا پڑتی ہے۔

Popular Categories

spot_imgspot_img