نئی دہلی، 25 مارچ : کانگریس کے جئے رام رمیش نے جمعرات کے روز راجیہ سبھا میں نیشنل بینک فار فنانسنگ انفراسٹرکچر اینڈ ڈویلپمنٹ بل 2021 کو بغیر جانچ کے ایوان میں لائے جانے پر اعتراض کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس میں 20 ہزار کروڑ روپے کا سرکاری سرمایہ لگے گا ۔
مسٹر رمیش نے بل پر بحث کا آغاز کرتے ہوئےکہا کہ اسے جانچ کے لئے نہ تو ایوان کی قائمہ کمیٹی اور نہ ہی سلیکٹ کمیٹی میں بھیجا گیا ہے ۔ بل پر بحث بھی دو گھنٹے کے لئے ہو رہی ہے ۔ انہوں نے بینک میں ایکسٹرنل مانیٹرنگ سسٹم نہ ہونے پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ بینک میں سرمایہ کاری کرنے کے باوجود کمپٹرولر اور آڈیٹر جنرل اور پارلیمانی کمیٹی بھی جانچ نہیں کر سکے گی۔
انہوں نے بل کو اہم قرار دیتے ہوئے کہا کہ انفراسٹرکچر کی تعمیر کی غرض سے طویل عرصے کے لئے سرمایہ کی ضرورت ہوتی ہے اور اس میں گھریلو بچت لگایا جانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں بنیادی ڈھانچے کی تعمیر اور ترقیاتی کاموں کے لئے مالیاتی ترقیاتی اداروں کی تعمیر کی ایک طویل تاریخ رہی ہے ۔ سنہ 1948 میں آئی آئی سی اے قانون واضع کیا گیا تھا ۔
جاری ۔





