سونی ای ۔وہیکل پرائیویٹ لمیٹیڈ ،جموں وکشمیر میں ’ای رکشہ‘ متعارف کرانی کی خواہاں
شوکت ساحل
سرینگر ’ماحول دوست‘ الیکٹرک رکشے اور ٹو۔ویلر بنانے والی بھارت کی آٹو کمپنی ’سونی ای ۔وہیکل پی وی ٹی لمٹیڈ ‘نے اس خواہش کا اظہار کیا ہے کہ وہ ای ۔رکشے اور ٹو ۔ویلر جموں وکشمیر میں متعارف کرانی کی متمنی ہے ،تاہم سنہ2015سے ٹریڈ سند اور ٹرانسپورٹ منظوری نہیں مل رہی ہے ۔کمپنی کا دعویٰ ہے کہ ماحول دوست ای ۔رکشہ متعارف کرنے سے نہ صرف جموں وکشمیر کو آلودگی سے پاک بنایا جاسکتا ہے بلکہ روزگار کے نئے وسائل بھی پیدا ہوں گے ۔
’سونی ای ۔وہیکل پی وی ٹی لمٹیڈ ‘کے منیجنگ ڈائریکٹر ،انوج شرما نے ایشین میل کیساتھ خصوصی گفتگو کر تے ہوئے کہا کہ اُنکی کمپنی سنہ2010سے ای ۔رکشے ،ٹو ویلر اور ای ۔لورڈر بناکر ملک کے بازاروں میں متعارف کر ارہی ہے ۔ان کا کہناتھا کہ اُنکی کمپنی نے مختلف ریاستوں مرکزی زیر انتظام خطوں اپنی مصنوعات کو متعارف کرا چکی ہے جبکہ جموں وکشمیر میں بھی اُنکی کمپنی اپنے تیار کردہ ای ۔رکشے ،ٹو ویلر اور لورڈ ر متعارف کرانا چاہتی ہے ۔
ان کا کہناتھا کہ سنہ2015میں اُن کی کمپنی نے باضابطہ طور ماحول دوست ای ۔رکشے جموں وکشمیر میں متعارف کرانے کے حوا لے سے مقامی انتظامیہ اور محکمہ ٹرانسپورٹ کے ذمہ داران سے اجازت نامہ حاصل کرنے کے لئے کئی درخواستیں دیں ،تاہم بقول اُنکے بار بار رخنہ ڈالا گیا ۔
انوج شرما نے مزید کہا کہ ماحول دوست رکشے جموں وکشمیر کی سڑکوں پر دوڑانے سے ایک تو ماحولیات کو آلودگی سے پاک بنایا جاسکتا ہے دوسرا نوجوانوں کے لئے روزگار کے نئے وسائل بھی ہوتے ہیں ۔ان کا کہناتھا کہ جموں اور کشمیر دونوں صوبوں میں کمپنیوں کے ڈیلر موجود ہیں جبکہ بیشتر نوجوان اِ ن ای ۔رکشوں کو قرضہ جات پر حاصل کرکے چلانے کے متمی ہیں ،لیکن اجازت نامہ نہ ملنے کی وجہ سے ایسا ممکن نہیں ہورپا ہے ۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہناتھا کہ ای ۔گاڑی پا لیسی مرتب کرنے سے جموں وکشمیر میں شعبہ سیاحت کو بڑھا وا مل سکتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ اگر سیاحتی مقامات پرآلودگی سے پاک سفری سہولیت متعارف کرائی جائے ،تو روزگار کے نئے وسائل پیدا نہیں ہوسکتے ہیں ۔ان کا کہناتھا کہ ملک کی20سے زیادہ ریاستوں میں انہوں نے اپے ای ۔رکشے متعارف کرائے ہیں ،لیکن جموں وکشمیر ابھی بھی پیچھے ہے ،جو افسوسناک ہے ۔
’سونی ای ۔وہیکل پی وی ٹی لمٹیڈ ‘کے منیجنگ ڈائریکٹرنے ایک اور سوال کے جواب میں کہا ’سال2015سے افسر شاہی اور نوکر شاہی اس منصوبہ کی عمل آوری میں رخنہ ڈال رہی ہے ،نہ تو ٹریڈ ۔سرٹیفکیٹ دی جارہی ہے اور نہ ہی ای ۔رکشے جموں وکشمیر میں متعارف کرانے کے حوالے سے منظوری دی جارہی ہے ‘۔ان کا کہناتھا ’ہم نے اکیسو یں صدی میں قدم ڈالا ہے لیکن جموں وکشمیر اب بھی شور اور آلودگی سے پاک ذریعہ سفر سے محروم ہے ‘۔
یاد رہے کہ ہندوستان میں بجلی سے چلنے والا آٹو رکشہ اور کم وزنی کمرشل گاڑیاں متعارف کرائی گئی ہیں۔ ہندوستان ایک ایسا ملک ہے جہاں الیکٹرانک نقل و حمل کے شعبے میں زیادہ سرمایہ کاری کی جارہی ہے۔سونی ای ۔وہیکل پی وی ٹی لمٹیڈ ‘کے منیجنگ ڈائریکٹر ،انوج شرما نے بتایا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کا یہ ”خواب پروجیکٹ “ ہے ،جس کے تحت 2لاکھ نوجوانوں کے لئے روزگار کے نئے وسائل پیدا کرنے ہیں ۔
الیکٹرک رکشے میں کیا ہے؟
الیکٹرک رکشے کے بارے میں کمپنی کا کہنا ہے کہ یہ ہندوستان میں تیارکئے جاتے ہیں۔’سونی ای ۔وہیکل پی وی ٹی لمٹیڈ ‘کے منیجنگ ڈائریکٹر ،انوج شرما کا کہنا تھا کہ ’پورا رکشہ ہندوستان میں بنا ہے اور ہندوستان میں ڈیزائن ہوا ہے۔‘شر مابتاتے ہیں کہ الیکٹرک رکشہ میںانجن کی جگہ بیٹری نصب کی گئی ہے۔ ’اس کی موٹر بیٹری سے چلتی ہے اور انجن کی کارکردگی کو کنٹرولر سنبھالتا ہے۔‘
اسے چارج کیسے کیا جائے گا؟
الیکٹرک رکشے کو پانچ گھنٹوں میں چارج کر کے سینکڑوں کلومیٹر تک چلایا جا سکے گا
الیکٹرک رکشے کی سواری سستی پڑے گی؟
الیکٹرک رکشہ کو بنانے والی کمپنی کا دعویٰ ہے کہ اس کی سواری سستی پڑے گی۔اس وقت ملک میں رکشے پٹرول، ایل پی جی یا سی این جی پر چلتے ہیں۔پٹرول اور گیس کی قیمتوں میں بتدریج اضافے کی وجہ سے ان کے کرایے بھی بڑھ چکے ہیں جن سے عوام اکثر پریشان دکھائی دیتی ہے۔
شرما کہتے ہیں کہ ای ۔ رکشے میں بیٹھنے والوں کو اس لئے بچت ہو گی کیونکہ ’جب رکشہ ڈرائیور کا خرچہ کم ہو گا تو رکشے کی سواری کا کرایہ خود ہی کم ہو جائے گا۔‘شرما کہتے ہیں کہ ای ۔رکشے کم مسافت والی سڑکوں پر زیادہ کامیاب رہتے ہیں اور اِ نکی رسائی اُن علاقوں تک ہوتی ہے ،جہاں پبلک ٹرانسپورٹ دستیاب نہیں ہوتا ۔