”ہمارا قصور صرف اتنا ہے کہ ہم نے کشمیری شہریوں سے شادی کی ہے “

”ہمارا قصور صرف اتنا ہے کہ ہم نے کشمیری شہریوں سے شادی کی ہے “

سری نگر: 3 2فروری ؛ جموں و کشمیر سے تعلق رکھنے والی سابق جنگجوﺅں کے بیگمات نے سرینگر کے پریس کالونی میں اپنے بچوں کے ہمراہ زور دار احتجاج کیا ۔اس دوران احتجاج میں شامل خواتین سفری دستاویزات فراہم کرنے یا انہیں وطن واپس کرنے کا مطالبہ کیا ہے ۔ احتجاج میں شامل خواتین نے بتایا انہوں نے صرف ایک جرم کیا ہے کہ کشمیریوں سے شادیاں کی ہے ۔کشمیر نیوز سروس ( کے این ایس ) کے مطابق جموں وکشمیر سے تعلق رکھنے والے سابق جنگجوو ¿ں کی پاکستانی بیگمات نے منگل کے روز سرینگر کے پریس کالونی میں اپنے مطالبات، خاص طور پر سفری دستاویز کی فراہمی کے حق میں ایک بار پھر احتجاج درج کیا۔احتجاجیوںنے پرےس کالونی مےں کافی دےر تک احتجاج کرنے کے بعد رےذ ےڈ نسی روڈ پر نکل آ ئےں اور اپنے مطا لبات کے حق مےں نعرہ بازی کرتے ہوئی لالچوک نزدےک بتہ گلی دھر نے پر بےٹھ گئےں جس کی وجہ سے ےہاں ٹرےفک کی نقل وحر کت مےں خلل پڑا۔ اس موقعہ اےس پی اےسٹ بھی احتجاج کی جگہ پہنچی اور مظا ہرےن کو منتشر کر نے کی کوشش کی جبکہ ضلع انتظا مےہ کے آ فسران بھی جائے احتجاج پر موجود نظر آ ئے۔ احتجاج کے دوران ا نہوں نے نامہ نگاروں کوبتاےا کہ اگر ہم غیر قانونی مہاجر ہیں تو ہمیں یہاں آتے وقت ہی واپس کیوں نہیں بھیج دیا گیا ۔احتجاجی خواتین کے ساتھ ان کے بچے بھی تھے اوروہ بھی جم کر نعرہ بازی بھی کر رہے تھے۔اس دوران احتجاجی خواتین اور ان کے بچوں نے نامہ نگاروں کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ”ہمارا قصور صرف اتنا ہے کہ ہم نے کشمیری شہریوں سے شادی کی ہے “۔انہوں نے مزید کہا”مذکورہ نوجوان ایک سرکاری سکیم کے تحت اپنے بیوی بچوں کے ہمراہ وطن واپس آگئے لیکن یہاں ہمیں اور ہمارے بچوں کو تسلیم نہیں کیا جارہا ہے“انہوں نے مزید کہا”ہم2012سے لگاتار اس بات کی دہائیاں دے رہے ہیں کہ ہمیں شہری حقوق فراہم کئے جائیں،ہمیں سفری دستاویزات دئے جائیں تاکہ ہم اپنے والدین سے مل سکیں، اگر آپ ہمیں تسلیم کرنے کیلئے تیار نہیں ہیں تو ہمیں واپس ہی بھیج دیں“۔مذکورہ خواتین نے حکومت ہند و حکومت پاکستان سے اپیل کی کہ وہ ا ±ن کے مسلے پر ہمدردانہ غور کرکے جلد کوئی فیصلہ لیں۔ا ±نہوں نے کہا”کتنی عجیب بات ہے کہ پاکستانی گلو کار عدنان سامی کو بھارت کی شہریت دیکر بڑے فخر سے اس کا اعلان کیا جاتا ہے لیکن ہم جو یہاں کے شہریوں کی بیویاں ہیں، تسلیم نہیں کیا جارہا ہے“۔انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ا ±ن میں بعض ایسی خواتین بھی ہیں جن کا طلاق ہوا ہے اور وہ اپنے والدین کے ہاں جانا چاہتی ہیں لیکن ا ±ن کے پاس سفری دستاوزات نہیں ہیں اس لئے وہ در در کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں۔انہوں نے کہا کہ ا ±ن میں سے جو خواتین یہاں آرام سے رہ رہی ہیں اور یہیں رہنا چاہتی ہیں تو ٹھیک ہے لیکن جو یہاں مختلف مصائب و مشکلات میں مبتلائ ہیں ا ±نہیں انسانی بنیادوں پر واپس پاکستان بھیج دیا جانا چاہئے۔مزکورہ خوارتین کی تعدادچار سو کے قریب ہیں جنہوں نے کشمیری نوجوانوں سے شادیاں کی ہے ۔جبکہ ان کے پاس سفری دستاویزات نہ ہونے کی وجہ سے وہ کشمیر سے باہر نہیں جس سکتے ہیں ۔مزکورہ کواتین نے بتایا سرکار انسانی ہمدریوں کی بنیاد پر ہمیں وطن واپس روانہ کرنے اور سفری دستاویزات فراہم کریں تاکہ انہیں درپیش انتہائی مشکلات سے نجات مل جائے ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.