’ موجودہ صورت ِ حا ل پر بعض مین اسٹریم لیڈران کے بیانات افسوس ناک‘:پروفیسر سوز

’ موجودہ صورت ِ حا ل پر بعض مین اسٹریم لیڈران کے بیانات افسوس ناک‘:پروفیسر سوز

سرینگر/سابق مرکزی وزیر ،پروفیسر سیف الدین سوز کاکہنا ہے کہ کشمیر کے لوگ آئین ہند میں اپنی شناخت کے سلسلے میں جمہوری طریقے سے دفعہ 370 کی بحالی کےلئے جدوجہد کر رہے ہیں جس دفعہ کو مرکزی حکومت نے غیر آئینی طریقے سے یک طرفہ طور کالعدم کیا ہے۔

ایک بیان میں پروفیسر سوز نے کہا’وزیر داخلہ امیت شاہ نے اس بات کا اشارہ دیا ہے کہ مرکزی حکومت آئندہ کسی وقت جموںوکشمیر کو اپنا درجہ یعنی یونین ٹریٹری کے بجائے ’ریاست جموںوکشمیر ‘کا درجہ بحال کرے گی۔ کشمیر کے کچھ مین اسٹریم سیاسی لیڈر بھی کچھ اسی قسم کے سیاسی بیانات دے رہے ہیں ،جس کو میں خلط مبحث سمجھتا ہوں!‘۔

ان کا کہناتھا ’اس قسم کے بیانات دراصل کشمیریوں کو اُس حقیقی جدوجہد سے باز رکھنے کی ترغیب ہے ، جس کے پس منظر میں کشمیری دفعہ 370 کو بحال کرنے کی جمہوری جدوجہد کر رہے ہیں۔ اس سلسلے میں حال ہی میں کچھ مین اسٹریم لیڈروں کے بیانات بہت ہی افسوس ناک ہیں کیونکہ وہ بیانات حقیقت میں کشمیر کو اپنی حقیقی جدوجہد سے باز رکھنے کی ایک کوشش ہے۔‘

سابق مرکزی وزیر نے کہا کہا’ریاست جموںوکشمیر ‘کے مقابلے میں اس کو ایک یونین ٹریٹری کہنا خود مرکزی حکومت کےلئے ایک شرمناک اور افسوسناک بات ہے کیونکہ ریاست جموںوکشمیر ایک اہم ریاست رہی ہے اور اس کا ایک شاندار ماضی رہا ہے جس کو نہایت ہی بھدے طریقے سے یونین ٹریٹری میں تبدیل کیا گیا تھا۔ تاہم وہ ایک الگ بات ہے۔‘انہوں نے کہا’ریاست جموںوکشمیر کے لوگوں کی حقیقی جدوجہد دراصل اُس آئینی درجے کو بحال کرنا ہے ،جو اُن کو ہندوستان کے ساتھ آئینی رشتے کو طے کرنے میں پہلی منزل کے طور حاصل ہو گیا تھا، یعنی آئین ہند کی دفعہ 370!۔‘

پروفیسر سوز نے مزید کہا ’اس موقع پر مجھے ہندوستان کے نامور دانشور اور سرکردہ قانون دان نانی پالکی والا کی یاد آرہی ہے جس نے ایک وقت ہندوستان کی مرکزی حکومت کو للکار کر کہا تھا کہ ، ’آپ لوگ دفعہ 370 کو کبھی نہیں ہٹا سکتے ہیں ، کیونکہ اسی دفعہ کے تحت کشمیر کے لوگوں نے ہندوستان کے ساتھ اپنا آئینی رشتہ جوڑا تھا۔ مجھے یہ سمجھ نہیں آتا ہے کہ اس دفعہ کو ہٹا کر کشمیر کا ہندوستان کے ساتھ رشتہ کیسے قائم رہ سکتا ہے۔‘ان کا کہنا تھا ’دراصل نانی پالکی والا کے ذہن میں کبھی یہ بات نہیں تھی کہ ہندوستان کی مرکزی حکومت کبھی بھی یک طرفہ طور اس دفعہ کو ہٹا سکتی ہے کیونکہ یہ بات غیر قانونی بھی ہے اور غیر آئینی بھی!‘۔

انہوں نے کہا’آج کے دن میں ہندوستان کے اُس عظیم دانشور اور قانون دان نانی پالکی والا اور کشمیر کے ہندوستان کے ساتھ الحاق کے بارے میں اُس کے خیالات قارئین کی دلچسپی کےلئے پھر سے پیش کرتا ہوں،مجھے پوری امید ہے کہ سپریم کورٹ کے سامنے جب بھی دفعہ370 کے بارے میں بحث ہو گی تو آنجہانی نانی پالکی والا کو یاد کر کے فیض حاصل کیا جائے گا۔‘

Leave a Reply

Your email address will not be published.