گوشت کی قیمت؟:فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی عنقریب رپورٹ منظر عام پر لائے گی

گوشت کی قیمت؟:فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی عنقریب رپورٹ منظر عام پر لائے گی

شوکت ساحل

سرینگر/ وادی کشمیر میں گوشت کی قیمت کو لیکر جاری ’ڈیڈ لاک ‘(تعطل ) کے بیچ کوڑا کرکٹ کے پہاڑ کے دامن میں واقع غازی پور دہلی کی ’بکرا منڈی ‘ سے ہی کشمیر کے لئے گوشت یا بھیڑوں کی سپلائی ہوتی ہے ۔اس منڈی میں بولی نظام کے تحت مویشیوں کی قیمت مقرر ہوتی ہے جبکہ قیمت کا انحصار جانوروں کی ’درآمدگی اور برآمد گی ‘پر ہوتا ہے ۔یعنی اس منڈی میںبھیڑ ،بکریوں کی قیمت بازار کے اُتار چڑھاﺅ کیساتھ ہی مقرر ہوتی ہے ۔تاہم اس حقیقت سے قطعی طورانکار نہیں کیا جاسکتا ہے کہ غازی پور دہلی کی بکرا منڈی کی قیمتوں پر نہ تو کسی کا کنٹرول ہے اور نہ ہی یہاں کوئی نگرانی نظام موجود ہے ۔اس طرح یہاں کے مٹن ڈیلر اپنی مرضی کے مالک ہیں ۔

جموں وکشمیر میں سالانہ51ہزار ٹن گوشت کی کھپت ہوتی ہے:تصویر ایس ایس

اس منڈی میں مختلف ریاستوں سے آنے والے ”مویشی گروﺅرس “کمزور طبقہ جات میں شمار ہوتے ہیں ،کیوں کہ اُ ن کے اور خریدار کے درمیان ایک بہت بڑی خلیج ہے ،جسے در میانہ دار کہتے ہیں ۔گروﺅرس اور خریدار کے بیچ میں درمیانہ دارکیسے کھڑا ہوتا ہے ،یہ اپنے آپ میں ایک معمہ ہے ۔

غازی پور بکرامنڈی میں کشمیر ی مٹن ڈیلروں کا اچھا خاصا کنٹرول ہے ۔جہاں لائسنس ہولڈر ہول سیل مٹن ڈیلر (کوٹھدار ) یہاں کشمیر کے لئے گوشت سپلائی کر نے کے لئے بھیڑ بکرے خریدتے ہیں ،وہیں یہاں درمیانہ دار یعنی ”ایجنٹ “ بھی سرگرم ہیں ۔جن کا ماننا ہے کہ وہ کوٹھداروں یا سرمایہ داروں کے غلام بننے کے لئے تیار نہیں ہیں ۔تاہم کوٹھداروں کا ماننا ہے کہ جب تک اس کاروبار کو ”اسٹر یم لائن “ نہیں کیا جاتا تب تک نہ تو مٹن ڈیلر اور نہ ہی عام صارفین مطمئن ہوں گے ۔

آل کشمیر ہول سیل مٹن ڈیلرس ایسوسی ایشن کے جنرل سیکر یٹری معراج الدین گنائی اعتراف کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ’ گوشت کاکا روبار نئی دہلی ،راجستھان ،ہریانہ اور پنجاب کی منڈیوں سے لیکر کشمیر تک غیر منظم طریقے سے ہورہا ہے ،جسے منظم کرنے کی ضرورت ہے‘ ۔

بیرون ریاست منڈیوں میں گوشت کی قیمت

بیرون ریاست مویشی منڈیوں میں دسمبر سے لیکر فروری تک گوشت کی قیمت میں کافی اُچھال رہتا ہے ،جسکی بنیادی وجہ مانگ میں اضافہ ہوتا ہے ۔دہلی کی منڈی سے روزانہ کشمیر کے لئے 25گاڑیاں روانہ ہوتی ہیں ،تاہم قیمت پر ڈیڈ لاک رہنے کی وجہ سے یہ تعداد گھٹ کر5گاڑیوں پر پہنچ گئی ۔ دہلی کے ایک مٹن ڈیلر محمد تاسین کہتے ہیں ’جو گوشت اہلیان کشمیر نوش کرتے ہیں ،وہ اہلیان دہلی کبھی نہیں کریں گے ‘ ۔

ان کا کہناتھا ’اس وقت دہلی میں گوشت کی قیمت پرچون500سے لیکر700روپے فی کلوہے۔صدر بازار کے قصاب پورہ نئی دہلی کے ایک مٹن ڈیلر محمد انور نے ایشین میل سے بات کرتے ہوئے کہا’ گوشت کی قیمت دہلی میں مقرر نہیں ہے ،یہاں اس وقت500سے لیکر550روپے فی کلو پرچون کی قیمت ہے ، قیمت اوپر نیچے ہوتی رہتی ہے ،دسمبر سے مارچ تک قیمت زیادہ ہوتی ہے ‘۔قصاب پورہ دہلی ۔6کے ایک اور مٹن ڈیلر حاجی پپو نے بتایا’ دسمبر میں گوشت کی ہول سیل قیمت 470سے لیکر480روپے فی کلو ہے ‘۔ان کا کہناتھا’گوشت کی قیمت میں اُتار چڑھاﺅ ہوتا رہتا ہے ،ستمبر سے مارچ تک گوشت کی کافی مانگ رہتی ہے ،جس کی وجہ سے قیمت میں بھی اضافہ ہوتا ہے ‘۔

سیکر راجستھان کی بکرا منڈی کا ایک منظر ،اس کے احاطے میں تاریخی تعلیمی ادارہ قائم:تصویر ایس ایس

انہوں نے کہا ’کووڈ۔19میں برآمد گی ودر آمدگی میں کمی رہی ،جسکی وجہ سے دہلی میں گوشت کی قیمت بہت کم رہی ،مان لیجئے اس وقت470روپے فی کلو ہے اُس وقت70روپے قیمت کم تھی ‘۔امبالا ہریانہ بکرا منڈی میں بھی مختلف ریاستوں کے مٹن ڈیلر اپنے مویشیوں کو لیکر ہفتے میں ایک بار منڈی لگاکر جانوروں کی خرید وفروخت کرتے ہیں ۔یہاں بھی کشمیری مٹن ڈیلر اور ایجنٹ کافی سرگرم ہیں جبکہ کئی دکاندار خود یہاں آکر منڈی سے ہی اپنے لئے خریداری کرتے ہیں ۔

مٹن ڈیلر مختار احمد متو ،جو ایجنٹ بھی رہ چکے ہیں ،کا ماننا ہے کہ ’ہم کوٹھدار وں کے رحم وکرم پر زندہ نہیں رہنا چاہتے ہیں ،ہم خود مختار کاروبار کے حامی ہیں ،گروﺅرس اور خریدار کے درمیان لانسنس قانونی طور صحیح ہے ،لیکن جو دکاندار قانون کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوتے ہیں ،اُنہیں سزا ملنی چاہئے،جب تک قصور واروں کو آپ سز ا نہیں دیں گے ،تب گوشت کی قیمت بھی کنٹرول میں نہیں رہے گی ،محض جرمانہ وصو ل کرنے سے کچھ حاصل نہیں کیا جاسکتا ہے ۔ اس منڈی کے آر گنائزر رویندر سنگھ مٹو25برس سے منڈی لگا کر گوشت کے کاروبار میں اپنا رول ادا کررہے ہیں ۔

سیکر راجستھان اور پنجاب کی بکرا منڈیوںسے بھی کشمیر کے لئے گوشت کی سپلائی ہوتی ہے ۔ان دونوں منڈیوں پربھی کشمیریوں مٹن ڈیلروں کا اچھا خاصا کنٹرول ہے ،جس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے ،کئی مٹن ڈیلروں نے یہاں مستقل سکونت اختیار کی ہوئی ہے جبکہ دہلی میں بھی کئی مٹن ڈیلر مستقل طور پر رہائش پذیر ہوئے ہیں ۔

آل جے اینڈ کے مٹن ڈیلرس ایسوسی ایشن خضر محمد رگو کا کہنا ہے کہ دکانداروں کو ذمہ داری کا مظاہرہ کرکے گوشت اور اوچڑی میں فرق کرنے کی ضرورت ہے ۔

کیا گوشت کی درجہ بندی ہوتی ہے ؟

کشمیر در آمد ہونے والے والے گوشت کی درجہ بندی ہوتی ہے ،اس حوالے سے عام صارف مکمل طور پر لا علم ہے ۔امبالا ہریانہ بکرا منڈی کے آرگنائزر رویندر سنگھ میٹھو کا کہنا ہے ’بھیڑ ،بکرے میں دو تین گریڈ رہتے ہیں (اے ،بی اور سی) ،اے ۔گریڈ کا بھیڑ کا وزن 10سے12کلو ہوتا ہے ،وہ گوشت شادی بیاہ کی تقریبات میں زیادہ استعمال ہوتا ہے ۔بی ۔گریڈ کا گوشت فوج کی سپلائی کے لئے استعمال ہوتا ہے جبکہ سی ۔گریڈ بھاری ہوتا ہے جسکی ساری کھپت جموں وکشمیر کے لئے ہوتی ہے‘ ۔

گوشت اے ،بی اور سی گریڈ میں ہوتا ہے :مٹن ڈیلر:تصویر ایس ایس

ان کا کہناتھا کہ سی ۔گریڈ کے بھیڑطویل مدتکے لئے پالے جاتے ہیں ،جن پر زیادہ خرچہ ہوتا ہے ‘۔انہوں نے کہا ’اے ۔گریڈ کی سپلائی کشمیر جاتی ہے لیکن امبالا میں فیکٹریاں بہت زیادہ ہیں ،یہاں فیکٹریوں کے اندر گوشت کی قیمت415 اور420قیمت فی کلو ہے‘۔انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا ’سی ۔گریڈ کے بھیڑ کا وزن زیادہ ہوتا ہے ،اس کے بھیڑ45کلو گرام تک ہوتے ہیں ‘۔

رویندر سنگھ نے مزید بتایا کہ یہاں الگ الگ نسل کے جانور آتے ہیں اور قیمت بھی مختلف رہتی ہے ۔گریڈ بندی (درجہ بندی) کون کرے گا ؟،اس کی نگرانی کون کرے گا ؟یا کشمیر برآمدہونے والا گوشت (اے ،بی یا سی گریڈ ) کا ہو تا ہے یہ کون طے کرے گا ؟۔یہ سوالات اپنی جگہ جن کے جوابات تلاش کرنا ضروری ہے ۔تاہم سیکر راجستھان کی بکرا منڈی میں سب سے اعلیٰ قسم کے جانوروں کی خرید وفروخت ہوتی ہے ۔یہاں مقامی پیدا وار کے بھیڑ بکرے فروخت کئے جاتے ہیںجبکہ اس منڈی کا گوشت بیرون ممالک بھی بر آمد ہوتا ہے ۔

وادی میں گوشت خوری

وادی کشمیر میں گوشت خوری کی روایت قدیم اور تاریخ ساز ہے ۔سرکاری اعداد وشمار کے مطابق کشمیر میں85فیصد لوگ گوشت خور ہیں ۔اعداد وشمار کے مطابق جموں وکشمیر میں سالانہ51ہزار ٹن گوشت کی کھپت ہوتی ہے جسکی قیمت کروڑوں روپے بنتی ہے ۔غیر سرکاری اعداد وشمار کے مطابق 51ہزار ٹن گوشت میں سے70فیصد گوشت بیرون ریاستوں در آمد کیا جاتاہے ۔

سرکاری اعداد وشمار کے مطابق 51ٹن گوشت میں سے21ہزار ٹن بیرون ریاستوں سے در آمد ہوتا ہے:ایس ایس

تاہم سرکاری اعداد وشمار کے مطابق 51ٹن گوشت میں سے21ہزار ٹن بیرون ریاستوں سے در آمد ہوتا ہے جبکہ مقامی سطح پر30ہزار ٹن گوشت کی پیدا وار ہوتی ہے ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ 2 لاکھ50ہزار کلو گرام گوشت وادی کے لوگ ہر سال خرید کر نوش کر تے ہیں اور ان میں ملک کی مختلف ریاستوں سے درآمد کئے جانے والے مرغ اور مچھلی شامل نہیں ہیں۔شادیوں کے سیزن میں یہ ڈیمانڈ زیادہ رہتی ہے ۔ایک اعداد وشمار کے مطابق ہر روز5ہزار بھیڑ ذبح کئے جاتے ہیں۔یعنی روزانہ70ہزار کلو گرام گوشت کشمیر میں استعما ل ہوتا ہے ۔

نامعلوم ٹیکسز کیوں ؟

کشمیر کے مٹن ڈیلروں کا الزام ہے کہ اُنہیں نامعلوم ٹیکسز کی ادائیگی کا سامنا بھی ہے ۔انہوں نے کہاکہ دہلی ،راجستھان ،امبلا ہریانہ اور پنجاب کی منڈیوں سے کشمیر جانے والے بھیڑ گاڑیوں کے ڈرائیوروں کو ٹول ٹیکسز کی ادائیگی کے علاوہ نامعلوم ٹیکسز جو کہ ادھمپور اور مادھور پور میں خود ساختہ ٹول پلازہ پر اُن سے جانوروں کے حقوق کی تنظیمیں غیر قانونی طور پر وصول کرتی ہیں اور فی گاڑی اُنہیں یہاں سات ہزار روپے سے زیادہ کی رقم ادا کرنی پڑتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ بارہا یہ معاملہ حکومت کی نوٹس میں لایا گیا ،لیکن ابھی تک یہ مسئلہ حل نہیں ہوا اورنامعلوم ٹیکسز کا بوجھ بھی صارفین پر ہی پڑ رہا ہے ۔

گوشت ڈیلر

ایک اندازے کے مطابق وادی کشمیر میں ہزاروں افرادبلاواسطہ اور بالواسطہ اس کارو بار سے جڑے ہوئے ہیں جن میں 15ہزار دکاندار ،ایک ہزارکوٹھدار اور1500کے قریب ایجنٹ شامل ہیں جبکہ اس کے علاوہ مزدورکی ایک خاصی تعداد بھی اس کاروبار سے وابستہ ہے ۔

کشمیری مٹن ڈیلروں کو نامعلوم ٹیکسز کا بھی سامنا :تصویر ایس ایس

قیمت پر ڈیڈ لاک کیوں ؟

گزشتہ برس ماہ اکتوبر ۔نومبر میں صوبائی حکام کی جانب سے وادی میں گوشت کی پرچون فی کلو کی قیمت480روپے مقرر کی ۔تاہم مٹن ڈیلر600روپے فی کلو گوشت فروخت کررہے ہیں اور بعض دکاندار سرکاری نرخنامے پر گوشت فروخت کررہے ہیں ،جس نے کئی خدشات وتحفظات کو جنم دیا ۔حکومت کی جانب سے قیمت مقرر کرنے کیساتھ ہی مٹن ڈیلروں اور حکام کے درمیان تنازعہ کھڑا ہوا ۔

فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کا 4ریاستوں کا دورہ

حکام اور مٹن ڈیلروں کے درمیان کئی ادوار مذاکرات ناکام ہونے کے بعد ایک فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی معرض ِوجود میں آئی ۔ اس کمیٹی میں سیول سوسائٹی ،صحافی اور مٹن ڈیلر شامل تھے ۔کشمیر اکنامک الائنس کے ’کو۔چیئرمین ‘ فاروق احمد ڈار کمیٹی کی قیادت کررہے تھے جبکہ اس کمیٹی میں سیو ل سوسائٹی اراکین میں محمد رجب کچھے ،عبوری صدر (کے ٹی ایم ایف ) ، شاہد حسین ،جنرل سیکریٹری (کے ٹی ایم ایف بقال )،حاجی نثار ،سینئر لیڈر کشمیر اکنامک الائنس اورارشد احمد بٹ ،سیکریٹری کنٹریکٹرس کاڈی نیشن کمیٹی،آل کشمیر ہول سیل مٹن ڈیلرس ایسوسی ایشن کے جنرل سیکر یٹری معراج الدین گنائی،مٹن ڈیلرس ایسوسی ایشن صدر خضر محمد رگو شامل تھے۔

کشمیر اکنامک الائنس کے ’کو۔چیئرمین ‘ فاروق احمد ڈار کمیٹی کی قیادت کررہے تھے:تصویر ایس ایس

فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی نے گزشتہ برس دسمبر کے اوآخر میں 4بیرون ریاستوں دہلی ،ہریانہ ،راجستھان اور پنچاب کی بکرا منڈیوں (مویشی منڈیوں ) کا دورہ کرکے مٹن ہو ل سیل وپر چون ڈیلروں کیساتھ تبادلہ خیال کیا ۔8روزہ دورہ مکمل کرنے کے بعد فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کے ذمہ داران کا کہنا تھاکہ وہ سفارشات پر مبنی ایک رپورٹ منظر عام پر لائے گی ۔

گزشتہ ہفتے اس کمیٹی کی ایک غیر معمولیمیٹنگ منعقد ہوئی ،جس میں ساری صورت ِ حال پر تبادلہ خیال کیا گیا ۔مذکورہ کمیٹی اپنے دورے ،بیرون منڈیوں میں گوشت کی قیمت اور دیگر امور پر تبادلہ خیال کرنے کے حوالے سے عنقریب ایک مفصل رپورٹ منظر عام پر لا رہی ہے ۔یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ بیرون منڈیوں کے مٹن ڈیلروں کو پیشگی یہ اطلاع ملی تھی کہ کشمیر سے کوئی ٹیم زمینی حقائق جاننے کے لئے یہاں وارد ہوئی ہے،ایسے میں فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کی رپورٹ انتہائی اہمیت کی حامل ہوگی ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.