کشمیر: برفباری کے ایک اور مرحلے کی پیش گوئی

کشمیر: برفباری کے ایک اور مرحلے کی پیش گوئی

سری نگر،/ وادی کشمیر میں موسم میں بہتری واقع ہونے کے بیچ محکمہ موسمیات نے 12 دسمبر سے برف و باراں کے ایک اور مرحلے کی پیش گوئی کی ہے تاہم مطلع ابر آلود رہنے کی وجہ سے وادی میں درجہ حرارت میں بھی بہتری واقع ہوئی ہے۔
محکمہ موسمیات کے ایک ترجمان نے بتایا کہ وادی کشمیر میں جمعرات سے موسم میں بہتری واقع ہوسکتی ہے تاہم 12 دسمبر سے برف و باراں کا ایک اور مرحلہ متوقع ہے۔
دریں اثنا وادی کشمیر کو لداخ یونین ٹریٹری کے ساتھ جوڑنے والی سری نگر- لیہہ شاہراہ اور جنوبی کشمیر کے ضلع شوپیاں کو صوبہ جموں کے ضلع پونچھ کے ساتھ جوڑنے والے تاریخی مغل روڈ پر جمعرات کو لگاتار تیسرے دن بھی ٹریفک کی نقل و حمل بند رہی۔
متعلقہ حکام کا کہنا ہے ان سڑکوں کو قابل آمد و رفت بنانے کے لئے متعلقہ ایجسنیاں لگی ہوئی ہیں اور ان کی طرف سے اجازت ملنے کے بعد ہی ان کو ٹریفک کے لئے کھول دیا جائے گا۔
وادی کشمیر کو ملک کے دوسرے حصوں کے ساتھ جوڑنے والی سری نگر – جموں قومی شاہراہ یک طرفہ ٹریفک کی نقل و حمل کے لئے کھلی ہے تاہم یہ قومی شاہراہ جمعہ کے روز مرمتی کام کے پیش نظر بند رہے گی۔
وادی میں جمعرات کے روز موسم نہ صرف خشک رہا بلکہ دن میں کئی بار آفتاب بھی بادلوں کی اوٹ سے باہر نکلنے میں کامیاب ہوا۔
موسم میں بہتری واقع ہونے کے ساتھ جمعرات کی دوپہر کے بعد لوگوں کو دکانوں کے تھڑوں اور پارکوں میں بیٹھے ہوئے دیکھا گیا۔
متعلقہ محکمہ کے مطابق گرمائی دارالحکومت سری نگر میں گذشتہ رات کم سے کم درجہ حرارت 3.9 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا جبکہ قاضی گنڈ میں کم سے کم درجہ حرارت 3.4 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا۔
وادی کے شہرہ آفاق سیاحتی مقام گلمرگ میں کم سے کم درجہ حرارت منفی 5.4 ڈگری سینٹی گریڈ جبکہ پہلگام میں کم سے کم درجہ حرارت 0.1 ڈگری سینٹی ریکارڈ ہوا ہے۔
سرحدی ضلع کپوارہ میں کم سے کم درجہ حرارت 2.2 سینٹی گریڈ ریکارڈ ہوا ہے جبکہ ککر ناگ میں کم سے کم درجہ حرارت 1.5 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
لداخ یونین ٹریٹری کے ضلع لیہہ میں کم سے کم درجہ حرارت منفی 6.6 ڈگری سینٹی گریڈ جبکہ ضلع کرگل میں کم سے کم درجہ حرارت منفی 4.8 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ ہوا ہے۔
بتادیں کہ وادی کشمیر میں سال گذشتہ کے ماہ نومبر کے اوائل میں ہی بھاری برف باری ہوئی تھی جس کے نتیجے میں لوگوں کو گونا گوں مشکلات سے دوچار ہونا پڑا تھا اور باغ مالکان کو بے تحاشا نقصان ہوا تھا۔

یو این آئی

Leave a Reply

Your email address will not be published.