گپکار اعلامیہ‘کی پارٹیاں لوگوں سے معافی مانگ کر سیاست سے مستعفی ہوجائیں: غلام حسن میر

گپکار اعلامیہ‘کی پارٹیاں لوگوں سے معافی مانگ کر سیاست سے مستعفی ہوجائیں: غلام حسن میر
جموں،/ جموں و کشمیر اپنی پارٹی کے سینئر نائب صدر اور سابق وزیر غلام حسن میر نے کہا ہے کہ پیپلز الائنس برائے گپکار اعلامیہ سے وابستہ پارٹیوں کو لوگوں سے معافی مانگ کر سیاست سے کنارہ کشی اختیار کرنی چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ ان پارٹیوں نے لوگوں کے ساتھ آج تک صرف جھوٹے وعدے کئے ہیں اور جو کچھ بھی جموں و کشمیر میں ہوا ہے اس کے یہ لوگ ہی ذمہ دار ہیں۔
موصوف نے ان باتوں کا اظہار یہاں ایک مقامی ٹی وی چینل کے ساتھ اپنے ایک انٹرویو کے دوران کیا۔انہوں نے کہا: ’یہ جو اس وقت سارے لوگ ملے ہوئے ہیں۔ انہوں نے اب تک حکومت بھی کی ہے اور جو کچھ آج تک یہاں ہوا ہے اس کے یہی لوگ ذمہ دار ہیں۔ انہوں نے لوگوں سے اب تک صرف جھوٹے وعدے کئے ہیں انہیں اب لوگوں سے معافی مانگ کر سیاست سے کنارہ کشی اختیار کرنی چاہئے‘۔
نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی کو خاص طور پر ہدف تنقید بناتے ہوئے مسٹر میر نے کہا: ’نیشنل کانفرنس نے لوگوں کے ساتھ کبھی رائے شماری، کبھی اٹانومی، کبھی دفعہ 370 کو بچانے کے وعدے کئے لیکن آج تک کوئی بھی وعدہ پورا نہیں کیا اگر ان لوگوں نے ایک بھی وعدہ پورا کیا ہوتا تو شاید لوگ آج ان پر اعتبار کرتے‘۔
انہوں نے کہا: ’پی ڈی پی نے سیلف رول کا وعدہ کیا اور سال 2104 میں لوگوں سے بی جے پی کو دور رکھنے کے وعدے پر ووٹ مانگے لیکن پھر بی جے پی کو اپنے کاندھوں پر جموں و کشمیر میں لایا‘۔
موصوف سابق وزیر نے کہا کہ دفعہ 370 کی تنسیخ سے لوگوں میں بی جے پی اور مرکزی حکومت کے خلاف دوریاں بڑھ گئیں ہیں کیونکہ اس دفعہ کے ساتھ لوگوں کی جذباتی وابستگی تھی۔
انہوں نے کہا کہ عدالت عظمیٰ کی طرف رجوع کرنا دفعہ 370 اور دفعہ 35 اے کی بحالی کا بہترین اوپشن ہے اور جموں وکشمیر اپنی پارٹی بھی اس کی بحالی کے لئے کوشاں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ دفعہ 370 کی منسوخی سے جموں و کشمیر کے لوگ بے اختیار ہوگئے ہیں۔
مسٹر میر نے جموں و کشمیر میں جاری ڈی ڈی سی انتخابات کو تاریخ ساز انتخابات قرار دیتے ہوئے کہا: ’یہ انتخابات جموں و کشمیر کی تاریخ میں ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتے ہیں اور لوگ تعمیر و ترقی کو یقینی بنانے کے لئے ان میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے ہیں‘۔
انہوں نے کہا کہ نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی جموں و کشمیر میں پنچایتی راج کے 73 ویں اور 74 ویں آئینی ترامیم کو ہرگز نافذ ہونے کی اجازت نہیں دے رہی تھیں۔۔
موصوف نے کہا کہ اب ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم جموں و کشمیر کے نوجوانوں کو جیلوں اور قبرستانوں کے بجائے ترقی اور خوشحالی کا راستہ دکھائیں۔
انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر اپنی پارٹی کے پاس جموں و کشمیر کے لوگوں کے مفادات کے تحفظ کے لئے ایک مربوط پروگرام ہے جس کو عملی جامہ پہنانے کے لئے ہم مصروف عمل ہیں۔

یو این آئی

Leave a Reply

Your email address will not be published.