سرینگر//3 اپریل//دہلی کرائم برانچ نے دہلی میں واقع نظام الدین مرکز میں تبلیغی جماعت کے پروگرام میں شرکت کرنے والوں کی تلاش کے لئے دہلی این آر سی کے متعدد مقامات پر چھاپے مارے، انہیں شبہ ہے کہ وہ سبھی کورونا وائرس سے متاثر ہیں۔ تبلیغی جماعت کے سربراہ مولانا سعد کو بھی انکوائری نوٹس دے دیا گیا ہے۔جے کے این ایس مانیٹرئنگ کے مطابق دہلی کرائم برانچ دہلی کے مختلف علاقوں میں تبلیغی جماعت سے منسلک کارکنان کو تلاش رہی ہے۔کیونکہ ان افراد کے ذریعے کورونا وائرس کے پھیلنے کا شبہ ہے۔پولیس نے متعدد افراد سے پوچھ گچھ کے لئے انہیں تحویل میں لیا ہے۔ میڈیاذرائع کے مطابق مرکز تبلیغی جماعت کے سربراہ مولانا سعد کاندھلوی کے خلاف ایف آئی آر درج ہونے کے بعد سے ان کا اب تک کوئی پتہ نہیں چلا ہے ۔ان کے خلاف انکوائری نوٹس پیش کیا گیا ہے۔ڈی سی پی گریٹر نوئیڈاراجیش کمار سنگھ نے میڈیا کوبتایا کہ کرونا کے مشتبہ افراد اعظم اور دانش خان نے بھی اعتراف کیا ہے کہ وہ 11 دیگر ساتھیوں سمیت تبلیغی مرکز سے غائب ہوگئے تھے۔پولیس افسر نے بتایاکہ یہاں سے فرار ہوکر یہ سب راجستھان کے الور پہنچ گئے۔ جس کے بعد پولیس نے وہاں سے بھی آٹھ افراد کو گرفتار کیا۔ اعظم اور دانش وہاں سے فرار ہوگئے۔ ان کے ساتھ فرار ہونے والے تین دیگر افراد پر بھی شبہ ہے کہ وہ غازی آباد میں روپوش تھے۔مانیٹرئنگ رپورٹوں کے مطابق بھارت میں960 غیرملکی مبلغین کوبلیک لسٹ کرکے ان کے ویزا کو منسوخ کردیا گیا ہے۔۔ایک ٹوئٹ میں کہا گیا ہے کہ وزارت داخلہ نے تبلیغی جماعت، حضرت نظام الدین کے معاملے میں دہلی پولیں اور دیگرمتعلقہ ریاستوں کے ڈائرکٹر جنرل آف پولیس کوغیر ملکی قانون۔ 1946اور ڈیزاسٹر منیجمنٹ قانون۔2005 کے کی خلاف ورزی کرنے کے لئے 2005 غیر ملکیوں کے خلاف ضروری قانونی کارروائی کرنے کے احکامات بھی دیئے ہیں۔نظام الدین مرکز میں ملک اور غیر ممالک کے تقریبا دو ہزار لوگوں نے مکمل لاک ڈاون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے تبلیغی جماعت میں شرکت کی تھی۔ کمیونسٹ پارٹی نے نظام الدین مرکز کے واقعہ کے پیش نظر کرونا کے سلسلے میں سماج اور میڈیا پر فرقہ وارانہ زہر پھیلنے کی زبردست مذمت کی ہے ۔اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اسدالدین اویسی نے کہا ہے کہ کوویڈ 19 کے باعث فوت ہونے والے شہید ہیں۔حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ نے ٹویٹ کیا کہ جو لوگ وبائی مرض میں مرتے ہیں انہیں اسلام میں شہدا کا درجہ مل جاتا ہے اور شہدا کی تدفین کے لئے غسل یا کفن کی ضرورت نہیں ہوتی ہے۔اویسی نے کہا کہ اس طرح کے شہدا کی نماز جنازہ فوری طور پر ادا کی جانی چاہئے اور کچھ لوگوں کی موجودگی میں تدفین مکمل کی جانی چاہئے۔





