منگل, دسمبر ۱۶, ۲۰۲۵
8.1 C
Srinagar

بچوں کی غذائیات دودھ اور ادویات کی قلت

کم از کم لوگوں کو مخصوص مقامات کیلئے اجازت نامے اجراءکئے جائے گے// صوبائی انتظامیہ
سرینگر//2 اپریل///حکام کی طرف سے کرونا وائرس کی منتقلی کی زنجیر توڑنے کیلئے وادی میں عائد کردہ بندشوں اور بازاروں کے بند ہونے کے نتیجے میں شہریوں کو بچوں کی غذائیات بشمول دودھ اور ادویات کی قلت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اس دوران لاک ڈاﺅن کے دوران پائین شہر میں دودھ کی سپلائی متاثر ہو رہی ہے،جبکہ دودھ سپلائی کرنے والوں نے سپلائی کو یقینی بنانے کیلئے ان کی گاریوں کیلئے خصوصی اجازت ناموں کو اجراءکرنے کا مطالبہ کیا ہے۔انتظامیہ کا تاہم کہنا ہے کہ وادی میں اشیائے ضروریہ کی کوئی بھی قلت نہیں ہے جبکہ صوبائی کمشنر کا کہنا ہے کہ کم از کم لوگوں کو مخصوص مقامات کیلئے خصوصی اجازت نامے فراہم کئے جائے گے۔جے کے این ایس کے مطابق وادی میں19 مارچ سے بندشوں کے نتیجے میں جہاں عام زندگی مفلوج ہوکررہ گئی ہیں،وہی بازاروں کے بند ہونے کے نتیجے میں بچوں کی غذائیات اور دیگر ساز و سامان کا ذخیرہ بھی ختم ہو رہا ہے۔ لگاتار بندشوں کے نتیجے بازار اور دکان مسلسل بند ہیں،جبکہ دیگر بڑے بازار اورتھوک میں مال فروخت کرنے والے دکان بھی مقفل ہیں۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ19مارچ سے قبل انہوں نے اپنے گھروں میں جو ساز و سامان ذخیرہ کیا تھا،اس کا اسٹاک بھی اب ختم ہو رہا ہے۔رعناواری سے تعلق رکھنے والے ایک شہری فردوس احمدنے بتایا ” بچوں کا دودھ اور ادویات ختم ہو رہے ہیں،جس کے نتیجے میں انہیں کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا رہا ہے۔“ انہوں نے بتایا کہ اگرچہ مخصوص وقت کیلئے دکانات کھلتے ہیں،تاہم انکے پاس موجود زخیرہ بھی اب ختم ہوگیا ہے،اور وہ ساز و سامان لانے سے قاصر ہے۔گلی کوچوں میں واقع کئی کریانہ دکانات کے مالکان نے کہا کہ اُن پاس جو بھی اسٹاک موجود تھا ،وہ آہستہ آہستہ ختم ہونے لگا ہے ۔انہوں نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں اُنہیں خرد نوش کی سپلائی نہیں مل رہی ہے ،ایسے میں اُنکی دکانیں خالی ہورہی ہیں ۔سیول لائنز علاقے راجباغ کے ایک دکاندار نے کہا کہ اُنہیں روزانہ کی بنیاد پر خرد نوش کی سپلائی ہوتی تھی ،تاہم اس بار قبل از وقت کچھ ہونے کے خدشات کے سبب انہوں نے خرد نوش کا کافی اسٹاک کیا تھا ،لیکن 10روز سے سپلائی منقطع ہونے سے موجود اسٹاک ختم ہو چکا ہے ۔انہوں نے کہا کہ اُنکی دکان میں آٹا ،سرسوں کا تیل ،نمک اور دیگر خرد نوش کا اسٹاک تو موجود تھا ،لیکن اب وہ ختم ہوچکا ہے اور اب وہ ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ بچوں کی خوراک میں مختلف غذائی اجناس کی ڈبہ بند سپلائی آتی ہے ،جو مکمل طور پر ختم ہوچکی ہے ۔ ادویات فروشوں کا کہنا ہے کہ مسلسل بند ھ کی وجہ سے ادویات کی قلت پیدا ہورہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ بیرون ریاست ادویات کی سپلائی نہیں ہورہی ہے ۔ان کا کہنا ہے کہ ادویات کا جو اسٹاک اُن کے پاس موجود تھا ،وہ آہستہ آہستہ ختم ہورہا ہے ۔ سیول لائنز میں قائم ایک دوا فروش نے بتایا” زائد المعیاد کی وجہ سے وہ ہر طرح کی ادویات کا وافر مقدار میں اسٹاک موجود نہیں رکھ سکتے ہیں ،کیونکہ بالآخر یہ کاروبار کا مسئلہ ہے ۔“ادویات فروشوں کا مزید کہنا ہے کہ اس وقت اُن کا ادویات کی کمپنیوں کیساتھ لین دین نہیں ہورہا ہے ،ایسے میں ادویات کی قلت پیدا ہونا فطری عمل ہے ۔ادھر حکام کا دعویٰ ہے کہ وادی میں اشیائے خورد نوش اور ادویات کی کوئی قلت نہیں ہے ۔اس دوران لاک ڈاﺅن کے نتیجے میں وادی کے کئی علاقے بالخصوص پائین شہر میں دودھ کی سپلائی متاثر ہوگئی ہے۔مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ پائین شہر میں پلوامہ اور جنوبی کشمیر کے مختلف علاقوں سے دودھ کی سپلائی فراہم ہوتی ہے،تاہم بندشوں میں دودھ سپلائی کرنے والی گاڈیوں کو ان علاقوں میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے،جس کے نتیجے میں شہریوں کو دودھ کی قلت کا سامنا کرنا پر رہا ہے۔شہریوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے جو دودھ گھر میں ذخیرہ کیا تھا،13دن میں وہ ختم ہوچکا ہے،جبکہ حکام دودھ والوں اور ان کی گاڑیوں کو علاقوں میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دے رہی ہے۔ محمد مقبول نامی دودھ سپلائی فراہم کرنے والے ایک شہری نے بتایا کہ انکی گاڑیوں کو نقل و حرکت کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے،جس کے نتیجے میں دودھ کی سپلائی بھی متاچر ہو رہی ہے اور انکا بھی اکفی نقصان ہو رہا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ جب بھی وہ دودھ سپلائی کرنے کیلئے باہر آتے ہیں تو فورسز اور پولیس انہیں انتظامیہ کی طرف سے اجراءخصوصی کارڈوں کو طلب کیا جاتا ہے۔ منظور احمد نامی ایک اور دودھ سپلائی کرنے والے شخص نے بتایا کہ اگر چہ انہوں نے خصوصی کارڈوں کیلئے انتظامیہ سے بھی رابطہ قائم کیا تھا تاہم انہیںنظر انداز کیا گیا۔حکام کا کہنا ہے کہ انتظامیہ کو کئی مسائل درپیش ہیں اور یہ معاملہ بھی زیر غور ہے۔ صوبائی کمشنر کشمیر پی کے پولے نے بتایا” دودھ اور سبزی فروشوں کو متعلقہ ضلع ترقیاتی کمشنروں کے دفاتر سے کارڈ فراہم کئے جائے گے،تاہم انہوں نے اس بات کی وضاحت کی کہ یہ پاس کم از کم لوگوں کو مخصوص مقامات کیلئے فراہم کئے جائے گے۔ان کا کہنا تھا کہ وہ موبائل ائے ٹی ایموں کا معاملہ بنک منتظمین کے ساتھ اٹھائے گے۔

Popular Categories

spot_imgspot_img