نظام الدین مر کو قرنطینہ سینٹرمیں تبدیل کرنے کی پیشکش
سرینگر//2 اپریل/عالمگیری وباءکرﺅنا وائرس کے پھیلاﺅ سے تبلیغی جماعت کو جوڑنے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے تبلیغی جماعت نے کہا ہے کہ جنتا کرفیو او اس کے بعد لاک ڈاﺅن کی صورتحال کے تناظر میں نظام الدین مرکز نے کسی بھی طرح کے احکامات کی خلا ورزی نہیں کی اور ناہی قانون کے خلاف کوئی کام کیا،اور ناہی آئی طبی گائڈ ائنز کو نظر انداز کیا۔ جے کے این ایس کے مطابق مہلک بیماری کورونا وائرس کے پھیلاﺅ میں تبلیغی جماعت کے کردار کو دو ٹوک الفاظ میں مسترد کرتے ہوئے تبلیغی جماعت نے کہا ہے کہ نظام الدین مرکز قریب100برسوں سے تبلیغی جماعت کا ہیڈ کواٹر ہے،اور طے شدہ پروگرام کے مطابق اقوام عالم سے مہمان،عقیدتمند اور فرزندان الہیٰ3سے5روزتک شرکت کرتے ہیں،جبکہ اس سلسلے میں تمام پروگراموں کو پیشگی میں ایک سال قبل حتمی شکل دی جاتی ہیں تاکہ اس مرکز پر آنے والے لوگوں کیلئے سہولیات فراہم کی جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم ہند کی طرف سے22مارچ کو”جنتا کرفیو“ کا اعلان کرنے کے ساتھ ہی پروگرام کو منسوخ کیا گیا تھا تاہم21مارچ کو اچانک اور غیر متوقع طور پر بھارت بھر میں ریل سروس منقطع ہونے سے ایک بڑا گرﺅہ مرکز میں ہی درماندہ ہوا۔ تبلیغی جماعت نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ22مارچ کو جنتا کرفیو کی پاداش میں مرکز میں آنے والے لوگوں کو ہدایت دی گئی کہ وہ22مارچ شام9بجے تک مرکز چھوڑ کر نہ جائے،جس کے نتیجے میں ریل کے بغیر دوسرے رسل و رسائل سے اپنے مقامات کی طرف لوٹنے والے مہمان گھر نہ پہنچ سکے۔ انہوں نے کہا کہ اس سے قبل کہ وزیر اعظم ہند کا لاک ڈاﺅن ختم ہوتا دہلی کے وزیر اعلیٰ نے23مارچ صبح6بجے سے31مارچ تک دہلی میں لاک ڈاﺅن کا اعلان کیا،جس کے نتیجے میں اگلے روز بھی مرکز میں موجود ٹرانسپورٹ کے دیگر ذرائع سے واپس جانے میں ناکام ہوئے۔انوہں نے بتایا کہ نازک صورتحال کے دوران مرکز کے ا منتظمین کے مدد سے قریب1500 مہمانوں نے نظام الدین مرکز چھوڑا اور انہین جو بھی ٹرانسپورٹ میسر ہوا،اس کا استعمال کیا۔ تبلیغی جماعت نے اپنے بیان مین کہا کہ24مارچ کو انہیں پولیس تھانہ حضرت نظام الدین سے مرکز اور اس کے احاطے کو بند کرنے کی نوٹس مل گئی،جس کا اطلاق اسی روز کیا گیا،اور یہ اطالع دی گئی کہ1500مہمان ایک روز قبل ہی مرکز چھوڑ کر چلے گئے،اور مرکز مین مختلف ریاستوں کے ایک ہزار مہمان موجود ہیں،جبکہ متعلقہ سب ڈویژنل مجسٹریٹ سے درخواست کی گئی ہے کہ ان لوگوں کو دہلی سے باہر جانے کیلئے گاڑیوں کو اجازت نامے فراہم کئے جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں متعلقہ ایس ڈی ایم کو17 گاڑیوں کے راجسٹریشن نمبرات اور ڈرائیورں کی لائسنس اور ناموں کی تفصیلات سے متعلق فہرست دی گئی تاکہ درماندہ لوگوں کو ان کے آبائی مقامات تک پہنچایا جاسکے،تاہم اس کی اجازت کا اب بھی انتظار ہیں۔تبلیغی جماعت کے بیان میں کہا گیا ہے کہ25مارچ کو تحصیلدار اور طبی ٹیم نے مرکز کا دورہ کیا،اور انکے معائنے کے دوران انہیں بھر پور تعاون دیا گیا،اور مہمانوں میں سے کئی ایک کی بھی جانچ کی گئی۔ بیان کے مطابق26مارچ کو سب ڈویژنل مجسٹریٹ نے مرکز کا دورہ کیا اور ڈسڑک مجسٹریٹ کے میٹنگ کیلئے طلب کیا۔انہوں نے بتایا کہ ضلع مجسٹریٹ سے میٹنگ کے دوران انہیں ایک بار پھر درماندہ مسافروں کیلئے مرکز کی طرف سے درکار گاڑیوں کا انتظام کرنے کی اجازت طلب کی گئی۔بیان میں کہا گیا کہ27مارچ کو6افراد کو طبی جانچ کیلئے لیا گیا۔ تبلیغی جماعت کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا28مارچ کو ایس ڈی ایم اور ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی ٹیم نے مرکز کا دورہ کیا اور 33افراد کو راجیو گاندھی کینسر اسپتال مین طبی جانچ کیلئے لیا گیا۔ان کا کہنا ہے کہ حیران کن طریقے سے اسی روز ایک اور نوٹس اسسٹنٹ کمشنر پولیس کی طرف سے بھی جاری کی گئی،جس میں امتنائی احکامات کی خالف ورزی اور قانونی چارہ جوی کیلئے مطلع کیا گیا،جو کہ حکام کی مشاورت سے مرکز کی طرف سے اٹھائے اقدامات اور پیش آمدہ صورتحال کے تناظر میںبلا جواز ہے،تاہم29مارچ کو ایک مفصل مکتوب میں اس کو پھر سے دہرایا گیا۔ بیان میں کہا گیا کہ30مارچ کو سماجی میڈیا پر یہ افواہ پھیلائی گئی کہ کورنا وائرس سے متاثر لوگ مرکز میں مبینہ موجود ہے،جبکہ اس چیز کو بھی پھیلایا گیا کہ اس کے نتیجے میں کئی اموت بھی ہوئی۔بیان میں ایک میڈیا ادارے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ دہلی کے وزیر اعلیٰ نے انتظامیہ کو ہدایت دی ہے کہ مرکز کے منتظمین کے خلاف قانونی کاروائی عمل میں لائی جائے۔ان کا کہنا ہے کہ اگر یہ فی الوقت صیح ہے تو انتظامیہ کو وزیر اعلیٰ کے دفتر کو اس بارے میں مطلع کرنا چاہے کہ انہوں نے کس طرح مرکز کا دورہ کیا،اور کن معاملات پر تبادلہ خیال ہوا،اور مرکز نے کس طرح انتظامیہ کو درماندہ مہمانوں کے حوالے سے کس طرح تعاون دیا۔ انہوں نے واضح کیا کہ اس ساری صورتحال کے تناظر مین نظام الدین مرکز نے کسی بھی طرح کے احکامات کی خلا ورزی نہیں کی اور ناہی قانون کے خلاف کوئی کام کیا،اور ناہی آئی طبی گائڈ ائنز کو نظر انداز کیا۔ انہوں نے کہا کہ نظام الدین مرکز،اپنے پورے احاطے کو قرنطینہ مرکز میں قائم کرنے کیلئے بھی پیشکش فراہم کرتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ مرکز انتظامیہ و قانون نافذ کرنی والی ایجنسیوں کو ہر صورت میں اپنا تعاون پیش کریں گا،اور انکی طرف سے جاری ایڈوئزریوں کا اطلاق من و عن کیا جائے گا۔



