لاک ڈاو¿ن کے سبب غریب اور ضرورت مندوں کو سخت مشکلات کا سامنا
سرینگر2 اپرےل /کورونا وائرس کی روک تھام کے لیے وادی بھرمےں مکمل لاک ڈاو¿ن زند گی کا پہےہ مکمل طور جام ہوکے رہ گےا ہے اور صورتحال کی سنگینی کے پیش نظر لوگ اپنے گھروں مےں انتہا ئی خوف زدہ ہے ۔ لاک ڈاو¿ن کے سبب غریب اور ضرورت مندوں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، ایسے میں پولےس ، رضا کار تنظےمےں، محلہ کمےٹےاںاور کچھ لوگوں کی جانب سے کھانے پینے کی اشیاءکا انتظام کیا جا رہا ہے۔سی اےن اےس کے مطابق کورونا وائرس سے پیش آنے والی اموات اور متاثرہ افراد کی تعداد میں مسلسل اضافے کے چلتے وادی کشمےر15 وےںروز بھی سوگووراں رہی جس دوران خوف ودہشت اور ماتم جےسے ماحول کے بےچ لوگ مسلسل گھر مےں محصور بنے ہوئے ہےں۔کورونا وائرس کے مثبت کیسوں میں روز افزوں اضافے اور ایک وائرس متاثرہ دو افراد کی موت سے جہاں لوگ دہشت زدہ ہیں وہیں حکومت نے بھی لوگوں کی نقل و حرکت کو محدود کرنے کے لئے پابندیوں کو مزید سنگین کیا ہے۔ شہر سے لےکر ضلع و تحصیل صدر مقامات تک ہر سو سناٹا اور اضطراب و بے قراری کا ماحول طاری رہا۔ وادی مےںجاری لاک ڈاﺅن سےول کرفیو کی شکل اختیار کرچکا ہے اور صورتحال کی سنگینی کے پیش نظر لوگ بھی اپنے گھروں تک ہی محدود رہے ۔کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد میں اضافہ کو دیکھتے ہوئے سرےنگر اور ضلعی ہیڈکوارٹروں میں کرفیو جیسی سخت پابندیاں نافذ ہیں اور سیکورٹی فورسز بالخصوص جموں وکشمیر پولیس کے اہلکار لوگوں کو سڑکوں پر پیدل چلنے کی بھی اجازت نہیں دے رہے تھے۔ انتظامیہ اور تمام متعلقہ محکمے متحرک ہیں اور بغیر ایمرجنسی کے کسی بھی شخص کو چلنے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے۔اس کے علاوہ احتیاطی تدابیر عملانے پر بھی لوگوں سے سخت تلقین کی جارہی ہے۔ لوگوں کی نقل و حمل محدود کرنے کے لیے وادی کے تمام اضلاع میں دفعہ144کے تحت بندشیں اور پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔ جبکہ تمام تجارتی سرگرمیاں بند کر دی گئی ہیں۔ وہیں پبلک ٹرانسپورٹ کے چلنے پر بھی مکمل طور پابندی نافذہے ۔کورونا وائرس کے پھیلنے کے خدشات کے پیش نظر پولیس اور انتظامیہ کی جانب سے ہر شہر ہر گلی میں اعلانات کے ذریعے لوگوں سے باہر نہ نکلنے، غیر ضروری ہجوم سے اجتناب کرنے کی اپیل بھی کی جا رہی ہے جبکہ شہر مےں مےڈ ےا سے وابستہ افراد کو بھی پوچھ تاچھ کے بعد جانے کی اجازت دی جار ہی تھی حتیٰ کی کئی مقامات پر مےڈ ےا کی گاڑےوں کو بھی آ گے چلنے کی اجازت نہےں دی گئی۔شہر و دیگر قصبہ جات میں صورتحال یہ تھی کہ بازاروں اور سڑکوںپر صرف پولیس اور نیم فوجی اہلکار ہی نظر آرہے تھے اور نہ ہی کوئی گاڑی دوڑتی نظرآئی اور نہ ہی لوگوں کی آمدورفت تھی۔لوگ صبح سے لیکر شام تک پورا دن گھروں ہی کے اندر رہے اور کسی نے بھی باہر جانے کو ترجیح نہیں دی۔ سر کار ی تعطےل کے پیش نظر سرکاری دفاتر پہلے ہی مقفل رہے،جبکہ تعلیمی ادارے اور کوچنگ سینٹر کے علاوہ دیگر مقامات پر بھی الو بولتے ہوئے نظر آئے۔ہر سو سناٹا،سراسمگی،تناﺅ،اظفرابی ماحول اور غیر یقینی کیفیت کے نتیجے میں نا ہی کئی آدام اور نا آدام زاد نظر آرہا تھا۔ادھرسرینگر میں انتظامیہ نے سڑکوں کی ناکہ بندی کی تھی اور جگہ جگہ کھار دار تاریں نصب کرکے مسافر بردار ٹریفک کی نقل و حمل کو بندکردیا۔ شہر کی سڑکوں پر پولیس اور فورسز کو تعینات کردیا جنہوں نے لوگوں کی آمد و رفت محدود کرنے کا کام کیا۔دفاتر،تجارتی مراکز بند رہے۔سیول لائنز اور پائین شہر میں لوگوں کی آمد و رفت بند رہی۔ مصروف ترین سڑکوں کی ناکہ بندی کی تھی اور ان پر جگہ جگہ کھار دار تاریں نصب کرکے مسافر بردار ٹریفک کی نقل و حمل کو بند کرنے کے انتظامات کئے تھے،۔ سرینگر میںپارم پورہ میراکدل،بٹہ مالو،ٹینگہ پورہ،حیدرپورہ،نوگام بائی پاس،ہمہامہ کے علاوہ شہر خاص میں بھی متعدد جگہوں پر سڑکوں پر کھار دار تاریں نصب کی تھی۔ پولیس اور فورسز نے اندرونی سڑکوں کو بھی سیل کیا تھا،جبکہ کار دار تاروں اور بکتر بند گاڑیوں سے سڑکوں پر ٹریفک کی نقل وحمل مسدود رہی۔اس صورتحال کے نتیجے مےںہر گلی اور سڑک ویران اور بازار صحرائیں مناظر پیش کر رہے تھے۔ سرینگر شہر میں ہر سو عجیب و غیریب ماحول اور کیفیت میں خاموشی دیکھنے کو ملی۔بارہمولہ ،کپوارہ ،بانڈی پورہ ،بڈگام ،گاندربل ،پلوامہ ،شوپیان اورکولگام میں بھی اسی طرح کی صورتحال رہی۔ ٹرانسپورٹ سڑکوں سے غائب رہا، بازارنہیں کھلے اور لوگوں کی آمد و رفت معطل رہی۔ جنوبی، شمالی اور وسطی کشمیر سے کسی بھی گاڑی کو شہر میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی گئی ہے۔ شوپیان،بانڈی پورہ،گاندربل،بارہمولہ،کولگام، اننت ناگ اور بڈگام میں بھی پبلک ٹرانسپورٹ اور لوگوں کے جمع ہونے پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔جنوبی کشمیر کے تمام اضلاع میں کرفیو جیسی صورتحال نظر آئی،جبکہ اضلاع میں داخل ہونے والے راستوں کو بند کیا گیا تھا،جس کے نتیجے میں ان اضلاع میں کسی قسم کی نقل وحمل دیکھنے کو نہیں ملی۔یہی صورتحال شمالی کشمیر کے اضلاع میں بھی دیکھنے کو ملی جہاں ہر سو سناٹا ہی سناٹا دیکھنے کو ملا۔ وسطی کشمیر کے گاندربل اور بڈگام میں بھی جوں کی توں صورتحال دیکھنے کو ملی اور ہر سو تناﺅ کی منظر کشی دیکھنے کو ملی۔بیشتر لوگوں نے گھروں میں ہی رہنے کو ترجیج دی،جبکہ سڑکوں اور گلیوں کوچوں میں فورسز کی تعیناتی کے نتیجے میں عملی طور پر کرفیوں جیسا ماحول دیکھنے کو ملاہے۔



