منگل, دسمبر ۱۶, ۲۰۲۵
8.1 C
Srinagar

حفاظتی دائر ے کورونا وائرس سے نمٹنے کا حل

کئی علاقوں سے حوصلہ افزاءتصاویر و ویڈیو سوشل میڈ یا پر وائرل

سرینگر25،مارچ/آبادی کے لحاظ سے دنیا کے دوسرے بڑے ملک بھارت میں کورونا وائرس سے بچنے کے لیے 24 اور25 مارچ کی درمیانی رات سے21 دن تک لاک ڈاو¿ن شروع کردیا گیا، اس سے قبل ملک میں 22 مارچ کو14 گھنٹوں کا کرفیو نافذ کیا گیا تھا جب کہ 23 مارچ کو80 اضلاع میں کرفیو لگایا گیا تھا۔تاہم بعد ازاں حکومت نے ملک بھر میں لاک ڈاو¿ن کا نفاذ کرتے ہوئے تمام کاروباری مراکز، عوامی مقامات اور ٹرانسپورٹ کو بند رکھنے کا حکم دیا، تاہم اس دوران لازمی خدمات کے دکانات کو کھلا رکھنے کی اجازت دی گئی۔لازمی خدمات کی دکانیں کھلی رکھنے کی اجازت ملنے کے بعد خدشہ تھاکہ دکانوں پر لوگوں کی بھیڑ ہوگی، اس لیے دکانوں ،اے ٹی ایم مشینوں اور دیگر لازمی خدمات کے مراکز پر حفاظتی اقدامات اٹھاتے ہوئے لوگوں میں فاصلہ رکھنے کا حل نکال لیا گیا۔ جموں وکشمیر کیساتھ ساتھ ملک کے کئی شہروں سے سامنے آنے والی تصاویر اور ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ مقامی دکانداروں ،پولیس اور متعلقہ انتظامی افسران نے لوگوں میں فاصلہ رکھنے کا توڑ نکالتے ہوئے دکانوں کے باہر’ سرکل‘ یعنی دائرے بنائے اور ان سرکلز(دائروں) میں 3سے 4 فٹ کا فاصلہ رکھا گیا۔سرینگر ،کولگام ،پلوامہ ،گاندر بل اور جموں کے علاقوں سے سامنے آنے والی تصاویر اور ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ دکان اور دیگر لازمی مزاکز کے باہر لوگوں میں فاصلہ رکھنے کو یقینی بنانے کے لیے دائرے بنا رکھے ہیں۔اسی طرح مرکزی حکومت کے ماتحت علاقے پدوچیری اور ریاست گجرات سے سامنے آنے والی تصاویر اور ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ دکانداروں نے دکان کے باہر لوگوں میں فاصلہ رکھنے کو یقینی بنانے کے لیے سرکل(دائرے) بنا رکھے ہیں۔سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ راشن اور دودھ کے دکانوں سمیت دیگر دکانوں کے باہر3 سے 4 فٹ کے فاصلے پر سرکل (دائرے) بنائے گئے ہیں، جہاں لوگوں کو کھڑا ہوکر اپنی باری کا انتظار کرنے کا کہا گیا۔تصاویر اور ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ اشیائے ضرورت خریدنے کے لیے آنے والے لوگ ایک دوسرے سے فاصلے پر بنائے گئے مذکورہ دائروں میں اپنی باری کا انتظار کر رہے ہیں اور دکانوں میں اندر رش بھی نہیں ہو رہا اور لوگ حفاظتی اقدامات اپناتے ہوئے ایک دوسرے سے فاصلے پر بھی ہیں۔مختلف شہروں میں دکانداروں کی جانب سے لوگوں میں فاصلے کو یقینی بنانے کے لیے بنائے گئے دائروں کے عمل کی سوشل میڈیا پر تعریف کی جا رہی ہے اور دیگر شہروں کے دکانداروں سے بھی مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ وہ بھی اس عمل کی پیروی کریں۔ملک بھر میں لاک ڈاو¿ن نافذ کیے جانے کے بعد خیال کیا جا رہا ہے کہ کم سے کم ایک ارب 20 کروڑ لوگ گھروں تک محدود رہیں گے اور یہ عمل آئندہ 21 تک جاری رہے گا۔تاہم اس دوران بھارت میں کھانے پینے کے اشیا کی قلت سمیت دیگر مسائل کے پیدا ہونے کے خدشات بڑھ گئے ہیں اور اندازے کے مطابق حکومت کو 10 لاکھ کروڑ روپے تک کا نقصان برداشت کرنا پڑے گا۔لاک ڈاو¿ن کے دوران پبلک ٹرانسپورٹ، فضائی سفر، ریلوے بھی بند رہے گی جب کہ عوامی مقامات سمیت مذہبی مقامات کو بھی بند رکھا جائے۔تعلیمی ادارے پہلے ہی بند کیے جا چکے ہیں جب کہ سرکاری دفاتر میں بھی ملازمین کی محض 5 فیصد حاضری کو یقینی بنانے کی ہدایات کی گئی ہیں، ساتھ ہی نجی اداروں نے بھی دفاتر بند کردیے ہیں۔ملک میں 25 مارچ کی صبح تک کورونا کے مریضوں کی تعداد بڑھ کر500 سے زائد ہو چکی تھی جب کہ ہلاکتوں کی تعداد بھی 11 تک جا پہنچی تھی۔

Popular Categories

spot_imgspot_img