پلوامہ،ترال /سخت بندشوں اوربرستی بارش کے باوجودہزاروں کی تعدادمیں لوگوں نے مقامی جنگجوکمانڈرذاکرموسیٰ کی تجہیزوتکفین میں شرکت کی جبکہ لوگوں کے جوق درجوق نورپورہ ترال پہنچنے کے باعث نمازجنازہ کم وبیش 20مرتبہ انجام دیاگیا۔اس دوران کشمیریونیورسٹی کے کیمپس میںدرجنوں طلاب نے انصارالغزوة الہندکے چیف کمانڈرکی غائبانہ نمازجنازہ میں شرکت کی ۔جمعرات کی شام فوج ،فورسزاورایس اﺅجی اہلکاروں کیساتھ ڈاڈسرہ ترال میں ایک مختصرمگرخونین معرکہ آرائی کے دوران جاں بحق ہوئے معروف اورسیکورٹی ایجنسیوں کوانتہائی مطلوب ترین مقامی جنگجوکمانڈرذاکراحمدبٹ العروف ذاکرموسیٰ ولدحاجی عبدالرحمان بٹ ساکنہ نورپورہ ترال کی نعش کوجمعہ کی صبح پولیس وفورسزنے جائے جھڑپ سے ایک اے کے 47رائفل اورایک راکٹ لانچرسمیت برآمدکرنے کے بعدترال پہنچایاجہاں ضروری قانونی ودیگرلوازمات مکمل کرنے کے بعدپولیس نے ذاکرموسیٰ کی میت کولواحقین کے سپردکردیا۔مقامی لوگوں کے بقول پولیس کی جانب سے مقامی جنگجوکمانڈرکی نعش کولواحقین کے سپردکئے جانے سے پہلے ہی ہزاروں کی تعدادمیں لوگ آس پڑوس کے علاقوں اوردیہات سے نورپورہ ترال میں جمع ہوچکے تھے اورجب ذاکرموسیٰ کی نعش کوترال سے آبائی علاقہ پہنچایاگیاتویاں ہزاروں کی تعدادمیں لوگوں بشمول خواتین نے فلک شگاف نعرے بلندکئے ۔مقامی لوگوں کے مطابق ضلع پلوامہ اورشوپیان کے مختلف علاقوں کے علاوہ بجبہاڑہ،اننت ناگ ،کولگام ،پہلگام اوردیگرکئی علاقوں سے بھی برستی بارش اوربندشوں کے باوجودلوگوںکاجوق درجوق آناجاری رہا۔انہوں نے کہاکہ مقامی اسکول کے میدان میں ذاکرموسیٰ کی میت کوآبائی گھرسے ایک بڑے جلوس جنازہ کی صورت میں پہنچایاگیاجہاں ہزاروں مردوزن شامل تھے ۔نوجوان نعرے بازی کررہے تھے جبکہ خواتین کی ایک بڑی تعدادروایتی کشمیری گیت گارہی تھیں ۔جلوس جنازہ میں شامل لوگوں کے بقول جب ذاکرموسیٰ کی میت کواسکول گراﺅنڈپہنچایاگیاتویہاں ہزاروں لوگ پہلے سے ہی جمع تھے ۔انہوں نے بتایاکہ مقامی جنگجوکمانڈرکی آخری رسومات میں شامل ہونے کیلئے لوگ آتے رہے ،جس وجہ سے نمازجنازہ ایک کے بعدایک کم وبیش بیس مرتبہ انجام دی گئی ،اورہرنمازجنازہ میں لوگوں کی بڑی تعدادشامل تھی ۔انہوں نے بتایاکہ نمازجنازوں کے دوران پوراعلاقہ اسلام اورآزادی کے حق میں بلندکئے گئے نعروں سے گونجتارہا۔لوگوں کے بقول لگ بھگ 20مرتبہ نمازجنازہ کی ادائیگی کے بعدذاکرموسیٰ کی میت کوایک بڑے جلوس کی صورت میں مقامی مزارشہداءپہنچایاگیااورجلوس میں شامل ہزاروں لوگ نعرے بازی کرتے رہے جبکہ خواتین کی ایک بڑی تعداداس جلوس کے ساتھ ساتھ چل کرنعرے بازی اورروایتی گیت گاتی رہیں ۔لوگوں کے بقول مقامی عسکری کمانڈرکی میت کومقامی قبرستان میں فلک شگاف نعروں اوررقعت آمیزمناظرکے بیچ سپردلحدکیاگیا۔خیال رہے ذاکرموسیٰ نے سال2013میں ملی ٹنسی کاراستہ اختیارکیاتھااوروہ حزب المجاہدین میں شامل ہوئے تھے ۔8جولائی2016کومقامی جنگجوکمانڈربرہان وانی کے جاں بحق ہوجانے کے بعدذاکرموسیٰ نے جنوبی کشمیرمیں حزب المجاہدین کی کمان سنبھالی تاہم کچھ ماہ بعدذاکرموسیٰ نے حزب سے علیحدگی اختیارکی ،اورپھرانہوں نے انصارالغزوة الہندنامی جنگجوگروپ کااعلان کیا۔ذاکرموسیٰ کوبرہان وانی کے اولین ساتھیوں میں شمارکیاجاتاہے اوروہ برہان وانی گروپ کے ایک اہم اورسینئررکن رہے ۔جہاں تک ذاکرموسیٰ کاتعلق ہے تواُن کاتعلق ضلع پلوامہ کے ایک آسودہ حال کنبے سے تھاجبکہ خودذاکرموسیٰ نے ملی ٹنسی کاراستہ اختیارکرنے سے ایک سال قبل2012میں چندی گڑھ پنجاب میں واقع رام دیوجندل کالج میں انجینئرنگ کی ڈگری حاصل کرنے کی غرض سے داخلہ لیاتھالیکن وہ اپنی یہ ڈگری ادھوری چھوڑکرواپس کشمیرآیااوریہاں ملی ٹنسی کاراستہ اپنالیا۔ادھرکشمیریونیورسٹی کے کیمپس میںدرجنوں طلاب نے انصارالغزوة الہندکے چیف کمانڈرکی غائبانہ نمازجنازہ میں شرکت کی تاہم یہ طالب علم پُرامن طورپرمنتشرہوگئے ۔





