بدھ, دسمبر ۱۷, ۲۰۲۵
14.4 C
Srinagar

عید گاہ مارچ :شہر خاص میں کرفیو جیسی بندشیں

میر واعظ خانہ نظر بند،ہڑتال سے معمولات زندگی متاثر

 

ایشین میل نیوز ڈیسک

 

 

شوکت ساحل

سرینگر/شہید ملت اور شہید حریت کی برسیوں کے موقع پر حریت کانفرنس ’ع‘ کی جانب سے دئے گئے ’عید گاہ مارچ ‘پروگرام کے پیش نظر منگل کو شہر خاص میں سختی کے ساتھ بندشیں عاید کی گئیں ۔حریت کانفرنس (ع) نے جامع مسجد سے عید گاہ میں قائم مزار شہدا ءتک سابق میر واعظ مولوی محمد فاروق اور سابق حریت لیڈر عبد الغنی لون کی یاد میں مارچ کا اعلان کر رکھا ہے۔

دونوں لیڈران کی برسیاں ایک ہی دن منائی جاتی ہیں کیونکہ سابق میرواعظ مولوی محمد فاروق کو1990جبکہ عبدالغنی لون کو2002میں نامعلوم بندوق برداروں نے جاں بحق کیاتھا۔حریت کانفرنس اِن دونوں راہنماﺅں کی ہلاکت کےلئے بھارتی خفیہ ایجنسیوں کو مورد ِ الزام ٹھہرارہی ہے جبکہ حکومت ہند اِ ن ہلاکتوں کےلئے عسکریت پسندوں کو ذمہ دار ٹھہرا رہی ہے ۔

موجودہ میرواعظ اور حریت کانفرنس (ع) کے چیئر مین میرواعظ عمر فاروق کے والد مولوی محمد فاروق کو21مئی1990 کوا±ن کے گھر میں جبکہ سجاد غنی لون اور بلال غنی لون کے والد عبد الغنی لون کو21مئی 2002کو مزار شہدا میں منعقدہ ایک تعزیتی تقریب کے دوران گولیاں مار کر جاں بحق کیا گیا۔

ان دونوں مرحومین کی یاد میں ہر برس حریت کانفرنس (ع) کی جانب سے ’تعزیتی ودعائیہ تقریب ‘ کا اہتمام کیا جاتا ہے ،تاہم گذشتہ کئی برسوں سے اس پر حکومتی کی جانب سے بغیر اعلان پابندی عائد کرکھی ہے جبکہ حریت کے پروگرام پر قدغن لگائی جاتی ہے ۔

ہر طرح برس کی طرح امسال بھی حریت کانفرنس نے دونوں مرحومین کی یاد میں ’یاد گاری جلسہ ‘ کے انعقاد کا اعلان کر رکھا ہے ۔تاہم عیدگاہ مارچ یایاد گاری جلسہ کو روکنے کیلئے شہر خاص کے 5پولیس تھانوں( خانیار،رعناواری،نوہٹہ،ایم آر گنج اور صفا کدل)کی حدود میں آنے والے علاقوں میں عام لوگوں کی آزاد نقل وحرکت پر پابندیاں عاید کی گئیں ۔

مرکزی جامع مسجد سے لیکر عید گاہ تک نالہ مار روڑ مکمل طور پر سیل کردیا گیا ہے جبکہ عید گاہ کی جانب سے جانے والے راستوں کو خار دار تاروں سے بند کردیا گیا ہے ،تاکہ کسی بھی پیش قدمی کو روکا جاسکے ۔

ادھر موجودہ میرواعظ اور حریت کانفرنس (ع) کے چیئر مین میرواعظ عمر فاروق کے علاوہ مزاحمتی لیڈر بلال غنی لون ،پروفیسر بٹ ،ہلال احمد وار سمیت دیگر کئی راہنماﺅں کو خانہ نظر بند کیا گیا ۔ان مزاحمتی لیڈران کو یاد گاری جلسہ کی قیادت سے روکنے کےلئے خانہ نظر بند رکھا گیا ۔

ادھردارالحکومت سرینگر کے سیول لائنز کے حساس علاقوں میں پولیس ومرکزی پولیس فورسز (سی آر پی ایف ) کی اضافی تعیناتی عمل میں لائی گئی ہے ،تاکہ کسی طرح کی پیش قدمی عید گاہ کی جانب نہ ہوسکے ۔

دریں اثنا ءحریت کانفرنس (ع) کی جانب سے شہید ملت اور شہید حریت کی برسیوں کے موقع پر دی گئی ہڑتال کال کے نتیجے میں شہر ودیہات میں معمولات زندگی متاثر ہوئے ۔شٹرڈاﺅن اور پہیہ جام ہڑتال کی وجہ سے تمام ضلع اور تحاصیل ہیڈ کواٹروں پر دکانات ،کاروباری ادارے ،تجارتی مرکز بند بند ہے جبکہ سرکاری وغیر سرکاری تعلیمی ادارے بھی مقفل ہے ۔

دارالحکومت سرینگر میں انتظامیہ کی ہدایت پر تمام تعلیمی اداروں کو مقفل رکھنے کے احکامات صادر کئے گئے تھے ۔وادی کی عدالتوں میں بھی روزمرہ کا کا م کاج متاثر ہوا ۔اعلیٰ سیول اورپولیس حکام کا کہنا ہے کہ کشمیر وادی میں حالات کو پرامن رکھنے کےلئے ضروری سیکیورٹی انتظامات اٹھائے گئے ہیں ۔

Popular Categories

spot_imgspot_img