دفعہ370اور 35اے پر نظر ثانی ناگزیر جموںوکشمیر ایک چلینج ، جس کاحل ضرور نکالاجائیگا راجناتھ سنگھ
سرینگرجموںوکشمیر میں اسمبلی انتخابات کا فیصلہ 23مئی کے فورابعد متوقع ہے تاہم دفعہ 370اور 35اے پر نظر ثانی ناگزیر بن گئی ہے کیونکہ ان دفعات کو ہٹانے سے ہی جموںوکشمیر اقتصادی طور پر خود کفیل ہوسکتا ہے ۔ الفا نیوز سروس کے مطابق مرکزی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نے آج کہاکہ ملک میں لوک سبھا انتخابات کے چلتے جموںوکشمیر میں اسمبلی انتخابات نہیں ہوسکتے تھے کیونکہ فورسز کی بھاری تعداد ملک میںالیکشن کےساتھ مصروف تھی اور جموںوکشمیر میں حالات کو دیکھتے ہوئے اضافی فورسز اسمبلی انتخابات میں ضرورت ہیں لیکن اب چونکہ ملک میں انتخابات ختم ہورہے ہیں جس کے بعد اب کشمیر میں اسمبلی انتخابات کےلئے فورسز اہلکار بھی دستیاب رہیں گے اور سیکورٹی فورسز کی دستیابی کی صورت میں اب اسمبلی انتخابات ممکن ہوسکتے ہیں ،راجناتھ سنگھ کا کہنا تھا کہ جموںوکشمیر میں اسمبلی انتخابات کا حتمی فیصلہ لینا الیکشن کمیشن کو لینا ہوگا اور اس سلسلے میںاب امکانات ہیں کہ لوک سبھا انتخابات کے بعد اب اسمبلی انتخابات متوقع ہیں،جموںوکشمیر کو ایک چلینج قرار دیتے ہوئے راجناتھ سنگھ کا کہنا تھا کہ جموں وکشمیر ایک چلینج ہے اور ملک اس چلینج سے نکل جائیگا کیونکہ یہ معاملہ بہت جلد حل کیا جائیگا ۔انہوںنے مزید کہا کہ حالات کو دیکھتے ہوئے یہ لگتا ہے کہ جموںوکشمیر میں حالات بہت جلد سدھر جائیں گے تاہم اقتصادی طور پر خود کفالت کی راہ پر کشمیر چلا جائیگا اور اس کےلئے ضرورت ہے کہ جموںوکشمیر میں دفعہ 370پر نظر ثانی ناگزیر بن گئی ہے ۔انہوںنے مزید کہا کہ دفعہ 370ہو یا دفعہ 35اے ہو تو ضرور اس پر کوئی نہ کوئی فیصلہ لینا ہوگا ،انہوںنے مزید کہا کہ مجھے یہ لگتا ہے کہ کشمیر ایک سمسیا ہے اور اس سمسیا کا سمادان ضرور ہوگا اور ایسے میں بہت جلد اس مسئلے کو حل کیا جائیگا ۔ انہوںنے مزید کہاکہ ہم چاہتے ہیں کہ جموںوکشمیر میںجمہوریت پروان چڑھے لیکن حالات کو سازگار بنانے میں ابھی بھی وقت لگے گا ۔ان کا کہنا تھا کہ کشمیر میںانتخابات ہوں اس میںکوئی شک نہیں ہے اور کسی کو یہ شک نہیں ہونا چاہئے کہ کشمیر میںانتخابات نہیں ہونگے ۔ان کا کہنا تھا کہ حالات کچھ بھی ہوں کشمیر کے اندر اسمبلی انتخابات کا فیصلہ ۳۲ کے فورا متوقع ہوںگے ۔انہوںنے کہاکہ حکومت نے مذاکرات کا دروازہ کبھی بھی بند نہیں کیا ہے بلکہ کھلا رکھا ہوا ہے ،۔ ہنس راج آہر کا مزید کہنا تھا کہ بات چیت کےلئے آئین ہند کا دائرہ حقیقی معنوں میں حد مقرر کر لی ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ جو بھی لوگ تشدد کا راستہ ترک کرکے ریاست میں خوشحالی اور امن کے لئے بات چیت کا راستہ اختیار کرنا چاہئے اس کے مذاکرات کا دروازہ کھلا ہے ۔ ایسے میں انہوںنے کہا کہ امن بحالی مرکزی حکومت کی پہلی ترجیح ہے اور رہےگی لیکن اس کےلئے تشدد کو کسی بھی اعتبار سے جائز قرار نہیں دیا جاسکتا ہے ۔ہنس راج آہر نے کہاکہ پولیس اور سیکورٹی ایجنسیاں اپنا کام کر رہی ہے لیکن اس کے باوجود بھی مرکزی حکومت کو امید ہے کہ وادی میںامن بہت جلد بحال کیا جائیگا ۔ انہوںنے مزید کہاکہ ہم چاہتے ہیںکہ حالات کو بہتر بنانے کی کوشش کی جائے اور ایسے میںیہ با ت صاف ہوجائے کہ تشدد کاسہارا لیکر کسی کے مسائل کو حل نہیں کیا جاسکتا ہے بلکہ مذاکرات ہی بہترین راستہ ہیں ۔انہوںنے کہاکہ کھیل سرگرمیوں کو فروغ دیا جارہا ہے زیادہ سے زیادہ کشمیری نوجوانوں کو بھرتی کیاجارہا ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ جموںوکشمیر کی خوشحالی کےلئے پورا ملک کوششوں میں لگ گیا ہے اور خود کشمیری بھی امن کے حوالے سے کافی سنجیدہ ہیں تاہم کچھ ایک علاقوں میں حالات خراب ہیں لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ حالات کو خراب کرنے کی کوشش کرنے والوں کےخلاف کاروائی عمل میں لائی جائےگی ۔ہنس راج آہر کا مزید کہنا تھا کہ جب تک کشمیر میں صورتحال خراب ہے اس کو ٹھیک کرنے کی کوشش کی جائےگی ۔ انہوںنے صاف کر دیا ہے کہ کشمیر میںکسی کو بھی تشدد پھیلانے کی اجازت نہیں دی جائیگی اور نہ ہی تشدد پھیلانے والوں کو بخشا جائیگا ۔ پاکستان ہمسائیہ ممالک کے ساتھ بہتر تعلقات کے حق میں ہے اور پاکستان بار ہار بھارت کی کوشش کونظر انداز کرتا رہا ہے تاہم ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کی گولہ باری کی وجہ سے بھارت کے ا س پار سینکڑوں کی تعداد میں لو گ متاثر ہو رہے ہیںاور ایک انسانی بحران پیدا ہوگیا ہے ۔انہوںنے مزید کہاکہ حالات چاہئے کچھ بھی ہوں گولہ باری کا جواب بھی دیا جاسکتا ہے اور ایسا کرار ا جواب دیا جارہا ہے کہ پاکستان کے اس پار والے حصے میں بھی کافی سارا جانی نقصان ہوجاتا ہے ۔الفا نیوز سروس کے مطابق انہوںنے کہا کہ بھاجپا حکومت ملک کی سلامتی کو یقینی بنانے کےلئے ہر ممکن کام کررہی ہے اور فوج کو ایسی ہدایات دی گئی ہے کہ سرحد پار ایسی کاروائی عمل میںلائی جائے کہ دشمن کے ہوش اڑ جائیں اور وہ گولہ باری کرنے کی پوزیشن میں ہی نہ رہے ۔ راجناتھ سنگھ نے کہا کہ بھارت پڑوسی ملک پاکستان کےساتھ بہتر رشتوں کاخواہاں ہے اور اس کےلئے وزیراعظم نریندر مودی نے پہلے ہی روز اپنے طرف سے آغاز بھی کیا ہے لیکن سرحد پار بیٹھا ہمارا پڑوسی ہر بار ہمیں دھوکہ دیتا رہا ہے جس کی وجہ سے امن مذاکرات بھی خطرے میں پڑ جاتے ہیں۔ان کاکہنا تھا کہ ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز کو یہ ہدایت دی گئی ہے کہ کنٹرول لائن پر پیدا شدہ صورتحال کا ہنگامی بنیادوںپر جائزہ لیا جائے اوراس بات کو یقینی بنایا جائے کہ سرحد پار کی گولہ باری کا موثر جواب دیا جائے تاکہ کم سے کم جانی نقصان ہو ،انہوںنے پاکستان پر الزام عائد کیاکہ سرحد پار کی اشتعال انگیزی کی وجہ سے آبادی والے علاقوںمیں بھی گولہ باری کی جاتی ہے جس کی وجہ سے کئی ایک افراد مارے بھی گئے ہیں جبکہ املاک کو بھی نقصان پہنچا ہے جس کو دیکھتے ہوئے سینکڑوں کی تعداد میں لوگ گھر بار چھوڑ کر پناہ گزین کیمپوںمیںرہنے کو ترجیح دے رہے ہیں۔





