ایشین میل نیوز ڈیسک
سرینگر:پٹن ،پلوامہ اور شوپیان میں تین عام شہریوں کی ہلاکت کے خلاف جمعہ کومزاحمتی تنظیموں کے اتحاد مشترکہ مزاحمتی قیادت کی کال پر وادی بھر میں پہیہ جام وشٹر ڈائون ہڑتال کی جارہی ہے جبکہ ممکنہ احتجاجی مظاہروں کے خدشات کے پیش نظر حساس علاقوں میں لوگوں کی آزاد نقل وحرکت پر پابندی اور بندشیں عائد کی گئیں
ہڑتال ، پابندیوں اور بندشوں کے باعث دارالحکومت سرینگر سمیت شمال وجنوب میں معمولات زندگی مفلوج ہو کر رہ گئے ۔سرینگر سمیت تمام دس اضلاع کے ضلع وتحاصیل سطح پر ہر طرح کے دکانات ،کاروباری ادارے ،تجارتی مراکز بند ہیں جبکہ سڑکوں سے پبلک ٹرانسپورٹ غائب ہے ۔
تمام سرکاری وغیر سرکاری تعلیمی ادارے کہیں ہڑتال اور کہیں انتظامیہ کی ہدایات پر بند ہیں ،ہائی کورٹ سمیت وادی کی کم وبیش تمام عدالتوں میں بھی معمول کا کام کاج متاثر ہوا ہے۔
شہرخاص کے پانچ پولیس تھانوں جن میں نوہٹہ ،خانیار ،مہاراج گنج ،رعناواری اور صفاکدل شامل ہے ،کے تحت آنے والے حساس علاقوں میں احتجاجی مظاہروں کے خدشات کے پیش نظر کہیں سخت ترین اور کہیں نرمی کے ساتھ لوگوں کی آزاد نقل وحرکت پر پابندیاں وبندشیں عائد کی گئی ہیں ۔
عوامی احتجاجی مظاہروں کے خدشات اور اُنکو روکنے کےمقصد کے تحت ان علاقوں میں پولیس اور سی آر پی ایف کی اضافی دستے تعینات کئے گئے ہیں جسکی وجہ سے یہاں کرفیو جیساں سماں دیکھنے کو مل رہا ہے ۔
سرینگر کی تاریخی جامع مسجد سرینگر کے گرد ونواح میں بھاری سیکیورٹی فورسز کی نفری تعینات کی گئی ہے اور ممکنہ طور پر یہاں نماز جمعہ ادا کرنے کی اجازت نہیں دی جائیگی ۔
شہر خاص اور سیول لائنز کے درمیان ملنے والی سڑکوں کو خاردار تاروں سے سیل کردیا گیا ہے۔سیول لائنز کے دو پولیس تھانوں مائسمہ اور کرالہ کھڈ کے تحت آنے والے علاقوں میں بھی احتیاطی اقدامات کے تحت بندشیں عائد کی گئی ہیں ۔
اطلاعات کے مطابق اسی طرح کی صورتحال جنوبی کشمیر کے دو اضلاع پلوامہ اور شوپیان کے مرکزی قصبوں کے علاوہ حساس علاقوں میں بھی دیکھنے کو مل رہی ہے ۔دونوں اضلاع میں واقع مرکزی جامع مسجدوں کو سیل کردیا گیا ہےجبکہ دونوں اضلاع میں ممکنہ احتجاجی مظاہروں کے پیش نظر اور امن وامان کی صورتحال برقرار رکھنے کےلئے اضافی دستوں کی تعیناتی عمل میں لائی گئی ہے ۔
ان دونوں اضلاع میں موبائیل انٹر نیٹ خدمات مکمل طور پر منقطع کردی گئیں جبکہ جمعہ کو احتیاطی اقدامات اور سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر بارہمولہ ۔بانہال ریل سروس کو بھی معطل رکھا گیا ۔
یاد رہے کہ پلوامہ اور شوپیان میں جمعرات کو دو الگ الگ خونیں معرکہ آرائیوں کے دوران پانچ جنگجو ،دو عام شہری اور دو فوجی اہلکار ہلاک ہوئے تھے ۔شوپیان میں جاں بحق ہوئے عام شہری کے بارے میں پولیس کا دعویٰ ہے کہ وہ جنگجوئوں کا اعانت کار تھا جبکہ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ وہ عام شہری تھا اور جنگجوئیت کے ساتھ اس کا کوئی لینا دینا تھا۔
قابل ذکرہے کہ سمبل بانڈی پورہ واقعہ کے بعد وادی میں تازہ احتجاجی مظاہروں اور کشیدگی کی لہر دوڑ دئی تھی ،جس دوران پٹن میں ایک نوجوان فورسز کارروائی کے دوران شدید زخمی ہواتھا ،اُسکی بدھ کی شب موت ہوگئی تھی ۔
وادی بھر میں صورتحال انتہائی کشیدہ بنی ہوئی ہے ،،تاہم پولیس اور انتطامیہ کے اعلیٰ حکام کا کہنا ہے کہ حالات مکمل طور پر کنٹرول میں ہیں ۔





