اتوار, جنوری ۱۹, ۲۰۲۵
9.6 C
Srinagar

ہندوپاک میں مذاکراتی عمل کی بحالی انتہائی ضروری

سرینگر//ہندوستا ن اور پاکستان نے مسئلہ کشمیر حل کرنے کے لئے کئی سنہری موقعے گنوا دیئے تاہم مستقبل میں ایسے نہیں ہونا چاہئے جب کبھی بھی یہ مسئلہ حل کرنے کا موقع فراہم ہو تب اس کا افہام و تفہیم کے ذریعے حل نکالا جانا چاہئے، کیونکہ بندوق اور جنگ و جدل سے یہ مسئلہ حل ہونے والا نہیں ۔ان باتوں کا اظہار نیشنل کانفرنس کے لیڈر اور عمر عبداللہ کے سیاسی صلح کار تنویر صادق نے منسٹر کونسلر سیاسی امور مسٹر لیس وگوری، پولیٹکل آفیسر مسٹر الیکش لی فیوری اور امریکی سفارتخانے میں سینئر صلح کار اے سوکیش پر مشتمل امریکی وفد کیساتھ تبادلہ خیالات کرتے ہوئے کیا۔مذکورہ وفد تنویر صادق سے شہر خاص میں واقع اُن کی رہائش گاہ میں ملاقی ہوا اور اس دوران انہوں نے ریاست سے جڑے مختلف امور پر بات چیت کی۔ تنویر صادق نے وفد سے کہاکہ نئی دلی میں نئی حکومت کے معرض وجود میں آنے کے ساتھ ہی پاکستان کیساتھ بات چیت کا عمل شروع ہونا چاہئے اور تمام حل طلب معاملہ بشمول مسئلہ کشمیر پر بھی پیش رفت ہونی چاہئے۔ریاست کی اندرونی صورتحال پر بات کرتے ہوئے انہوں نے وفد کو بتایا کہ جموں وکشمیر میں اسمبلی انتخابات نہ کروا کے یہاں کے عوام کو ایک جمہوری حکومت سے محروم رکھا گیا۔ ہم یہی اُمید کررہے ہیں کہ الیکشن کمیشن آف انڈیا لوک سبھا انتخابات ختم ہونے کے ساتھ ہی ریاست میں انتخابات کی تاریخوں کا اعلان کردے تاکہ یہاں کے عوام ایک جمہوری حکومت قائم کر سکیں ، جس کا وہ حق رکھتے ہیں۔ریاست کی خصوصی پوزیشن کے بارے میں جانکاری دیتے ہوئے تنویر صادق نے وفد سے کہا کہ دفعہ370کے تحت ریاست جموںوکشمیر کو منفرد مقام حاصل ہے۔ دفعہ370کے تحت میں جموں وکشمیر کو اپنا پرچم اور اپنا آئین حاصل ہے اور اسی آئین کی رو سے یہاں صدر ریاست اور وزیر اعظم ہوا کرتے تھے۔نیشنل کانفرنس نے 2000ءمیں دوتہائی اکثریت سے ریاست کی اسمبلی سے اٹانومی کی قرارداد منظور کروائی ہے جس کے تحت جموں وکشمیر کی چھینی گئی اندرونی خودمختاری کی بحالی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ تنویر صادق نے وفد کو ریاست کی مجموعی معیشی اور اقتصادی حالات اورسیاسی و سیکورٹی صورتحال کے بارے میں آگاہی دلائی اور ساتھ ہی نیشنل کانفرنس کے موقف سے بھی سامنے رکھا۔

Popular Categories

spot_imgspot_img