کیا ہوا تیرا وعدہ ۔۔۔؟

  آجکل سیاسی لیڈران عوام کو سبز باغ دکھا کر پھر وعدے کر رہے ہیں جو کہ انتخابات کے موقعوں پر انکی پرانی عادت ہے۔ اس عادت سے مجبور ہو کر لیڈران کسی بھی حد تک جا سکتے ہیں وہ آسمان سے تارے توڑ کر لانے کا بھی وعدہ کریں گے۔ عوامی حلقوں کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ وعدہ کرنا بہت آسان ہے تاہم سیاسی لیڈران کا وعدہ نبھانا تو دور کی بات ہے ان کو وہ وعدے بھی یاد نہیں رہتے ہیں۔ کانگریس، این سی اتحاد ہو یا پی ڈی پی اور بی جے پی اتحاد، ہر دور میں کشمیری عوام کو کہا گیا کہ رشوت ستانی کی رانی کو ہمیشہ کےلئے پانی پلا کر سلایا جائیگا اور افسپا کی ننگی تلوار کو ہٹا کر مرکز کے ساتھ روز گار مہیا کرنے کی بات ہو گی تاہم ابھی تک تین دھائیوں سے افسپا کی تلوار کشمیری عوام کے سروں پر لٹک رہی ہے اور بر سر عام لوگوں کو اس تلوار سے بے کار بنایا جا رہا ہے۔ سیاستدانوں کے وعدے محض ووٹ بٹورنے کےلئے ہےں آجکل سیاستدان کی محض یہی پہچان رہی ہے کہ وہ عوام کے سامنے بھکاری بن کر ووٹ کی دھائی دے رہا ہے۔ مرکز کا ریاست کے تئیں سخت رویہ یہ سوچنے پر مجبور کر رہا ہے کہ ہر سیاسی لیڈر نے کشمیری عوام کو آج تک مقہور بنا کر رکھ چھوڑا ہے۔ ان کو صرف اور صرف اپنے اقتدار کی فکر ہے اقتدار میں رہ کر یہ لوگ اٹانومی، سیلف رول اور افسپا کی تلوار کو بے کار مسائل سمجھتے ہیں اور اقتدار کے نشے میں چور ہو کر مغرور سے مغرور ہوتے جا رہے ہیں۔ اس صورتحال کے پیش نظر لیڈران حضرات مسند اقتدار حاصل کرکے کشمیری قوم کو غموں اور مصیبتوں سے دو چار کرنے کے راستے پر گامزن ہیں اس لئے وہ ایسے وعدے بھی کرتے ہیں جنکا نبھانا ان کے بس کی بات ہے اور نہ مرکز کے بس کی بات ہے۔ لہٰذا وہ عوام کو ہمیشہ کی طرح اندھیری رات کی سیر کراتے ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.