پونچھ: بھارتیہ جنتا پارٹی کے قومی جنرل سکریٹری رام مادھو نے پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی پر دوغلے پن کا مظاہرہ کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ اقتدار چھننے کے بعد محترمہ مفتی کی زبان ہی بدل گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھاجپا کے ساتھ اتحاد کے دوران پی ڈی پی صدر ہندوستان کے گن گاتی تھیں لیکن اقتدار چھننے کے فوراً بعد وہ ملی ٹینٹوں اور علاحدگی پسندوں کی وکالت کرنے لگیں۔ رام مادھو ہفتہ کے روز خطہ پیر پنچال کے پونچھ اور راجوری میں جموں پونچھ پارلیمانی حلقہ کے بھاجپا امیدوار جگل کشور شرما کے حق میں انتخابی ریلیوں سے خطاب کررہے تھے۔ بی جے پی کے قومی جنرل سکریٹری نے کہا کہ صرف جموں وکشمیر کی زمین ہی نہیں بلکہ اس ریاست کے لوگ بھی ہندوستان کا اٹوٹ انگ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی ریاست میں ہر طرف ترقی کا جال بچھانا چاہتی ہے۔ رام مادھو نے سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ’اس ریاست کی بدقسمتی یہ ہے کہ یہاں کی علاقائی جماعتوں کی ہماری ساتھ دوستی ہے تو ایک بھاشا، ہمارے ساتھ دشمنی ہے تو اچانک دوسری بھاشا۔ پی ڈی پی تین سال تک ہمارے ساتھ حکومت میں رہی، ہمارا ان کے ساتھ اٹھنا بیٹھنا رہا، اسمبلی میں کھڑا ہوکر محبوبہ مفتی نے بھاشن دیا اور کشمیری لوگوں سے کہا کہ ملی ٹینسی کو چھوڑو۔۔۔۔ہمیں جو کچھ ملے گا ہندوستان سے ملے گا۔۔۔۔ہمیں فخر سے کہنا چاہیے کہ ہم ہندوستانی ہیں۔۔۔۔ لیکن جیسے ہی ناطہ ٹوٹ گیا تو محبوبہ مفتی کا پورا بھاشن بدل گیا۔ آج وہ ملی ٹینٹوں کی وکالت کررہی ہیں۔ آج وہ علاحدگی پسندوں کی وکالت کررہی ہیں۔ ہم اپنی بھاشا نہیں بدلتے۔ ہم جموں وکشمیر کے لوگوں کی ترقی کے لئے ہیں‘۔ مادھو نے ملک اور ریاست میں مختلف جماعتوں کے کانگریس کے ساتھ گٹھ جوڑ پر کہا ’یہاں ایک بڑا تماشہ چل رہا ہے۔ جگل کشور شرما جی کے سامنے پہلے دو تین پارٹیاں کھڑی ہوجاتی تھیں لیکن اب ملک میں یہ صورتحال ہے کہ سب کو معلوم ہوگیا کہ الگ الگ الیکشن لڑکر مودی جی کا مقابل نہیں کیا جاسکتا۔ انہیں ڈر ہے۔ اسی لئے آج کھلم کھلا گٹھ بندھن کررہے ہیں‘۔ انہوں نے کہا ’آپ کی ریاست میں گٹھ بندھن کا تماشہ دیکھئے۔ جموں اور ادھم پور میں کانگریس کے امیدوار ہیں لیکن این سی اور پی ڈی پی والے ان کا سپورٹ کررہے ہیں۔ ٹنل کراس کریں گے تو وادی کشمیر میں دیکھیں گے کہ اننت ناگ میں تینوں جماعتیں الگ الگ لڑرہی ہیں، بارہمولہ اور سری نگر میں بھی تینوں الگ الگ لڑرہی ہیں‘۔ بی جے پی کے قومی جنرل سکریٹری نے کہا کہ صرف جموں وکشمیر کی زمین ہی نہیں بلکہ اس ریاست کے لوگ بھی ہندوستان کا اٹوٹ انگ ہیں۔ ان کا کہنا تھا ’اپنے دیش کے اندر یہ کہا جاتا ہے کہ جموں وکشمیر ہندوستان کا ایک اٹوٹ انگ ہے۔ جب یہ کہا جاتا ہے کہ جموں وکشمیر ہندوستان کا ہے ، جموں وکشمیر کا مطلب صرف زمین کا ٹکڑا نہیں ہے بلکہ یہاں کے لاکھوں لوگ ہیں، یہاں کے سبھی لوگ ہندوستان کا حصہ ہیں۔ اس ملک کا اٹوٹ انگ ہیں‘۔
کانگریس، این سی اور پی ڈی پی کے درمیان اتحاد کے باوجود جموں کی دونوں سیٹیں ہم جیتیں گے: کھنہ
بی جے پی کے قومی نائب صدر اور کشمیر امور کے انچارج اویناش رائے کھنہ نے کہا ہے کہ کانگریس، نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی کے درمیان اتحاد کے باوجود بھی جموں کی دونوں سیٹوں پر بی جے پی بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کرے گی۔ہفتہ کو ضلع کٹھوعہ میں منعقدہ ایک انتخابی پروگرام کے حاشیہ پر نامہ نگاروں کے ساتھ بات کرتے ہوئے کھنہ نے کہا ‘جموں میں تین پارٹیاں اکھٹے لڑ رہی ہیں اور کشمیر میں یہی پارٹیاں الگ الگ لڑ رہی ہیں لہذا ان کا اتحاد ٹوٹا ہوا ہے اور یہ لوگ ہمارے ساتھ مقابلہ نہیں کرسکتے ہیں بی جے پی اپنے بلبوتے، مودی جی کی پالسیوں اور زمینی سطح پر جوکام ہم نے کئے ہیں اس بلبوتے پر جموں کی دونوں سیٹوں پر بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کرے گی’۔بی جے پی کے قومی نائب صدر نے پی ڈی پی کے ساتھ اتحاد توڑنے کے حوالے سے کہا ‘ہم نے پی ڈی پی کے ساتھ جموں کشمیر کے ماحول کو ٹھیک کرنے کی کوشش کی۔ جب ہم نے دیکھا کہ جو ہم چاہتے تھے کہ امن قائم ہو، ترقی ہو، اسی دوران یہاں کچھ ایسے واقعات رونما ہوئے جیسے صحافیوں کا قتل ہوا، پولیس افسروں کا قتل ہوا، اس کے بعد بھی حکومت کی طرف سے کوئی کارروائی نہ ہونا اور انسانی حقوق کی پامالیاں جب بڑھنے لگیں تو ہم نے ذمہ داری سمجھی کہ اتحاد ختم کیا جانا چاہئے’۔انہوں نے کہا کہ پی ڈی پی کے ساتھ اتحاد ختم ہونے کے بعد ہی بلی تھیلے سے باہر آئی اور ان لوگوں نے ایسے بیانات دینے شروع کئے جو کسی بھی طرح ملک کے حق میں نہیں ہیں۔بی جے پی کے سینئر لیڈر ایل کے ایڈوانی کو ٹکٹ نہ دینے کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کھنہ نے کہا ‘ایڈوانی جی پارٹی کے سب سے سینئر لیڈر ہیں، پارٹی کے سبھی لیڈروان ان کی عزت کرتے ہیں مودی جی اور امت شاہ جی بھی ان کی عزت کرتے ہیں، پارٹی ایڈوانی جی کو کھبی نظر انداز نہیں کرسکتی بلکہ ایک فارمولہ کے تحت سینئر لیڈروں کو عمر کے تقاضوں کو ملحوظ نظر رکھتے ہوئے ٹکٹ نہیں دیا گیا۔ لیکن اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ اس سے ان کی عزت کم ہوئی ہے وہ پارٹی اور ملک کے لیڈر ہیں اور لیڈر رہیں گے’۔دفعہ 370 اور دفعہ35 اے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ سادی سی بات ہے کہ دفعہ 35 اے عدالت عالیہ میں زیر سماعت ہے اور میں اس پر بات نہیں کرسکتا۔