اپنا صدر ،اپنا وزیر اعظم ہمارا حق :عمر عبداللہ

اپنا صدر ،اپنا وزیر اعظم ہمارا حق :عمر عبداللہ

بانڈی پورہ :::::نیشنل کانفرنس نائب صدر اور سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے پارلیمانی انتخابات کو غیر معمولی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ریاست کی خصوصی پوزیشن کو مسلسل حملے کئے جارہے ہیں اور کشمیریوں کی انفرادی شناخت کیخلاف طرح طرح کی سازشیں رچی جارہی ہیںلہٰذا موجودہ لوک سبھا انتخابات کو معمولی نوعیت کا سمجھنا بہت بڑی غلطی ہوگی۔بھاجپا صدر امت شاہ کے خصوصی پوزیشن سے متعلق دئے گئے بیان پر سخت ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے عمر عبداللہ کا کہنا تھا کہ موصوف کی بے تکی باتوں سے قبل انہی کے ایک اور وزیر ارون جیٹلی نے بھی دفعہ 370کو ختم کرنے کی دھمکی دے ڈالی تھی لیکن میں اُن پر یہ واضح کردینا چاہتا ہوں کہ ریاست جموں وکشمیر بھارت کی دیگر ریاستوں کی طرح نہیں ہے، ہم نے اگر الحاق کرلیا ہے تو شرائط کے تحت کیا ہے۔

نیشنل کانفرنس کے نائب صدر اور ریاست کے سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے شمالی کشمیر کے بانڈی پورہ علاقے میں چناﺅی جلسے سے خطاب کے دوران پارلیمانی انتخابات کو غیر معمولی قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہپارلیمانی انتخابات کوئی معمولی الیکشن نہیں، آج ہماری خصوصی پوزیشن پر طرح طرح کے حملے ہورہے ہیں، آج ہماری انفرادیت کیخلاف طرح طرح کی سازشیںرچائی جارہی ہیںاور بڑی بڑی طاقتیں ہماری پہنچان کو مٹانے کیلئے نکلے ہیں، یہی وجہ ہے کہ موجودہ الیکشن کو معمولی سمجھنا بہت بڑی غلطی ہوگی۔

عمر عبداللہ نے بتایا کہ ”بھاجپا کے صدر امت شاہ کہتے ہیں کہ 2020میں 35اے کو ہٹانے کا کام کرینگے جبکہ اس سے پہلے وزیر خزانہ ارون جیٹلی نے 35اے اور 370کو ختم کرنے کی دھمکی دی ہے، ان لوگوں کو ذہن نشین کر لینا چاہئے کہ جموںوکشمیر باقی ریاستوں کی طرح نہیں ہے، ہم نے الحاق سے پہلے شرائط رکھیں، ہم مفت میں نہیں آئے ہیں، ہم نے اپنی پہنچان کو بنائے رکھنے کیلئے آئین میں کچھ چیزیں درج کروائیں، ہم نے شرط رکھی کہ ہماری پہنچان اپنی ہوگی، ہمارا آئین اپنا ہوگا، ہمارا جھنڈا اپنا ہوگا، اپنا صدر ریاست اور اپنا وزیر اعظم بھی ہوگا، آپ ہمارا مقابلہ دیگر ریاستوں کیساتھ نہیں کرسکتے،آپ 70سال کے بعد الحاق کو غلط نہیںکہہ سکتے، اگر آپ مشروط الحاق کی شرائط کو کاٹنے کی بات کرتے ہو تو پھر آپ کو الحاق پر بھی دوبارہ بات کرنی ہوگی۔ہم آپ کو خصوصی پوزیشن کو مزید نقصان پہنچانے کی اجازت نہیں دیں گے بلکہ ہم چھینے گئے تمام مراعات کو واپس لانے کیلئے جدوجہد کرینگے اور انشاءاللہ صدرِ ریاست اور وزیر اعظم کو بھی واپس لائیںگے۔“

این سی نائب صدر نے کہا کہ اُن جماعتوں اور لیڈروں پر بھروسہ نہیں کیا جانا چاہئے جنہوں نے گذشتہ برسوں کے دوران بھی خصوصی پوزیشن کو نقصان پہنچانے میں بھاجپا کا ساتھ دیا، پھر چاہئے وہ قلم دوات والے ہوں یا کوئی اور ۔یاد کیجئے گذشتہ2015کے بعد بھاجپا کیساتھ مل کر ان لوگوں نے کس طرح سے ریاست کی خصوصی پوزیشن کو زک پہنچائی، پھر چاہئے وہ جی ایس ٹی کا اطلاق ہو، سرفیسی ایکٹ ہو، فوڈ سیکورٹی قانون ہو، یا دیگر مرکزی قوانین جنہیں ریاست پر لاگو کیا گیا۔اسمبلی انتخابات کے بعد نیشنل کانفرنس کی حکومت آنے کی صورت میں ایس آر او 202کو ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے عمر عبداللہ نے کہا کہ سابق پی ڈی پی حکومت کا یہ ایس آر او نوجوان کُش ہے، اس ایس آر او کے تحت نوجوانوں کو نوکریوں کی تنخواہ نہیں بلکہ وضیفہ ملتا ہے۔میں نے بھی اپنی حکومت کے دوران ایسی ہی غلطی کی تھی لیکن غلطی بھانپتے ہی میں نے قانون کو کالعدم کردیا۔ لیکن پی ڈی پی والوں نے پھر سے غلطی کو دہرایا اور اس کو مزید سخت کردیا۔میں اس ریاست نوجوانوں کو یقین دلاتا ہوں کہ نیشنل کانفرنس کی حکومت آئی تو چند دنوں کے اندر ہی ایس آر او 202ختم کیا جائے۔اس کے علاوہ ہم نے پبلک سیفٹی ایکٹ کو بھی منسوخ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ ہم پی ایس اے کو مکمل طور پر ختم کریں گے۔ ہم پی ڈی پی والوں کی طرح لوگوں کو دھوکہ نہیں دیںگے ، ہم اس قانون کو مکمل طور پر مٹادیں گے۔

عمر عبداللہ نے کہا کہ پی ڈی پی والوں نے 2002میں ایس ٹی ایف کو ہٹانے کا وعدہ کیا لیکن بعد میں صرف اس کا نام تبدیل کیا اور ہٹانے کے بجائے انہیں ہر ایک تھانے میں تعینات کیا گیا۔ہم ایسا نہیں کریں گے۔ جھیل ولر کی بات کرتے ہوئے عمر عبداللہ نے کہا کہ ہماری حکومت کے دوران مرکزی سرکار کو اس جھیل کی شانہ رفتہ بحال کرنے کیلئے پروجیکٹ بھیجا گیا اور ڈاکٹر منموہن سنگھ نے اس پروجیکٹ کو منظوری دی۔ پروجیکٹ کا مقصد ایک طرف جھیل کی شانہ رفتہ بحال کرنا تھااور دوسری طرف یہاں کے نوجوانوں کو روزگار فراہم کرنا تھا۔ پروجیکٹ کے تحت ولر کی ڈریجنگ کیلئے 550کروڑ روپے صرف کرنے تھے تاہم پی ڈی پی بھاجپا حکومت کے قیام کے بعد یہ معاملہ ٹھپ پڑ گیا کیونکہ اس حکومت کے 5وزیروں میں ٹھیکہ الارٹ کرنے میں رسہ کشی تھی، نتیجہ یہ پیسہ آج تک خرچ نہیںہوپایا۔این سی نائب صدر نے کہا کہ ہماری حکومت آئی تو ہم اس پروجیکٹ کو دوبارہ زندہ کریں گے اور ولر کی شانہ رفتہ بحال کریں گے کیونکہ اس کیساتھ ہزاروں لوگوں کا روزگار منسلک ہے۔ جلسے سے پارٹی جنرل سکریٹری علی محمد ساگر، صوبائی صدر ناصر اسلم وانی اور سینئر لیڈر میاں الطاف نے بھی خطابات کئے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.