ووہان لاک ڈاؤن کو ایک سال مکمل ہونے پر 2 مختلف فلمیں ریلیز

ووہان لاک ڈاؤن کو ایک سال مکمل ہونے پر 2 مختلف فلمیں ریلیز
پہلی فلم 'ڈیز اینڈ نائٹس ان ووہان' ریاستی حمایت یافتہ فلم ہے—فوٹو: اے پی
پہلی فلم ‘ڈیز اینڈ نائٹس ان ووہان’ ریاستی حمایت یافتہ فلم ہے—فوٹو: اے پی

چین کے شہر ووہان میں کورونا وائرس کی تشخیص کے بعد نافذ ہونے والے 76 روزہ لاک ڈاؤن کو ایک برس مکمل ہونے پر 2 فلمیں ریلیز کی گئی ہیں۔

امریکی خبررساں ادارے ‘اے پی ‘ کی رپورٹ کے مطابق اس موقع پر ‘ڈیز اینڈ نائٹس ان ووہان’ اور ‘کورونیشن’ نامی فلمیں ریلیز کی گئی ہیں۔

پہلی فلم ‘ڈیز اینڈ نائٹس ان ووہان’ ریاستی حمایت یافتہ فلم ہے جس میں ووہان کی قربانیوں کو چین بھر میں دکھایا گیا ہے۔

اس فلم میں ان ناظرین کی توجہ حاصل کرنے کی کوشش کی گئی ہے جو وبا سے متعلق کمیونسٹ پارٹی کے ردعمل کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔

دوسری جانب ‘کورونیشن’ عالمی وبا سے متعلق دستاویزی فلم ہے جو آرٹسٹ اور سیاسی کارکن آئی ویوی نے تیار کی ہے جس میں آن لائن ناظرین کی توجہ حاصل کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔

یہ دستاویزی فلم عالمی فلم انڈسٹری پر پارٹی کے اثر و رسوخ کا ثبوت ہے۔

چینی حکومت نے عالمی وبا کی ابتدا سے متعلق بیانیے پر قابو پانے اور اس حوالے سے الزامات کا رخ موڑنے کی کوشش کی ہے ۔

انہوں نے ٹی وی شوز، سوشل میڈیا مہمات اور کتابوں کے ذریعے وائرس کے خلاف فتح کی کہانی تیار کی ہے، جس میں نرسز، ڈاکٹرز اور حکومت کی حمایت یافتہ ویکسین کمپنیوں کی کوششوں کو سراہا گیا ہے۔

خیال رہے کہ وبا سے متعلق ابتدائی غلطیوں سے متعلق کسی تنقید کو دبایا جاتا ہے۔

دستاویزی فلم ‘ڈیز اینڈ نائٹس ان ووہان’ میں 30 فلمسازوں نے کردار ادا کیا ہے جنہوں نے دسمبر 2019 میں شروع ہونے والے وائرس سے جنگ کے دوران ایک کروڑ 10 لاکھ رہائشیوں کی مشکلات، طبی عملے اور فرنٹ لائن ورکرز کی کوششوں کو بیان کیا ہے۔

آئی ویوی کے مطابق ایک طرف جہاں ڈیز اینڈ نائٹس ان ووہان کو ریاست کی بھرپور حمایت سے فائدہ ہوسکتا ہے وہیں کورونیشن کو فیسٹیولز، تھیٹرز اور ایمیزون اور نیٹ فلیکس سمیت اسٹریمنگ سروسز نے مسترد کردیا ہے۔

انہوں نے اس سنسرشپ کو حکمراں جماعت کو ناراض کرنے کے خدشے کی وجہ قرار دیا ، جنہیں یہ اختیار حاصل ہے کہ ملک میں کون سی فلمیں دکھائی جاسکتی ہی اور کون سی چینی فلموں کی نمائش بیرونِ ملک کی جاسکتی ہے۔

جاپان کے غیر ملکی نامہ نگاروں کے کلب کی جانب سے منعقد کردہ ورچوئل نیوز کانفرنس کے دوران آئی ویوی نے کہا کہ میں فلم فیسٹیولز کی پروا نہیں کرتا، لیکن وہ ایک پلیٹ فارم ہیں، انہیں بامعنی فلمیں پیش کرنی چاہئیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ ان پلیٹ فارمز کی ذمہ داری ہے اور اگر وہ اس ذمہ داری کو پورا کرنے میں ناکام ہوتے ہیں تو میں ان سے شرمندہ ہوں۔

کووڈ-19 کے خلاف سفر کی ریکارڈنگ

23جنوری 2020 کو ووہان میں نافذ ہونے والے لاک ڈاؤن کو ہوبے صوبے کے دیگر علاقوں تک توسیع دے دی گئی تھی جس کے نتیجے میں 5 کروڑ 60 لاک افراد اپنے گھروں تک محدود ہوگئے تھے۔

ریاست کی حمایت یافتہ اس فلم کی ہدایات کاؤ جنلنگ نے دیں، جسے پہلے ووہان میں پیش کیا گیا اور آج چین کے دیگر شہروں میں عوامی سطح پر ریلیز کیا گیا۔

—فوٹو: اے پی
—فوٹو: اے پی

اس فلم میں چین کی جانب سے اٹھائے جانے والے اقدامات، بشمول لاک ڈاؤن سمیت دنیا کو عالمی وبا کی تیاری کے لیے وقت دینے سے متعلق ان کا سرکاری بیانیہ شامل ہے۔

تاہم ناقدین کہتے ہیں کہ کمیونسٹ پارٹی کی جانب سے خفیہ رکھنے کی عادت اور وبا پر قابو پانے کے ناقص اقدامات کی وجہ سے وائرس ابتدائی طور پر پھیلا تھا۔

لیکن یہ واضح نہیں کہ اس دستاویزی فلم کو اوورسیز شہریوں کے لیے ریلیز کرنے کا کوئی ارادہ ہے یا نہیں۔

دستاویزی فلم کے ٹریلر میں طبی عملے کو بارہا اس وبا پر قابو پانے کے عزم کا اظہار کرتے دکھایا گیا ہے۔

کورونا مریضوں کی مشکلات کی جھلک

دوسری جانب آئی ویوی کی فلم میں یہی کہانی کنسٹرکشن ورکرز، ڈیلیوری اسٹاف، طبی عملے اور ووہان کے رہائشیوں کے نقطہ نظر سے بیان کی گئی ہے۔

دوسری فلم کی طرح اس میں بھی فوٹیج شامل ہیں لیکن یہ کبھی خفیہ طور پر دوستوں، ساتھیوں اور ویڈیو گرافرز کی جانب سے بنائی گئیں، جن میں سے کچھ کو حکام کے دباؤ سے بچانے کے لیے گمنام رکھا گیا ہے۔

ان کی فلم میں چین میں کورونا وائرس سے متاثر ہونے والے مریضوں کی ایک غیرمعمولی جھلک دکھائی گئی ہے جن میں انہیں سانس لینے اور حفاظتی لباس پہنے طبی عملے کو انہیں بچانے کی کوششیں کرتے دکھایا گیا ہے۔

صحت کے اس بحران کے عروج پر ہسپتال اور مردہ خانوں میں جگہ نہیں بچی تھی اور چین کی مجموعی 4 ہزار 635 ہلاکتوں میں سے ایک بڑی تعداد کی موت ووہان میں ہوئی تھی۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.