پیر, دسمبر ۱, ۲۰۲۵
14.2 C
Srinagar

رواں سال آٹھ درانداز ہلاک، بڑی مقدار میں اسلحہ برآمد، سرحدی دفاع مضبوط: بی ایس ایف کی سالانہ رپورٹ

سری نگر : بارڈر سیکیورٹی فورس (بی ایس ایف) کشمیر فرنٹیئر نے رواں سال کے دوران نہ صرف لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کی موثر نگرانی اور آپریشنل کامیابیوں میں ایک نئی تاریخ رقم کی بلکہ قومی سلامتی، دہشت گردی کے انسداد، شہری بہبود اور جدید جنگی صلاحیتوں کے فروغ میں بھی اہم کردار ادا کیا۔ سالانہ جائزہ رپورٹ کے مطابق بی ایس ایف نےفوج کے ساتھ قریبی ہم آہنگی میں وادی کشمیر کے 343 کلومیٹر طویل ایل او سی کی بھرپور ڈومینیشن کو یقینی بنایا، ساتھ ہی اہم تنصیبات کی سیکیورٹی اور مقامی آبادی کے تحفظ میں بھی نمایاں خدمات انجام دیں۔

بی ایس ایف کی یونٹیں سخت ترین موسمی حالات، دشوار گزار پہاڑی علاقوں اور دشمن کی جانب سے بی اے ٹی کاروائیوں اور فدائین حملوں جیسے مستقل خطرات کے باوجود مکمل پیشہ ورانہ ذمہ داری سے لائن آف کنٹرول کا دفاع کرتی رہی ہیں۔ بارہ مولہ اور ہنڈواڑہ کے حساس سیکٹروں میں تعینات بی ایس ایف کی اینٹی انفلیٹریشن ٹیموں نے نہ صرف اپنے علاقوں میں مکمل کنٹرول برقرار رکھا بلکہ فوجی قافلوں اور عام شہریوں کو تحفظ فراہم کرنے کی خاطر کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کیا۔

سال بھر میں بی ایس ایف اور فوج کی مشترکہ کارروائیوں نے دشمن کے ہر دراندازی منصوبے کو ناکام بنایا، جس کے نتیجے میں وادی کشمیر سے کسی بھی دراندازی کی کوشش کو کامیاب ہونے نہیں دیا گیا۔ سینٹرل فورسز اور جے کے پولیس کے ساتھ مضبوط ہم آہنگی نے اندرونی علاقوں میں بھی سیکیورٹی گرِڈ کو مستحکم رکھا، خاص طور پر سالانہ امرناتھ یاترا کے دوران، جسے مکمل پرامن ماحول میں جاری رکھا گیا۔

سالانہ جائزہ میں بی ایس ایف کا سب سے نمایاں کارنامہ مئی 2025 میں شروع ہونے والا آپریشن ’سندور‘ قرار دیا گیا، جس کا پہلا مرحلہ 6 سے 10 مئی کے دوران انجام دیا گیا۔ اس آپریشن میں بی ایس ایف اور فوج نے مشترکہ طور پر پاکستان کے متعدد لانچنگ پیڈز، دشمن کی سرحدی چوکیوں اور دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر براہ راست اور انتہائی مؤثر فائر حملے کیے۔
بی ایس ایف کی آرٹلری ریجمنٹ نے شدید اور درست گولہ باری کرتے ہوئے دشمن کے کئی بنکر تباہ کر دیے، جبکہ متعدد پاکستانی اہلکاروں کو بھاری جانی نقصان پہنچا۔ کچھ دہشت گرد لانچنگ پیڈ مکمل طور پر تباہ کر دیے گئے۔

اس تاریخی کارروائی پر ہندوستان کے وزیراعظم، وزیر داخلہ، وزیر دفاع اور دیگر سیکیورٹی اداروں کے سربراہان نے بی ایس ایف کشمیر فرنٹیئر کی تعریف کرتے ہوئے اسے ’اعلیٰ سطح کی جنگی پیشہ واریت‘ کا مظہر قرار دیا۔ مشکل جغرافیائی حالات، خطرناک دشمن فائر اور برفیلے مقامات کے باوجود جس طرح بی ایس ایف نے درست، تیز اور منصوبہ بند کارروائی انجام دی۔
رواں سال کے دوران بی ایس ایف نے فوج، آر آر، جموں وکشمیر پولیس اور سی آر پی ایف کے ساتھ 22 مشترکہ آپریشن انجام دیے جن میں متعدد دہشت گرد مارے گئے اور بڑی مقدار میں اسلحہ و گولہ بارود برآمد کیا گیا، جن میں اے کے 47، ایم پی 5 رائفل، پستول، چینی ساختہ دستی بم، یو بی جی ایل اور مختلف کیلیبر کے کارتوس شامل تھے۔

انٹیلی جنس ونگ نے 69 فعال لانچنگ پیڈز کی مسلسل نگرانی کرتے ہوئے اہم معلومات فراہم کیں، جہاں 100 سے 120 تک دہشت گرد دراندازی کے انتظار میں موجود رہتے ہیں۔

پہلگام میں سیاحوں پر ہوئے افسوسناک حملے کے بعد بی ایس ایف کی تربیت یافتہ اینٹی ٹیرر ٹیموں کو گلمرگ باؤل میں تعینات کیا گیا، جہاں انہوں نے جے کے پولیس کے ساتھ مل کر سیاحتی مقامات کی سیکیورٹی مضبوط بنائی اور مسلسل گشت و چوکسی کے ذریعے ماحول کو محفوظ بنانے کا کام انجام دیا۔

مہادیو رینج کے شمالی حصے میں دہشت گردوں کی نقل و حرکت روکنے کے لیے بی ایس ایف نے آر آر، ایس او جی گاندربل اور سی آر پی ایف کے ساتھ مشترکہ کارروائیاں انجام دیں۔


اونچی چوٹیوں پر عارضی آپریٹنگ بیس قائم کیے گئے اور بالآخر 28 جولائی 2025 کو دہشت گردوں کے ایک گروپ کو مقابلے میں ہلاک کیا گیا۔


یاترا کے دوران ضلع اننت ناگ، کولگام، سرینگر اور گاندربل میں زائرین کی حفاظت کے لیے بی ایس ایف نے 128 کمپنیاں تعینات کیں۔ پہاڑی راستوں پر خصوصی ماؤنٹین ریسکیو ٹیمیں، ڈیزاسٹر رسپانس دستے، ہنگامی طبی ٹیمیں اور چار میڈیکل کیمپ و تین ویٹرنری مراکز قائم کیے گئے تاکہ ہر ضرورت کی فوری مدد فراہم کی جا سکے۔


بی ایس ایف کشمیر فرنٹیئر نے خواتین کی شمولیت بڑھانے کے لیے اہم قدم اٹھاتے ہوئے مہلا جوانوں کو تعینات کیا، جہاں وہ خواتین اسمگلروں اور دہشت گردوں کی معاونین کی روک تھام میں کلیدی کردار ادا کر رہی ہیں۔ یہ اقدام سرحدی دیہات کی خواتین میں اعتماد بڑھانے کا باعث بھی بنا ہے۔


دنیا میں بدلتی جنگی حکمت عملی کو مدنظر رکھتے ہوئے بی ایس ایف نے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال بڑھایا ہے۔ بی ایس ایف ڈرون وارفیئر اسکول گوالیار میں قائم کیا گیا ہے، جہاں اہلکاروں کو ڈرون ڈیزائننگ، اسلحہ سازی، جیمِنگ سسٹمز اور مصنوعی ذہانت پر تربیت دی جا رہی ہے۔


دہلی اور امرتسر میں ڈرون فرانزک لیبز بھی قائم کی گئیں، جبکہ بھومی پروگرام کے تحت بھارتی اسٹارٹ اپس کے ساتھ مل کر سرنگوں کی نشاندہی، ڈرون مخالف نظام اور نئی کمیونیکیشن تکنیکوں پر کام ہو رہا ہے۔


بی ایس ایف نے اس سال مہاراشٹر یاترا، اسکل ڈیولپمنٹ، فری میڈیکل و ویٹرنری کیمپس، بُھارت درشن ٹورز، اینٹی ڈرگ مہم، پری ریکروٹمنٹ کیمپس اور دیگر فلاحی سرگرمیوں کے ذریعے سرحدی عوام کو قومی سلامتی کا شراکت دار بنایا۔
آزادی کی 79ویں سالگرہ پر 79 کلومیٹر کی میگا سائیکل ریلی اور اکتوبر میں وُلر ہاف میراتھن 2.0 کا انعقاد بھی اسی سلسلے کی کڑی تھے۔
سال بھر میں بی ایس ایف نے آفات میں پھنسے کئی شہریوں کو بچایا۔ رازدان پاس، شمشاد بری رینج اور دیگر برفانی علاقوں میں پھنسے 15 سے زائد افراد کو بروقت نکالا گیا، جبکہ سرحدی علاقوں میں آگ اور حادثات کے دوران بھی بی ایس ایف ہمیشہ پہلی امداد فراہم کرنے والی فورس رہی ہے۔


انسپکٹر جنرل کشمیر فرنٹیئر، اشوک یادو، نے سالانہ رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ ’بی ایس ایف ہمیشہ وادی کے عوام کی خدمت کے لیے موجود ہے، ان کی سلامتی اور بھلائی ہماری اولین ترجیح ہے۔‘

 

Popular Categories

spot_imgspot_img